پنجاب کے ضلع قصورکی تحصیل چونیاں میں بچوں کے اغوا اور قتل کی واردات پر مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
مظاہرین نے پتھروں اور ڈنڈوں سے پولیس اسٹیشن کی کھڑکیاں اور دروازے توڑ دیے ، مظاہرین نے ٹائر جلاکر سڑک بھی بلاک کیے رکھی ۔
قصور کی تحصیل چونیاں میں گزشتہ اڑھائی ماہ کے دوران چار بچوں کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا جن میں سے تین کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
اس المناک واقعہ کے خلاف انجمن تاجران اور چونیاں بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا۔تاجروں اور شہریوں نے آج بچوں کے قتل کے واقعات پر شدید احتجاج کیا اور اس دوران مشتعل ہجوم نے مقامی پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا۔
مظاہرین نے پتھروں اور ڈنڈوں سےپولیس اسٹیشن کی کھڑکیاں اور دروازے بھی توڑ دیے۔ مظاہرین کی طرف سے ٹائر جلاکر سڑک بھی بلاک کی گئی۔
انجمن تاجرن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ والدین کو انصاف ملنے تک وہ کاروبار بھی بند رکھیں گے۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے دوران 9 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جائیں گے۔
ڈی پی اوقصور عبدالغفار خان قیصرانی نے دعوی کیا ہے کہ 24 گھنٹے میں کیس سے متعلق حقائق سامنے آجائیں گے۔
علاوہ ازیں آئی جی پنجاب کی ہدایت پر 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جس نے کام بھی شروع کردیا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی میں ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی، ایس پی انویسٹی گیشن قصور شہبازالہی، ایس پی قدوس بیگ، اے اسی پی ننکانہ، سی ٹی ڈی رکن اور اسپیشل برانچ کا ڈی ایس پی شامل ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ