اسلام آباد: بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بنک اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک تصدیق کا معاملہ پارلیمنٹ پہنچ گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں کے اجلاس میں ارکان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بنک اکاونٹس کی بائیو میٹرک تصدیق پر اظہار تشویش کردیا۔
ایوان بالا کے اراکین نے کہا کہ ایسے اقدامات سے حوالہ ہنڈی کے استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
قاِئمہ کمیٹی نے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ،پاکستانی ڈاکٹروں کو سعودی عرب سے نکالنے کے معاملے پر وزارت صحت کو سعودی عرب میں وفد بھیجنے کی ہدایت بھی کر دی گئی۔
سینِیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں بنک اکاونٹس کی بائیو میٹرک تصدیق کے باعث سمندر پار پاکستانیوں کے اکاونٹس بند ہونے کے معاملے پر اسٹیک بنک حکام نے بریفنگ دی ۔
اسٹیٹ بنک حکام نے بتایا کہ سمندر پارپاکستانیوں کے بنک اکاونٹس کی تصدیق کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ ذاتی اکاؤنٹس کی بھی چورانوے فیصد بائیو میٹرک تصدیق ہو چکی ہے۔
ارکان کمیٹی نے اسٹیٹ بنک کی سب اچھا کی رپورٹ مسترد کر دی اور کہاکہ اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک تصدیق نے اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ اراکین نے کہا کہ اس اقدام سے حوالہ ہنڈی کے استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانیز زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستانی مزدور شکایات کے بجائے حوالہ ہنڈی کی طرف جا رہے ہیں ۔ سمندر پار پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں ۔
قائمہ کمیٹی نےاس معاملے پر نگہت مرزا کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی۔
زلفی بخاری نے کہا کہ ہمارے گلف میں زیادہ تر لوگ مزدور ہیں انکو پتہ ہی نہیں پاکستان میں قوانین تبدیل ہوئے ہیں، دو چار دفعہ بنکوں کا چکر لگانے کے بعد وہ حوالہ ہنڈی کی طرف جاتے ہیں۔
سٰعودی عرب سے پاکستانی ڈاکٹروں کی واپسی پر وزارت صحت حکام نے بتایا کہ سعودی میڈیکل کونسل نے قانون تبدیل کر دیا جس سے سب سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹر متاثر ہوئے ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ چار لوگ فارغ ہو گے باقیوں کا حکم امتناعی لے لیا قائمہ کمیٹی نے وزارت صحت کو سعودی عرب میں وفد بھیجنے کی ہدایت کر دی ۔
انسانی اسمگلنگ کے معاملے پر ایف آئی اے حکام نے بتایا پاکستان سے سالانہ پچھتر ہزار لوگوں کی انسانی اسمگلنگ کی جاتی ہے ۔
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جن ملکوں میں کیسز زیادہ ہیں وہاں ایف آئی اے نے لنک آفسز کھول ددیے ہیں۔
قائمہ کمیٹی ارکان نے کہا کہ غیر قانونی اسمگلنگ کی صنعت میں ادارے ملوث ہیں، لوگوں کو پہلے غیر قانونی طریقے سے لے جاتے ہیں پھر ایجنٹس تاوان لیتے ہیں۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ ایف آئی اے پاکستان سے انسانی اسمگلنگ روکے لنک آفسز قومی خزانے پر بوجھ سے زیادہ کچھ نہیں۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور