دسمبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فرانزک رپورٹ میں صلاح الدین کی موت کا تعین نہ ہوسکا

صلاح الدین کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ صلاح الدین کی موت سے قبل اس کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایاگیا،اسکے دائیں بازو کے اوپر اور پیٹ کے بائیں حصہ پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے۔

رحیم یارخان: بنک کی اے ٹی ایم مشینوں سے کارڈ کی چوری کے معاملے پر مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے صلاح الدین کی فرانزک رپورٹ آگئی ہے ۔ رپورٹمیں یہ تعین نہیں کیا جاسکا کہ اسکی موت کس وجہ سے ہوئی؟

صلاح الدین کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ  صلاح الدین کی موت سے قبل اس کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایاگیا،اسکے دائیں بازو کے اوپر اور پیٹ کے بائیں حصہ پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے۔

فرانزک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ صلاح الدین کے جسم کے تشدد کے حصوں میں خون کے لوتھڑے جمے ہوئے تھے،  رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کو پرانی پھیپھڑوں کی بیماری بھی تھی جس میں سانس کا نہ آنا اور پھولنا بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ میں موت کی وجہ بیان نہیں کی گئی ۔ تاہم یہ بتایا گیاہے کہ صلاح الدین کی موت میں تشدد اورپھیپھڑوں کی بیماری کا ساتھ مل کر نیورجینک شاک سمیت کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے۔ 

میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق تشد، پھیپھڑوں کی بیماری یانیورجینک شاک کے علاوہ بھی موت کی وجہ ہوسکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ صلاح الدین کے والد محمد افضال نے سات ستمبر کو وزیراعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار سے ملاقات بھی کی تھی۔

محمد افضال کا کہنا تھا  کہ محکمہ پولیس میں اصلاحات ناگزیر ہیں وہ صلاح الدین جیسے تمام معصوم اور بے گناہوں کو بچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ صلاح الدین کی قبرکشائی کی جائے تاکہ دوبارہ پوسٹ مارٹم کرکے حقائق سامنے لائے جاسکیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے بیٹے کے قتل میں ملوث ایس پی حبیب کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

وزیر اعلی پنجاب نے صلاح الدین کے والد کو شفاف عدالتی تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

خیال رہےکہ پولیس نے صلاح الدین کو اے ٹی ایم توڑنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جو 31 اگست کی شب پولیس حراست میں دم توڑ گیا۔ صلاح الدین کے جسم پر تشدد ثابت ہونے کے بعد ایس ایچ او، تفتیشی افسر اور اے ایس آئی سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

ڈی پی او رحیم یار خان نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دی تھی۔

ابتدا میں پولیس صلاح الدین پر تشدد کے الزام کو مسترد کرتی رہی بعد ازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد آر پی او بہاولپور نے بیان دیا کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے کچھ نشانات پائے گئے ہیں۔

About The Author