اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں کی فیس میں 2017 کے بعد کیے جانے والے اضافے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسکول کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نجی اسکولوں نے 2017 سے خلاف قانون فیسوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں کو جنوری 2017 کی تاریخ تک منجمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی اسکولوں کی فیس وہی ہو گی جو جنوری 2017 میں تھی۔
جسٹس فیصل عرب نے فیصلے میں اختلاف نوٹ تحریر کیا ہے ۔
انہوں نے لکھا کہ اتھارٹی کو بتائے بغیر آٹھ فیصد اضافہ ہونا چاہیے، سندھ حکومت اپنے قانون میں زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے دو ماہ کے اندر ترمیم کرے،
جسٹس فیصل عرب نے لکھا گزشتہ 30 سالوں میں ملک کے اندد نجی تعلیمی ادارے بڑی تعداد میں کھلے،ان اداروں میں اکثر والدین نے بچوں کو داخلہ کر وایا،نجی پرائیویٹ اداروں میں داخلے کا سبب سرکاری اسکولوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ تھی۔
انہوں نے لکھا اکثر سرکاری اسکول کی عمارتیں خراب ہیں،پہلے سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر تھی اب خستہ ہے، اکثر سرکاری اسکولوں میں استاتذہ نہیں ہیں، اگر سرکاری اسکولوں میں اساتذہ ہیں بھی تو وہ کلاسز نہیں لیتے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا اکثر اساتذہ سرکاری اسکولوں سے غیر حاضر ہوتے ہیں،جو اساتذہ غیر حاضر ہوتے ہیں وہ اب بھی سرکاری خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ۔
انہوں نے لکھا زیادہ تر اساتذہ کے پاس سرکاری اسکولوں میں متعلقہ مضمون پڑھانے کا تجربہ نہیں ہوتا۔سرکاری اسکولوں اور نجی اسکولوں کے تعلیم یافتہ بچوں میں واضع فرق نظر آتا ہے۔جس کے باعث نجی اسکولوں سے تعلیم یافتہ بچوں کو نامور یونیورسٹیوں میں داخلے اور روزگار کے مواقع ملتے ہیں۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا ایک دہائی پہلے جو خاندان سرکاری اسکولوں میں بچے داخل کراتے تھے وہ اب سہولیات میں فقدان کے باعث نجی اسکولوں میں بچے داخل کرا رہے ہیں،نجی اسکولوں میں سرکاری اسکولوں کی نسبت تعلیم کا معیار بہتر ہے،نجی اسکولوں میں پڑھانے والے اکثر اساتذہ خود بھی نجی اسکولوں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں،اس وجہ سے وہ سرکاری اسکولوں کے استتذہ سے پڑھانے میں بہتر ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا آج کے دور میں نجی اسکول اور سرکاری اسکول کے درمیان تعلیمی معیار کو آرام سے پہچانا جا سکتا ہے، اچھی تعلیم کی وجہ سے اکثر والدین بچوں کو نجی اسکولوں میں داخلہ دلوانے میں ترجیح دیتے ہیں،اسکول فیس بجٹ پر متاثر ہونے کے باوجود میڈل لوئر میڈل کلاس کی فیملیز بچوں کو نجی اسکولوں میں بھیجتے ہیں،
جسٹس فیصل عرب کے مطابق اکثر والدین کی جانب سے سرکاری اسکولوں کی تعلیم بہتر نہ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے،اس صورتحال میں پاکستان کی تعلیم کی شرح میں کمی کی وجہ سرکاری تعلیم سے متعلق نااہل پالیسیاں ہیں،ہم نے دیکھا کہ کئ دہائیوں سے کچھ نجی اسکولوں نے بہتر تعلیم فراہم کرنے کی وجہ سے نام کمایا۔
انہوں نے کہا نجی اسکولوں کی بہتر تعلیم کی وجہ سے فیس بھی ہینڈسم ہے،کچھ نجی اسکولوں کی فیسیں بہتر ہیں،پاکستان کے نجی اسکولوں کا تعلیمی معیار سرکاری اسکولوں سے قدرے بہتر ہے،پاکستان کے نجی اسکولوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جن کی فیس ایک ہزار سے ساٹھ ہزار ماہانہ تک ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ