شکیل نتکانی
قندیل بلوچ کیس کے مرکزی ملزم اس کے سگے چھوٹے بھائی وسیم کو آج ملتان کی ماڈل کورٹ کے جج نے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ باقی تمام ملزمان کو عدم ثبوتوں کی بنا پر رہا کر دیا گیا ہے۔
قتل کے پہلے دن سے ہی جب پولیس نے مدعی کی جائے وقوعہ پر عدم موجودگی ظاہر کرتے ہوئے (یعنی قتل کسی گواہ یا مدعی کے سامنے نہیں ہوا) مقدمہ کا اندراج کیا تو ایسے فیصلے کی امید رکھی جا رہی تھی۔
مدعی عظیم ماڑھا جو کہ قندیل کا باپ ہے نے پہلے اپنے بڑے بیٹوں پر غیرت کے نام پر قتل کی سازش تیار کرنے اور پھر اپنے چھوٹے بھائی کو قتل کے لئے اکسانے کا الزام لگایا۔
مرکزی ملزم وسیم جو موقع سے فرار ہو گیا تھا پولیس کو بتایا کہ اس نے غیرت کے نام پر اپنی بہن کو قتل کیا ہے بعد میں میڈیا کے سامنے بھی اس نے اپنے جرم کا نہایت ڈھیٹائی سے اعتراف بھی کیا لیکن پولیس کی نالائقی اور مقدمے کو نہایت غیر سنجیدگی سے ڈیل کرنے کی وجہ سے قاتل اس سزا سے بچ گئے جس کے وہ مستحق تھے۔
شروع سے ہی پولیس نے کیس کو خراب کر دیا تھا پھر مدعی ملزمان کے وکیل بن گئے پھر یہ خون لاوارث ہو گیا اور ریاست مدعی بن گئی جیسے لاورث لاشوں کو دفنا دیا جاتا ہے قندیل قتل کیس کو دفنا دیا گیا
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ