اسلام آباد: مسلم لیگ(ن) نے صدارتی آرڈیننسز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نے اپنی درخواست میں صدر پاکستان، سیکرٹری پارلیمنٹ، سیکرٹری سینٹ، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اور سیکرٹری وزارت قانون کو بھی فریق بنایا گیا۔
ن لیگ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قوانین رائج کرنے کا اقدام چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
مسلم لیگ ن نے استدعا کی ہے کہ عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں 9 آرڈیننس قومی اسمبلی سے پاس کرائے ہیں جن پر اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔
حکومت نے گزشتہ دنوں نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل 2019، طبی ٹریبونل بل 2019، پاکستان طبی کمیشن بل 2019، قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019، انسداد دہشت گردی اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2019 میں 120 دن کی توسیع، انسداد دہشت گری ایکٹ 1997 میں مزید ترمیم، مجموعہ ضابطہ دیوانی 1908 میں مزید ترمیم کے آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں پیش کرکے پاس کرالیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 89 قانون سازی کے لیے آرڈینیس لانے کی اجازت دیتا ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ