گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان ۔سیلاب اور اس کی تباہی ۔۔۔
سیلاب تو قدرت لے کر آتی ہے لیکن اس کی تباہی کے ذمہ دار انسان ہوتے ہیں۔ جرمنی کے ایک پروفیسر سے جب کسی نے ڈونیشن کی بات کی تو اس نے کہا 2010 کے سیلاب میں جرمنی نے پاکستان کی کھل کر مدد کی اور امید تھی کہ اس مدد سے پاکستانی آئندہ سیلابوں سے بچنے کی تدابیر اور اقدامات اٹھائیں گے اور سیلابوں سے بچنے کے لیے بہتر انداز میں تیار ہو نگے مگر ہر سیلاب گزشتہ سے زیادہ تباہی لا رہا ہے۔کیونکہ ہم نے سیلابوں کے راستوں پر لینڈ مافیا کے قبضے کے ذریعے تعمیرات کیں۔ نالے پلاسٹک کے ذریعے چوک کر دیے۔اور سیلابوں سےبچنے کی تیاری نہیں کی۔ اگر ہر گاٶں کے پاس سیلاب سے بچنے کے لیے early warning system ہوتا ایک اونچی شیلٹر ہوتی کشتیاں ہوتیں لائف جیکٹس ہوتیں تو جانی نقصان اتنا نہ ہوتا۔
بہرحال اب بھی اگر سمجھ جائیں تو آئندہ کے لیے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔
ڈیرہ کے سیلاب زدگان کی امداد اور مخمور قلندری
آج میں اپنے دوستوں جناب وجاہت علی عمرانی اور پیر فقیر شیر محمد کے ہمراہ نوجوان سماجی کارکن اور ممتاز شاعر مخمور قلندری کے ڈیرے پر سیدنگر پہنچا تاکہ اس کی ٹیم کی طرف سے سیلاب زدگان کی امدادی کاروائیوں سے آگاہی حاصل کر سکیں۔ مخمور قلندری کئی دنوں کی دن رات امدادی سرگرمیوں اور جگارے کی وجہ سے بہت تھکے تھکے تھے تاہم اس کا جذبہ خدمت خلق جوان تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کارکنوں کو کئ کئ میل پیدل پانی میں چل کر امداد پہنچانا پڑتی ہے۔
انسانی المیہ ۔۔۔
چودھوان سے سعداللہ خان بابڑ نے اطلاع دی ہے کہ ہمارا گاٶں سیلاب کی وجہ سے دنیا سے کٹا ہوا ہے ۔ یہاں کا مزدور طبقہ بے روزگار بیٹھا ہے اگرچہ ان کے گھر تو نہیں گرے مگر روزگار کا وسیلہ ختم ہو گیا اور نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت صرف گرے ہوۓ مکانوں کے سیلاب زدگان کی امداد کرنے کے لیے نام لکھ لیتی ہے لیکن ایسے مزدور اور دھاڑی دار کو نہیں پوچھتے جن کا وسیلہ روزگار بھی جاتا رہا۔
حکومت اور سماجی ادارے ان سفید پوش طبقے کی طرف بھی توجہ دیں۔
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کو آفت زدہ قرار دیا جاۓ ۔۔
اُجڑ گئے بھمبھور دلیں دے ۔۔
گزشتہ رات اور صبح کی مسلسل بارشوں اور پہاڑی نالوں کی زد میں آ کر ضلع ڈیرہ اور ٹانک کے درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گیے ۔کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لوگ بے گھر ہو گیے اور ان کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی۔ کئ اموات ہوئیں اور لوگ اپنے گھر کے سامان اسباب غلے سے محروم ہو گیے ۔صرف ڈیرہ شھر میں 70 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سڑکیں زیر آب آگئیں اور ڈیرہ ژوب روڈ بند ہو گئی۔ کئ پل تباہ ہو گئے۔ PDMA کی وارننگ کے باوجود سیلابوں سے بچنے کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہو سکے۔ چاول کی کھڑی فصل۔سبزیاں۔اور باغات کو سخت نقصان پہنچا۔ ڈیرہ شھر کے جنوب میں بند کے مغربی بستیاں پانی میں ڈوب گئیں ۔ہمارے دوست سعدالدین کا درابن کلاں تباہ ہوا۔گڑوالی۔پروا۔کوٹ عیسی اور درجنوں نامعلوم بستیوں کے لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ پانی کلاچی ہتھالہ پروا کی طرف سانپ کی طرح شُوکتا ہوا بڑھ رہا ہے۔ حکومت سے درخواست ہے کہ اس علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر فورا“ بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کی جاے اور بڑے پیمانے پر Rescue and rehablitation
کا کام شروع کیا جاے۔
ڈیرہ اسماعیل خان ۔ڈیرہ غازی خان اور بلوچستان میں جو سیلابوں سے تباہی ہوئ ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ دکھ اس بات کا ہے کہ کافر انگریزوں نے جو سڑکیں اور پل بناۓ تھے وہ تو سیلاب کا زور سہ جاتے ہیں مگر 75 سالوں میں جو ہم لوگوں نے بنائے وہ بہ جاتے ہیں۔ فیض احمد فیض نے کہا ہے ؎
کیا آس لگائے بیٹھے ہو ۔۔
جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا ۔
کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے۔
جوٹوٹ گیا سو چھوٹ گیا ۔
تم ناحق ٹکڑے چن چن کر۔۔
دامن میں چھپاۓ بیٹھے ہو۔۔
شیشوں کا مسیحا کوئ نہیں۔۔
کیا آس لگاۓ بیٹھے ہو ؟
سرائیکی وسیب کی سیلابوں سے تباہی ۔۔
سرائیکی وسیب میں جو پچھلے دوہفتوں میں سیلاب نے تباہی مچائ ہے اس کا اندازہ نہ قومی سطح کی لیڈرشپ نہ قومی میڈیا لگا سکا ہے۔ قومی سطح پر لیڈروں کی آپس کی جنگ جاری ہے جبکہ ٹانک۔ڈیرہ اسماعیل خان ۔تونسہ۔ڈیرہ غازی خان ۔راجن پور کے اضلاع کے سیلاب زدہ لوگ بے گھر اور بے در ہو گئے ہیں۔ یہ وڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں کیا ہو رہا ہے ۔
مِٹ جائے گی مُخلوق تو انصاف کرو گے۔۔۔
منصف ہو تو اب حشر اُٹھا کیوں نہیں دیتے۔۔
فیض
ٹانک ۔ڈیرہ اسماعیل خان ۔ تونسہ۔ڈیرہ غازی خان ۔راجن پور اضلاع کے سیلاب سے متاثرہ لوگ آپ کی امداد کے منتظر ۔ سیلاب سے گھربار فصلوں کی تباہی کے بعد اب لوگ بھوک پیاس سے نڈھال ۔
نہ خیمے نہ ترپال۔ کھلا آسمان
رودکوہی پانی کے ریلے ۔
کہاں گئیں وہ پیار کی قسمیں ۔
پیار کا وعدہ کیا ہوا۔۔
سیلاب میں ریڈیو پاکستان کا اہم کردار ۔۔
کل ہم تین دوست براڈ کاسٹنگ ہاوس ریڈیو پاکستان ڈیرہ اسماعیل گئے اور سٹیشن ڈائرکٹر صاحبزادہ نجم الحسن کا سول سوسائٹی کی جانب سے شکریہ ادا کیا جو کردار ریڈیو پاکستان ڈیرہ اسماعیل سیلاب زدگان کی رہنمائ اور حوصلہ افزائ کے لیے ادا کر رہا ہے۔ اس موقع پر سیلاب زدہ لوگوں کی امداد کے لیے سماجی اداروں اور رضاکاروں کے کردار سے متعلق ایک مذاکرے میں شرکت بھی کی۔ شریک گفتگو تھے۔
میزبان ۔۔اسد مختیار پروڈیوسر پروگرام ۔وسدیاں جھوکاں۔
شرکا۔۔
وجاہت علی عمرانی
پیر فقیر شیر محمد
گلزار احمد۔
اس مذاکرے کی رپورٹ پیش خدمت ہے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر