ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بیٹی، میری نصیحت کان کھول کر سن اور پلو سے باندھ، کوشش کرنا کہ جاتے ہی حمل ہو جائے۔ کوئی ضرورت نہیں پرہیز کرنے کی۔
کیوں اماں؟
ارے بے وقوف، حمل نہ ہوا تو پاؤں کیسے جمائے گی سسرال میں۔ بغیر بچے والی کو تو جب چاہیں، کان سے پکڑ کر نکال دیں۔
پر اماں جاتے ساتھ ہی حمل، نہ کپڑے پہننے کا مزا نہ تیار ہونے کا؟
نادان لڑکی، شادی کے بعد وہی عورت بھاری ہے جس کی گود بھری ہوئی ہو۔ شوہر بھی کچھ تھوڑا لحاظ کرتا ہے کہ میرا بچہ ہے اس کے پیٹ میں۔ بچے کے بغیر عورت تنکے سے بھی ہلکی۔
اماں، چھوڑو پرانے زمانے کی باتیں۔
جب تیسرے ماہ ہی ساس نے پوچھنا شروع کر دیا کچھ ہوا کہ نہیں؟ ہا ہائے پھر ماہواری آ گئی تو پھر کیا کرو گی؟ پانچ مہینے بعد ڈاکٹر کے کٹہرے میں لے جا کر پھینکیں گے تمہیں، ہزار قسم کے ٹیسٹ اور گولیاں۔ سات مہینے بعد بانجھ ہونے کا لیبل کہیں نہیں گیا۔ سال ختم نہیں ہو گا کہ ساس دوسری شادی کروانے چل پڑیں گی اپنے لاڈلے سپوت کی۔ وارث کی تلاش اور نہ جانے کیا کیا؟
اماں آپ ڈرا رہی ہیں۔
کیا کروں میری بیٹی؟ اپنے گھر بسنا ہے تو بچہ فوراً پیدا کرنا۔
****
سنو بیٹے، بیوی کو پٹا ڈال کر رکھنا ہے نا تو فوراً حاملہ کر دینا اس کو۔
کیوں اماں؟
ارے بیٹا، بچہ نہ ہوا تو ذرا سی کھٹ پٹ ہوئی نہیں، تم نے دو لفظ کہے نہیں کہ بی بی رانی جان چھڑا کر بھاگی نہیں۔ یہ بچہ ہی تو ہے جو عورت کو اپنی جگہ سے ہلنے نہیں دیتا، باندھ دیتا ہے شوہر سے۔
لیکن ماں، ذہنی مطابقت کے بغیر؟ نوکری بھی ابھی کچی، اتنی جلدی بچہ کیسے سنبھلے گا، اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے؟
ارے سب ہو جاتا ہے ساتھ ساتھ، بچے کا کیا ہے، پل جائے گا۔ جہاں دو کھائیں گے، وہاں تیسرا بھی سہی۔ انڈرسٹینڈنگ بھی ہو ہی جائے گی۔ اگر نہ بھی ہوئی تو بچے کے بعد کہاں بھاگے گی؟ کھونٹا ہے یہ کھونٹا۔
***
ڈاکٹر صاحب، میری شادی ہے اگلے مہینے۔ میں چاہتی ہوں کہ فوراً بچہ نہ ہو۔
کیوں؟
دیکھیے، شوہر اور سسرال کی قلعی تب نہیں اترتی جب تک ساتھ نہ رہنا شروع کریں۔ اوپر اوپر سے تو سب ہی بہت قدر دان نظر آتے ہیں۔ لیکن اصل حال بعد میں۔ بہو کا کتنا خیال ہے؟ کتنا لحاظ؟ اسے انسان سمجھا جائے گا یا ملازمہ؟ شوہر کے ساتھ ذہنی مطابقت کتنی؟ اگر میں مشرق ہوں اور وہ مغرب تو کیسے نبھے گی؟ کیا ساری عمر رو رو کر گزاروں گی میں؟ میں کہوں صبح اور وہ کہے شام تو کب تک یہ چل سکتا ہے؟ اور کچھ پتہ نہیں محترم کو کیا کیا لت پڑی ہو؟ نشہ؟ غیر اخلاقی عادات؟ کس لیے برداشت کروں؟ ستی ہو جاؤں گیا تئیس برس کی عمر میں؟
ایسی شادی اور ایسے لوگوں کے لیے تن من جلانے کا فائدہ جنہیں قدر بھی نہ ہو۔ بچہ ہو گیا تو بار بار یہ خیال ستائے گا کہ اس کا کیا قصور؟ پھر بچے سے باپ کی محبت بھی آڑے آئے گی۔ مالی معاملات الگ مشکل، ماں باپ بھی ذمہ داری لینے سے کترائیں گے کہ دوسرے مرد کی اولاد ہم کیوں پالیں؟ یہ سوچے بنا کہ اولاد بیٹی کے پیٹ سے نکلی ہے۔
جی چاہا کہ اٹھ کر گلے لگا لوں، منہ چوم لوں۔ تئیس برس کی عمر میں یہ دانش۔ تیس برس ہو گئے مریض دیکھتے، پہلی لڑکی جو شادی سے پہلے مانع حمل کا مشورہ لینے آئی۔
اور اگر بچہ نہ ہونے کے سوالوں سے زندگی جہنم بنا دی گئی تو؟
اگر بچے کو وجہ بنا کر جہنم بنانے والے ہوئے تو اچھا ہے کہ پتہ چل جائے گا کہ میری موجودگی بچے سے مشروط ہے۔ بچہ نہیں تو میری ذات صفر، یہ تو لٹمس ٹیسٹ ہو گیا نا پرکھنے کے لیے۔ میں بچے کے بغیر بھی ایک مکمل انسان کہلائی جانے کی حقدار ہوں۔
کیا تم شوہر کو بتاؤ گی کہ تم مانع حمل دوا لے رہی ہو؟
نہیں؟
کیوں؟
میں جانتی ہوں کہ میکہ اور سسرال بیٹی کو فوراً حاملہ کیوں دیکھنا چاہتا ہے؟ بچہ شاید صمد بانڈ کا دوسرا نام ہے جو اکثر ٹوٹی پھوٹی شادیاں بھی جوڑ کر رکھتا ہے۔ کوئی نہیں مانے گا۔
کچھ لوگ کہیں گے کہ شوہر کو لاعلم رکھنا ازدواجی زندگی کے معاملات میں بے ایمانی ہے۔
ڈاکٹر، کیا شوہر اور سسرال لڑکی کو سب کچھ بتاتے ہیں کہ شادی کے بعد ان کے ساتھ لڑکی کو کس کس چیز کا سامنا کرنا پڑے گا؟ شوہر کا شکی پن، شوہر کا غصہ، شوہر کے پرانے افئیرز، شوہر کی جسمانی کمزوری، ازدواجی تعلقات میں شوہر کی پسند ناپسند، پورن فلموں کا نشہ۔ کیا یہ سب کچھ لڑکی کو بتا کر شادی کی جاتی ہے؟ سسرال اور شوہر بتانے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، ماں باپ میں پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی کہ رشتہ نہ ٹوٹ جائے۔
سو ایک ہی ٹرمپ کارڈ ہے میرے پاس جو میں کھیلوں گی۔ اپنے لیے، اپنے بچوں کے لیے۔ اگر لگا کہ زندگی زندگی ہو گی اس شخص کے ساتھ تو دو سال کے بعد ماں بنوں گی۔ اگر محسوس ہوا کہ زندگی جہنم ہو گی تو بس ختم۔
مانع حمل دوائیں واپسی کا دروازہ ہوں گی میرے لیے۔ بس یہ بتا دیں کہ مانع حمل کے استعمال سے مستقبل میں حاملہ ہونے میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گا۔
نہیں بالکل نہیں۔ یہ اکیسویں صدی ہے۔ دنیا مریخ پہ جانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور ہمارے ہاں اٹھارہویں صدی کی سوچ کہ اگر فوراً بچہ نہ ہوا تو نظام خراب ہو جائے گا۔ ارے نظام شادی سے پہلے بھی تو چل رہا تھا۔ اور مانع حمل دوائیں ماہواری میں باقاعدگی لانے کے لیے چھوٹی بچیوں تک کو استعمال کروائی جاتی ہیں۔
شکریہ ڈاکٹر۔
خدا حافظ بیٹا!
یہ شادی سے پہلے کچھ لوگوں کی آپس میں گفتگو ہے۔ سوچ کے زاویے دیکھیے اور سر دھنیے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے
یہ بھی پڑھیے:
اسقاط حمل میں عورت پر کیا گزرتی ہے؟۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کاظمی اینڈ سنز عرف سترہ برس کا بیٹا۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر