بہاول پور
(راشد ہاشمی)
ہندو جوڑے نے کچہری میں ہی شادی کا منڈپ سجا کر شادی کر لی،تفصیل کے مطابق ضلع بہاول نگر کی تحصیل منچن آباد کا رہائشی عدیل اور بہاول پور مقبول کالونی
آشا نے اپنے والدین کے ہمراہ معاشرے کے غلط رسم رواج سے تنگ آکر اپنی برادری سے بغاوت کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنے وکیل کے چیمبر میں منڈپ سجا کرجینے
مرنے کے عہد و پیمان کرتے ہوئے سات پھیرے لیکر ہمیشہ کے لیے ایک ہو گئے وکیل لعذراللہ رکھا کے چیمبر میں ہونے والی اس شادی میں دولہا دولہن کے
والدین اور بہن بھائیوں نے بھی شرکت کی۔عدالت میں شادی کرنے کی وجہ برادری کی غلط رسم رواج تھی کہ جس کے مطابق
شادی اپنی برادری (ذات) میں نہیں بلکہ برادری کے باہر کرنی ضروری تھی جس سے بغاوت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے وکیل لعذر اللہ رکھا کے چیمبر میں شادی کی
جس میں ان کے والدین بھی شریک ہوئے۔دولہا دولہن کے وکیل لعذر اللہ رکھا نے اس موقع پر میدیا کو بتایا کہ 1946 ء میں ہندو میرج ڈس ابیلٹی ریمول ایکٹ پاس ہوا تھا
جس کے تحت لڑکی اور لڑکا اگر ایک ہی ذات برادری سے تعلق رکھتے ہیں تو ان کی شادی پر کوئی پابندی نہیں ہے
اور اگر کوئی اس کی پابندی نہیں کرتا تو محض رواج یا رسم کے تحت نہیں کرتا قانون اور ہندو دھرم اس شادی کی اجازت دیتا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون