ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بار ہا کہہ چکے ہیں کہ فاشسٹ مودی کی قیادت میں بھارت مذہبی آزادی پامال کر رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم جاری ہے۔ دنیا بھارتی انتہا پسندی کا نوٹس لے۔یہ حقیقت ہے کہ ہمارے لیے نبی کریم ﷺ کی محبت سے بڑھ کر اور کچھ نہیں۔تمام مسلمان نبی کریم ﷺ کی محبت اور ناموس کے لیے اپنی جان قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ بھارت کے مختلف شہروں میں احتجاج اور ہنگامے شروع ہو گئے ہیں۔، یہ بات قابل مذمت ہے کہ مظاہرین پر بھارتی پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے 2 ہزار سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لئے ۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ گستاخی کرنے والے کو سزا دینے کی بجائے احتجاجی مظاہرین پر پتھرائو، آنسو گیس کی شیلنگ کی جا رہی ۔ بریلی جہاں مولانا احمد رضا خان بریلوی کا مقبرہ ہے میں سب سے زیادہ مظاہرے ہوئے اور بھارتی حکومت نے بریلی میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ دوسری طرف عرب ممالک میں بھی شدید احتجاج ہو رہا ہے۔ مصر، قطر، سعودی عرب، بحرین اور کویت کے مسلمانوں کی طرف سے بھارت سے درآمد شدہ اشیاء استعمال نہ کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ دوحہ اور قطر نے بھارتی سفیر وں کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ پاکستان میں بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجاج گیا اورانہیں بتایا گیا کہ بی جے پی رہنمائوں کے گستاخانہ بیان سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی اورعالمی برادری سے بھارت میں خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے ہندو توا اوراسلاموفوبیا کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیاہے ۔ توہین آمیز بیانات سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھرکے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارتی حکومت ان رہنمائوں کے خلاف فیصلہ کن اور قابل عمل کارروائی کرے۔ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانا ان کو صدیوں پرانی عبادت گاہوں سے محروم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بابری مسجد کا واقعہ ابھی کل کی بات ہے ۔ مذہب تہذیب سکھاتا ہے ، وہ لوگ جو انتہاء پسند ہیں وہ دراصل مذہب کے بھی دشمن ہیں۔ بھارتی انتہاء پسندوں کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مسلح افواج کی طرف سے بھی بھارتی حکام کی جانب سے نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کی مذمت کی گئی ہے ،اسی طرح 57 اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی، افغانستان کی طالبان حکومت اور پوری امت مسلمہ کی طرف سے احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دہشت گرد کشمیری حریت پسند یٰسین ملک نہیں بلکہ خود بھارتی حکومت ہے۔ ایوان بالا سینیٹ و قومی اسمبلی نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی ممبر کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کی ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ 10 جون کو اراکین سینیٹ پارلیمنٹ ہائو س سے بھارتی سفارتخانے تک ریلی کی شکل میں جائیں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ مذمتی قرارداد سلیم مانڈوی والا نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان ، بھارت کے خلاف اقوام متحدہ میں احتجاج کرے، معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے اور بھارتی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور حکومت اسلامو فوبیا کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے۔ گزشتہ دنوں امریکہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ میں بھارت میں مذہبی مقامات اور اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ پر تشویش ظاہر کیا ہے، امریکی وزیر خارجہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق سالانہ رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی مقامات پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور اسے ایسے ملکوں کی فہرست میں شامل رکھنے کی تجویز کی دی گئی ہے جن کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔ گائو کشی اور گائے کے گوشت کی تجارت کے الزامات کی بنیاد پر مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں، پولیس نے غیر ہندوئوں کو میڈیا یا سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کرنے پر گرفتار بھی کیا جو ہندوئوں یا ہندو مذہب کیلئے توہین آمیز سمجھے جاتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی توہین آمیز بیانات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کشمیری مسلمانوں کو بیدردی کے ساتھ مارا جا رہا ہے۔ صدر مملکت عارف علوی نے 10 کشمیری نوجوانوں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی افواج سرچ آپریشن کے نام پر بے گناہ کشمیرنوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک کو من گھڑت الزامات پر سزا پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھا، وزیر خارجہ نے یو این سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی غاصبانہ قبضے اور تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا۔ یٰسین ملک کی قید، من گھڑت الزامات پر مقدمہ ، بد نیتی پر مبنی سزا بھارتی عزائم کی عکاس ہے، بھارت کی کوشش ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جائے، بھارت نے اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کو مکمل نظر انداز کیا، خطرہ ہے یٰسین ملک کو زیر حراست قتل کردیا جائے گا،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ یٰسین ملک کیخلاف تمام بے بنیاد الزامات واپس لینے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں اور یٰسین ملک کو بھارتی قید سے فی الفور رہا کیا جائے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر ظالمانہ قبضے کی ایک مثال ہے جہاں کئی دہائیوں سے بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ، گزشتہ 75 برسوں کے دوران بھارت نے نہ صرف کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے زبردستی انکار کیا بلکہ عالمی قوانین کی سنگین اور منظم خلاف ورزیاں بھی کیں۔ 9 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی فوجی وادی کشمیر میں تعینات ہیں، بھارتی فوج کشمیریوں پر بد ترین تشدد، عصمت دری، حوالگی ، جبری نقل مکانی اور بین الاقوامی فوجداری قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ۔ 5 اگست 2019ء سے بھارت فورتھ جینوا کنونشن اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقہ کو مسلم اکثریتی ریاست سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے ، عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کو نوٹس لیناچاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:
ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ
سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ
ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ
میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر