9 نومبر یوم سیاہ کے موقعہ سرائیکی ایکشن کمیٹی اور سرائیکستان قومی کونسل خانپور کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے سے سرائیکی ایکشن کمیٹی پاکستان کے چیئرمین راشدعزیزبھٹہ نے کہاکہ ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک سرائیکستان صوبہ کی شہہ رگ ہیں ہم ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک کے بغیر سرائیکستان صوبہ قبول نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا 9 نومبر 1901 کو وائسرائے ہند لارڈ کرزن نے بدمعاشی اور غنڈہ گردی کرتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان ٹانک بنوں کو سرائیکی وسیب سے الگ کرکے تخت پشور کے ماتحت کردیا ہم سرائکستان صوبہ کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کریں گے۔ سرائیکی دھرتی ہماری ماں ہے سرائیکی دھرتی کےخلاف سازش کرنے والوں کے خلاف ہماری جنگ ہے ۔
راشد عزیز بھٹہ نے کہا کہ حکومت نے 100 دن میں سرائیکی صوبہ بنانے کا وعدہ کیاتھا جو پورا نہیں کیا گیا بلکہ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کےلیے کرتارپور بارڈر کھول دیا گیا قیام پاکستان کے وقت جو مہاجرین پاکستان آئے ان مسلمان مہاجرین کے قافلوں پر تلواروں کے ذريعے حملے کئے گئے ، مسلمان لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کی ،ہزاروں مسلم خواتین کو اپنے قبضہ میں رکھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ رنجیت سنگھ ایک ڈاکو زانی قاتل قبضہ گیرتھا اس کو شیر پنجاب کہنے والے پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔ ظالم قاتل ڈاکو رنجیت سنگھ کا مجسمہ لاہور میں نصب کیاگیا رنجیت سنگھ کی توپ کو یادگار کے طور پر مال روڈ پر رکھاگیا حالانکہ سکھ فوجوں نے لاہور کی مساجد میں گھوڑے باندھے مساجد کی توہین کی۔
انہوں نے کہا کہ سکھوں کا گریٹر پنجاب کا منصوبہ بہت پرانا ہے ہم گریٹرپنجاب کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے ہم رنجیت سنگھ کے پیروکاروں کا مقابلہ کرینگے ۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون