لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کی تاریخ مشترکہ طور پر طے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں وفاقی حکومت کے خلاف اسلام آباد لاک ڈاؤن کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔ ملاقات کے بعد ن لیگ کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما اکرم خان درانی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کی۔
اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو ملاقات کی دعوت دی تھی، دونوں جماعتوں نے آزادی مارچ کے مقاصد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوگا جس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کو بھی آ کر ہماری جماعت کو اعتماد میں لینے کی دعوت دی ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا ہم سمجھتے ہیں یہ حکومت معاشی لحاظ سے ملک کیلئے خطرہ بن چکی ہے، حکومت نے گورننس کا بحران پیدا کردیا ہے، ان کا مزید برسراقتدار رہنا پاکستان کیلئے مزید بحران کا باعث ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہمیں اپنی سی ای سی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے، ہم اکھٹے مل کر آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان کریں گے، اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے پاس بھی جائیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے پہلے ہی مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔تاہم پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نےچندر روز قبل کہا تھا کہ وہ اخلاقی طور پر مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد مارچ اور دھرنے کی حمایت کرینگے۔
بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف اسلام آباد میں ہونگے اور وہ ملک بھر کے دورے کرکے حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں بارے عوام کو آگاہی دینگے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور