اسلام آباد : چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب کاروباری کمیونٹی کی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے ،کاروباری طبقے نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے ملاقات میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں چیئرمین نیب نے کہاکہ بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے تنقید کرنے والےایک صاحب نے چند روز قبل نیب کو تعریفی خط لکھا تھا،نیب کو موصول 3تاجروں کے تعریفی خطوط موجود ہیں نیب کاروباری طبقےکی بہتری کےلیے اقدامات کرچکا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاکہ نیب کو بنے22،21سال ہوچکے ہیں مجھے چیئرمین نیب بنے22ماہ ہوئے ہیں،پوری کوشش کی نیب کا کردار بہتر سے بہتر ہو قائداعظم نے کہا تھا بدعنوانی اور اقربا پروری پاکستان کے بڑے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1947میں بھی ارباب اختیار کو احساس تھا کہ ملک میں کرپشن ہے معیشت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،نیب ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا جس سے کاروباری طبقے کو نقصان ہو نیب متعدد کوشش کرچکا ہے کاروباری طبقےکومزید فعال کیاجائے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ دنیا بھر میں روزگار فراہم کرنا نجی طبقے کا کام ہے نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ ہمیں سعودی عرب جیسا ماڈل دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا سوال کیا گیا کہ سعودی عرب میں 4ہفتوں میں پیسےوصول کرلیے جاتے ہیں یہاں کیوں نہیں میں نے جواب دیا مجھےاختیار دیئے جائیں3 ہفتے میں رقم وصول کرلوں گا۔نیب میں گرفتار شخص کو ایک دن کے اندر عدالت میں پیش کردیا جاتا ہےنیب وائٹ کالر کرائم کا مقابلہ کررہا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات کا طریقہ بہت پیچیدہ ہے قانون نےہمیں 90دن تحقیقات کی مہلت دے رکھی ہے۔چند کیسز کے علاوہ 90دن میں تحقیقات مکمل کردی جاتی ہیں تاخیر کی بڑی وجہ لاہور سے اسلام آباد اور پھر بیرون ملک تک تحقیقات کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ٹاورز اور جائیدادیں بنائی گئیں کچھ ممالک تحقیقات میں تعاون نہیں کرتےنیب بے لگام ہے نہ مادرپدرآزاد،ایسی معلومات ایم اویوز کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہیں حالات بدل رہے ہیں وقت آئے گا جب ہم سراٹھا کر چل سکیں گےدنیا میں برابری کی سطح پر بات کریں گے تو ہماری شنوائی زیادہ ہوگی۔
چیئرمین نیب نے کہا تنقید کرنا غلط نہیں، لیکن تعمیری تنقید اور مثبت تجاویز لائیں قانون میں ہے کہ نیب ریفرنس کا فیصلہ 30 دن میں ہو،تاخیر کی وجوہات سے متعلق بھی حکومت سے رابطہ کررہے ہیں نیب ریفرنسز کا اختتام جلد از جلد ہونا چاہیے ،امید ہے تاجر برادری کے نیب سے متعلق مسائل حل ہوجائیں گے،
اگرکسی کی عمربھرکی جمع پونجی لوٹ لی جاتی ہےتونیب ضرورمداخلت کرےگا کسی کی سفارش دھونس اوردھمکی نہیں چلےگی۔
انہوں نے کہاکہ مجھے کسی چیز کی لالچ نہیں ہے کہا جارہا ہے بیوروکریسی بہت پریشان ہے،ہر بیوروکریٹ گیا کوئی پریشان نہیں اس الزام میں کوئی صداقت نہیں لوگ سمجھتے ہیں ایسے الزامات سے شاید نیب اپنا کام چھوڑ دے،نیب کے تمام افراد اپنی کشتیاں جلا کر بیٹھے ہیں ہم نے ایک منزل کا تہیہ کرلیا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ