سابق وزیر خزانہ مفتاح کا کہنا ہے مردم شماری میں ابہام ہے۔ ملک میں پھر مردم شماری ہونی چاہیے۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کہتے ہیں
وفاقی اور لاڑکانہ کی اسٹیبلشمنٹ اپنے اپنے مفاد کے تحت نمبر گیم طے کرتی ہے۔ سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا ہے
سب طے کریں مردم شماری درست نا ہوئی، تو آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔
ایم کیوایم کے تحت مردم شماری پر کانفرنس سے خطاب میں سابق وزیر خزانہ مفتاح کا کہنا تھا ہر سال نوے لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں ۔
پورے ملک کی تین فیصد گروتھ کیسے ہوسکتی ہے۔ موجودہ مردم شماری میں ابہام لگتا ہے ۔ پورے ملک میں پھر سے مردم شماری ہونی چاہیے۔
ٹیبلٹ تو خریدے جاچکے ہیں۔ اب صرف سترہ سے اٹھارہ ارب کا خرچہ ہوگا۔ پورے ملک میں آبادی میں اضافے کا تناسب کچھ اور جبکہ کراچی میں کچھ اور
،، یہ سوالیہ نشان ہے۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا وفاقی اور لاڑکانہ کی اسٹیبلشمنٹ اپنے اپنے مفاد کے تحت نمبر گیم طے کرتی ہے۔
جنوبی پنجاب سے بہت بڑی آبادی کراچی آئی ہے۔ شہر کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ مردم شماری درست ہونی چاہئے تاکہ وسائل کو تقسیم اور منصوبہ بندی درست کی جاسکے۔
ادراہ شماریات سے دس بلاکس کا ڈیٹا لیکر انہیں خود سے چیک کروانا چاہیے۔ سینئر صحافی مظہر عباس کا کہنا تھا
اگر مردم شماری سیاسی مسئلہ نہ ہوتا تو مشرقی پاکستان الگ نہ ہوتا۔ اب تو کراچی و حیدرآباد ایک شہر ہوتا جارہا ہے۔
اس کے باوجود بھی کراچی کو درست نہیں گنا جارہا۔ کراچی کی آبادی کو تین کروڑ نہیں تسلیم کیا جائے گا۔
سب مل کر طے کریں کہ اگر درست شمار نہیں کیا گیا ،،تو اگلے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ