بہاول پور: سرائیکی وسیب کے مختلف اضلاع میں کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کا حملہ شدت اختیار کر رہا ہے۔ زمیندار اور ملکی معیشت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل کپاس کی فصل پہلے ہی سفید مکھی اور ملی بگ سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہے۔
سرائیکی وسیب ( جنوبی پنجاب) کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل انتہائی اہم مرحلے پر پہنچ گئی ہے جہاں اس پر لگنے والے ٹینڈے پکنے لگے ہیں لیکن اسی وقت پر گلابی سنڈی کا حملہ بھی شدت اختیار کر رہا ہے۔
اسی طرح جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں سفید مکھی کے شدید حملے کی وجہ سے کپاس کی فصل کا رنگ کالا ہو رہا ہے جسکا مطلب ہے کی فی ایکٹر اوسط پیداوار بری طرح متاثر ہونے والی ہے۔ لگ بھگ 12 سال بعد ایک مرتبہ پھر سے کپاس کی فصل کو ملی بگ جیسی بیماری کا بھی سامنا ہے اور ایسے میں کسان کو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ اپنے رزق پر حملہ آور ہونے والی ان بیماریوں کا تدارک اور کنٹرول کیسے ممکن بنائے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز بہاولپور ملک نجم الحسن کا کہنا ہے کہ فصل بچانے کے لیے کاشتکاروں کو فوری طور پر سپرے کرنا ہوں گے جبکہ ہفتے میں دو بار اپنی فصل کی پیسٹ سکاوٹنگ بھی کرنا ہوگی تاکہ گلابی سنڈی کی تعداد کا پتہ چلتا رہے۔
پیسٹ وارننگ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ 25 ستمبر تک گلابی سنڈی کے حملے میں مذید شدت آ سکتی ہے۔ رواں سال کپاس کی فصل بہت بہتر ہے لیکن کاشتکاروں کو گلابی سنڈی سے محتاط رہنا ہو گا۔
بہاولپور ڈویژن کپاس کی کاشت کے حوالے سے پنجاب کا سب سے بڑا ڈویژن ہے جہاں رواں سال 18 لاکھ 65 ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے لیکن بیماریوں کے شدید حملے اور پھٹی کے انتہائی کم نرخ کی وجہ سے کاشتکار بہت مایوس دکھائی دیتے ہیں۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ