نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نواز شریف کی سزاکیخلاف اپیل پر سماعت 7اکتوبر تک ملتوی

واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے وڈیو سکینڈل کے بعد نواز شریف کی اپیل پر پہلی سماعت ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہو ئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بنچ سابق وزیر نواز شریف کی اپیل پر سماعت کی۔

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کی نیب اپیل پر سماعت بھی آج ہی ہوئی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے جج ارشد ملک کے بیان حلفی فراہم کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ تین مہینے میں اپنے دلائل مکمل کرلیں گا۔

عدالت نے سابق جج ارشد ملک کے بیان حلفی کی مصدقہ نقل نواز شریف کے وکلا اور نیب کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت سات اکتوبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ سزا سنانے والے جج ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل کے بعد یہ اپیلوں پر پہلی سماعت تھی۔

عدالت نے جج ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی کو اپیلوں کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے تھے۔

لندن فلیٹس ریفرنس میں  سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو ملزمان ٹھہرایا گیا تھا۔ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے بیٹے نامزد ملزمان  تھے۔

حسن نواز اور حسین نواز کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے مفرور قرار دیا جا چکا ہے۔ عدالت نے ان کے مقدمات علیحدہ کر دیے تھے۔

العزیزیہ میں استغاثہ کے 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہان نے بیانات قلمبند کروائے تھے۔ سابق وزیراعظم نے فلیگ شپ میں 140 اور العزیزیہ میں 152 سوالوں کے جواب عدالت میں جمع کرائے تھے۔

بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیاتھا۔

دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ  گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔


About The Author