گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاریخ ساز وقت ۔
جب کوئی قوم عروج پر پہنچ کر اخلاقی قدریں کھو دیتی ہے اور عیش و عشرت اور ظلم و جبر میں مدھوش ہو جاتی ہے تو اللہ کمزور قوموں کو کھڑا کر کے سیادت عطا کر دیتا ہے۔ قران میں بھی یہ قانون اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ۔۔۔ کتنی ہی چھوٹی جماعتیں اللہ کے اذن سے بڑی جماعتوں پر غالب آئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔البقرہ 249
ہم اپنی زندگی میں تاریخ کی کتابیں شوق سے پڑھتے ہیں ان واقعات پر بحث بھی کرتے ہیں لیکن کبھی اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ہماری زندگی میں بھی تاریخ ساز لمحے آ سکتے ہیں اور اس دور کا رد عمل بعد میں تاریخ کی کتابوں میں درج ہو گا۔ آج ہماری زندگی میں جو واقعات پیش آ رہے ہیں وہ گویا عملی تاریخ کا ایک باب ہیں۔زندگی کی تمام حقیقتیں ایک نیے روپ کے ساتھ متشکل ہو رہی ہیں۔ ہمارے سامنے ہمارے کردار کی پستیاں اور بلندیاں بے نقاب ہو رہی ہیں۔ پوری دنیا کی اقوام ایک خوف میں مبتلا ہیں ۔آج ہمارا جو رد عمل ہے وہ یہ ثابت کرے گا کہ قوموں کی امامت کے لیے کون سامنے آتا ہے۔ ۔ ہم تاریخ کے واقعاتی سٹیج پر موجود ہیں ۔یہاں ہم نے اپنا کردار ادا کرنا ہے اور یہی تاریخ بنے گا۔ اس وقت سوال یہ نہیں کہ ہم کن مشکلات سے گزر رہے ہیں۔ کیونکہ یہ سب ہمارے کنٹرول میں نہیں۔اس وقت اہم بات یہ ہے کہ ان مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا رد عمل دکھاتے ہیں۔ آج ہم ایک دوراہے پر حیران و پریشان کھڑے ہیں ۔ کچھ لوگ ان مشکلات کو عذاب۔آزمائیش اور بدقسمتی تصور کر رہے ہیں حالانکہ یہ سمجھنے کی غلطی ہے کیونکہ یہ آپ کے عزم کا امتحان ہو رہا ہے اور آپ کو پہلے سے بڑا منصب دینے کا پرچہ شروع ہے ۔ یہ منصب کسی صورت آسانیوں اور راحت میں عطا نہیں کیا جاتا۔دشواریاں آپ کو اعلی ترین انسانی قدروں سے آشنا کرتی ہیں آپ کے اندر سوز و درد پیدا کر کے آپ کو منزل سے ہمکنار کرتی ہیں۔ مشکلات کو عبور کرنے کا ولولہ اور جذبہ ہی وہ اثاثہ ہے جو آپ کو بلند ترین انسانوں میں شامل کرتا ہے اور آپ تاریخ خواں کے مقابلے میں تاریخ ساز بن جاتے ہیں۔ اللہ نےہر مشکل کے بعد آسانی کا وعدہ کر رکھا ہے بس اللہ کی نصرت کا یکجہتی سے انتظار کرنا ہے۔ اللہ کا وعدہ ہمیشہ پورا ہو کے رہتا ہے۔ کسی بھی ملک و قوم کی ترقی کا مرحلہ ماحول کے چیلنج سے ظہور میں آتا ہے اور زیادہ چیلنج غریب قوموں اور افراد کو اس لیے درپیش ہوتے ہیں کہ اللہ تعالی کی قدرت سے کمال و زوال کا سلسلہ الٹ پلٹ ہوتا رہتا ہے۔.
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر