راجن پور
ترجمان ڈسٹرکٹ انفارمیشن راجن پورکے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر چیف سیکرٹری کامران علی افضل نے جمعرات کے روز راجن پور کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا
اور روجھان اور اسکے ملحقہ علاقوں میں ریلیف کیمپس میں انتظامات کا جائزہ لیا. انہوں نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا
اور انہیں حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی.
چیف سیکرٹری نے سڑک پر بے سروسامانی کی حالت میں مقیم سیلاب متاثرین کو فوری طور پر ٹینٹس اور خوراک مہیا کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں.
سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں آپکو تنہا نہیں چھوڑیں گے اورآپکے دکھوں کا مداوا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے.
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں سیلاب زدگان کی ہمت اور حوصلہ قابل تعریف ہے. انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ امداد اور بحالی کے کام میں وسائل کی کمی نہیں آنے دیں گے.
چیف سیکرٹری نے کہا کہ
سیلاب اور بارشوں کے باعث ڈی جی خان اور راجن پور میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اورروجھان اور تونسہ کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں. انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی مدد ہمارا قومی فریضہ ہے انہوں نے کہا کہ
متاثرین کی امداد اور بحالی حکومت سمیت معاشرے کے تمام طبقات کی مشترکہ ذمہ داری ہے،سول سوسائٹی، این جی اوز، فلاحی ادارے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے حکومتی کوششوں کا ساتھ دیں.
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اورسیلاب متاثرین کیلئے امدادی پیکج کو حتمی شکل دی جا رہی ہے.
چیف سیکرٹری نے
گھروں اور فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلئے سروے جلد ازجلد شروع کرنے سے متعلق بھی ہدایات جاری کیں.
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو زاہد اختر زمان نے چیف سیکرٹری کو سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں اور انتظامات بارے آگاہ کیا.
چیف سیکرٹری نے روجھان میں بندوں کا معائنہ بھی کیا اور انہیں سیلاب زدہ علاقوں میں جاری ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئ.
پی ڈی ایم کے حکام نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کیلئے راجن پور میں 31 اور ڈی جی خان میں 13 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں.
ریلیف کیمپس میں 3585 سیلاب متاثرین قیام پزیر ہیں. ریسکیو آپریشن کے دوران راجن پور میں 32114، ڈی جی خان میں 4462 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا.
ڈی جی خان میں 11546ٹینٹس، 28200فوڈ ہیمپرز سیلاب متاثرین میں تقسیم کئے گئے ہیں.
راجن پور میں 12952 ٹینٹس، 16437 فوڈ ہیمپرز سیلاب متاثرین میں تقسیم کئے گئے ہیں.
ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنوبی پنجاب)کیپٹن ریٹائر ثاقب ظفر، کمشنر ڈی جی خان، ڈی جی پی
ڈی ایم اے، ڈی سی راجن پور، محکمہ آبپاشی اور متعلقہ محکموں کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جیندےقبرستان داڈکھ
تحریر: ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف
اس میں قصورانکانہیں ہمارا ہے ہم جب ان سےکوئی کام نہیں لےسکیں گےتووہ ہمارےساتھ یہی حال کریں گے
یہ سیلابی تباہی یہ طوفانی مصیبتیں یہ ناگہانی آفات ہرسال،آتی ہیں بس فرق صرف اتناہےکہ سال2022میں یہ ملکی تاریخ کی
بدترین طوفانی سیلابی تباہی تھی.جسمیں سب کچھ ڈوب گیاہرطرف پانی پانی اوراس تباہی وبربادی کوبیان کرنےکےلئےالفاظ ہی نہیں….
یہ کوئی نئی بات نہیں پورےضلع بھرکےانتہائی سیننئرز،جرنلسٹس،پرنٹ میڈیا،الیکٹرانک میڈیا،ورکنگ جرنلسٹس،سوشل میڈیا،بلاگرز،
وی لاگرز،کالم نگاردانشور،یہاں کےاعلی عہدوں پر تعینات بیوروکریٹس،سرکاری افسران وملازمین انہوں نےکبھی بھی
اسطرف توجہ دینےکی تکلیف ہی گوارا نہیں کی
حالانکہ ہرسال ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹرپلان جاری ہوتاہے1990سے……….
اگراس پربھی مکمل عملدرآمدکرایاجائےتوہم بچ سکتےہیں،جوکہ اس سال بھی89صفحات پرمشتمل تھا
جسمیں تمام ترتفصیلات درج تھیں مگرشایدافسران تک بھی اس سےلاعلم ہوں ہمیں بچایاجاسکتاتھالیکن
ہماری خواہشات،ضروریات اورترجیحات کچھ اورہیں
ہمارےشارٹ ٹرم،مڈٹرم اورلانگ ٹرم منصوبہ جات،پلاننگ ہونےچاہیئں اورٹاسکس ہونےچاہیئں
جوکہ نہیں ہیں
سیلابی طوفانی ریلوں کی مستقل گزرگاہیں ہیں انکوکلیئرکراناجہاں حکومتی ذمہ داری ہےوہاں
ہمارےبھی کچھ فرائض ہیں جہاں ہماری کوتاہیاں ہیں جن کاخمیازہ آج بھگت رہےہیں، *باقی
ہمارے عوامی نمائندےنہ کل مخلص تھے نہ آج مخلص ہیں نہ کل مخلص ہونگے
کیونکہ انکامنشور و دستورہے
نہ مرنڑ ڈیوو تےنہ جیونڑ ڈیوو
ضلع راجن پورسالھاسال سے ہرسال یہاں کےغریب عوام پیاس خشک سالی اورسیلاب سےمرتےہیں
ہرحکومت وقت کی بدقسمت ضلع راجن پورکےلئے ہر دور میں ترجیحات عوام دشمن لیکن اگریہاں کے 25لاکھ سےزائد غریب و بےبس مجبور و لاچارعوام چاہیں تو اپنی مددآپکےتحت ہرفرد1000 بھی دےتو ڈھائی ارب بنتےہیں جس سے ڈیم بن سکتاہے.
اورہم،ہماری آنیوالی نسلیں ہرسال……..
سیلابی تباہ کاریوں سےبھی بچ جائیں گے
پانی کی کمی خشک سالی سےبھی بچ جائیں گے
ماحول دوست سستی بجلی بھی پیدا ہوگی
معاشی ترقی بھی ہوگی
سرداروں کی غلامی سےبھی نجات ملےگی
ایک قابل عمل پیغام،مگرسوچ بدلنی ہوگی
جزاکم اللہ خیرواحسن الجزاء فی الدنیاولآخرہ
اجرمن اللہ
اللہ اوراسکاپیاراحبیب صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کےحامی وناصرہوں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
راجن پور
حکومت پنجاب کی ہدایت پر عالمی یوم خواندگی کی سات روزہ تقریبات کی تیاریاں شروع کردی ہیں اسی حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس لٹریسی ڈیرہ غازی خان میں اجلاس منعقد ہوا۔
جس میں ڈی ای او لٹریسی راجنپور محمد ابوبکر صدیق شاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز محمد جنید جتوئی شریک تھے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ آٹھ ستمبر کو عالمی یوم خواندگی منایا جاتا ہے
اس سال حکومت پنجاب نے 30 اگست تا آٹھ ستمبر تک کی روزانہ کے پروگرام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپورٹس،ادبی کے ساتھ آرٹ اور دیگر مقابلے کرائے جائیں گے ڈسٹرکٹ راجن پور میں تقریبات کو حتمی شکل دی جارہی ہیں۔ڈی ای او لٹریسی محمد ابوبکر صدیق شاہ نے بتایا کہ
ضلع میں لٹریسی کے 495 سنٹرز کام کررہے ہیں جن میں 16500 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔اداروں کا مقصد ملک بالخصوص ضلع راجن پور میں شرح تعلیم بہتر کرنا ہے
لٹریسی مراکز میں تعلیم کے ساتھ بچوں کی کردار سازی پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔عالمی یوم خواتین کا تقریبات کا مقصد بچوں کی صلاحیتوں میں نکھار کے ساتھ منسلک
ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ڈسٹرکٹ آفیسر محمد ابوبکر صدیق شاہ نے کہا کہ لٹریسی سکول کے بچوں کے مابین دو ستمبر کو آرٹ کے مقابلے ہوں گے۔
عالمی یوم خواندگی کی تقریبات پورے جوش و جذبے کے ساتھ منائی جائیں گی،اس دن کی مناسبت سے عوام میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر بھی کیا جا سکے۔
ڈویژنل و ضلعی افسران کے ساتھ ایجوکیشن اتھارٹی کو باقاعدہ طور پر دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ہیں۔
محمد ابوبکر صدیق شاہ نے بتایا کہ لٹریسی سکولوں کے بہترین ٹیچر اور بہترین آرٹ کے مقابلوں کے پوزیشن ہولڈرز میں انعامات بھی تقسیم کئیے جائیں گے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون