کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر) نادرا آفس کوٹ ادوسے شناختی کارڈ کا حصول غریب کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف بن چکاہے ۔
ناقص انتظام کی وجہ سے لوگ بلاوجہ متعدد بار آفس کا چکر لگانے پر مجبورہوچکے ہیں ۔
ٹوکن دینے والے سیکیورٹی گارڈ کی من مانی کی وجہ سے لوگ بلاوجہ کئی گھنٹے تک ٹوکن کے لیے قطاروں میں کھڑے ہونے ہر مجبورہوجاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہناہے کہ ایجنٹ کے ذریعے رشوت کے عوض ٹوکن جاری کیے جاتے ہیں۔ عام لوگوں کو ٹوکن ملنا مشکل کام بن گیا ہے۔
ناقص انتظام کی وجہ سے لوگ بلاوجہ متعدد بارنادارا آفس کا چکر لگانے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ ٹوکن دینے والے سیکیورٹی گارڈ کی من مانی کی وجہ سے لوگ بلاوجہ کئی گھنٹے تک ٹوکن کے لیے قطار میں کھڑے رہنے کے باوجود عام لوگوں کو ٹوکن ملنا مشکل کام بن گیا ہے۔
نادرا آفس میں تحصیل کوٹ ادوکے مختلف دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں سے ملنے والی شکایت کے مطابق ٹوکن کے لیے بلاوجہ سارا دن پریشان کیا جاتا ہے۔
نادرا کے عملے نے غریب عوام سے لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے اور صبح 6بجے سے لائنوں میں لگنے والے لوگوں میں سے 30، 35 افراد کو ٹوکن دیا جاتا ہے۔
باقی ایجنٹ حضرات ایک ہزار روپے سے15سوروپے لیکر بغیر لائنوں کے لوگوں کے کارڈ بنوا رہے ہیں جبکہ ایجنٹ کی معرفت ملنے والے ٹوکن سے شناختی کارڈجلدبن جاتا ہے۔
ایجنٹ مافیا کے سرگرم ہونے کی وجہ سے آفس میں رشوت کا بازار گرم ہے اور آفس کا عملہ عام لوگوں کے لیے وبال بن گیا ہے، بیمار اور کمزور لوگوں کے لیے شناختی کارڈ بنوانا بہت دشوار ہے۔
روزانہ سینکڑوں لوگ مشکل سے کرایہ خرچ کر کے آتے ہیں اور سارا دن بھوکے پیاسے قطار میں کھڑے رہنے کے باوجود ٹوکن نہ ملنے پر مایوس ہو کر واپس گھر لوٹ جاتے ہیں۔
عملہ اپنی من مانیاں کررہا ہے،کوئی پوچھنے والا نہیں،علاقہ کے مکینوں نے وزیر داخلہ، نادرا کے ڈی جی اور دیگر حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ نادرا آفس سے رشوت کا بازار ختم اور عوام کو بلاوجہ پریشان کرنے والے سیکیورٹی گارڈ اورعملے کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون