محمد عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلی نشست میں فکشن کے چند عظیم ناولوں اور ان پر بنی فلموں کا ذکر کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فکشن سے فلم اور فلم سے فکشن کا سفر ایک دوسرے میں یوں گتھا
آج کل ہر طرف سیاست اور سیاسی فقرے بازی چھائی ہوئی ہے، ایسے میں ناولوں، فلموں اورفن کاروں کاتذکرہ شائد کسی کو بے وقت کی راگنی لگے۔ سچ مگر یہ ہے کہ اس سیاست زدہ دلدل میں جی چاہا کہ کچھ دیر کے لئے سہی ایک جزیرہ بنایا جائے، جہاں تازہ ہوا میسر ہو، جو خواب دیکھنے، خواب تخلیق کرنے اور خواب مجسم کرنے والوں کے لئے ہو۔ کتاب، فلم، دھرتی کی سوندھی خوشبو، گرم کافی کی مہک اور پھرکسی بڑے شاہکار کو پڑھنے/دیکھنے کے بعد اس پر گپ شپ … آدمی کو اور کیا چاہیے؟یہ سب کچھ تصوراتی سہی، مگر تھوڑا گہرائی میں جا کر سوچیں توآپ اس میں سانس لینے لگتے ہیں۔ جہاں تک سیاست اورسیاسی تجزیوں کی بات ہے، ہم بھی ان شااللہ ادھر ہی ہیں، سیاست بھی۔ ان شااللہ اس پر بھی لکھتے رہیں گے۔ اپنی پچھلی دونوں نشستوں میں شاہکار ناولوں کا تذکرہ آیا اور ان کی فلم میکنگ کی بات ہوئی، یہ بھی کہ بہت سی مشہور اور مقبول ترین فلمیں بھی کسی ناول یا کتاب سے انسپائریشن لے کر بنائی گئیں۔ ارادہ بنا کہ فلم کے مختلف یونرا Genre یعنی اقسام یا کیٹیگریز پربات کی جائے۔اس پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں کہ genreکا تلفظ یونرا کیسے ہوگیا؟ معلوم نہیں کس کم بخت نے ایسا کیا ہے، مگر یہی رائج ہے، جینر کی جگہ ہمیں یونرا یا یانرا ہی بولنا پڑتا ہے۔ فلم دیکھنے کے سفر میں بیشتر لوگ خاص قسم کی کمرشل مسالہ فلموں سے آغاز کرتے ہیں۔ اگر ٹین ایج سے دیکھ رہے ہیں تو زیادہ تر ایکشن ، تھرلنگ فلمیں پسند آتی ہیں۔آج کل بچے یا لڑکے بالے کامک فلموں سے آغاز کرتے ہیں۔ ہمارے زمانے میںیعنی پچیس سال قبل تو کامک فلمیں زیادہ نہیں تھی، اب توکامک فلموں کا پوری کھیپ تیار ہے۔ ڈی سی والوں نے کچھ کامک فلمیں بنائیں جو مشہور ہوئیں، بیٹ مین سیریز ان میں سے قابل ذکر ہے۔ کامک فلموں کے حوالے سے دوسری بڑی اور اہم کمپنی مارول کی ہے، مارول کی کامک فلموں نے تہلکہ مچارکھا ہے۔ ان کی ستائیس فلمیں آئی ہیں جنہیں اگر ترتیب سے دیکھا جائے تب چیزوں کی سمجھ آتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل ایک دوست نے ان تمام فلموں کا پیکج دیا تو اپنے سب سے چھوٹے برخوردار عبداللہ خاکوانی کے ساتھ ہمیں بھی کچھ دیکھنے کا موقعہ ملا۔ بہت سے کامک کردار ہیں جن پر الگ الگ فلمیں بنی ہیں۔ آئرن مین، تھور، ہلک، ڈاکٹر سٹرینج، انٹ مین، کیپٹن امریکہ،بلیک پینتھر، کیپٹن مارول وغیرہ۔ پھر آخری فلموں میں وہ کردار اکھٹے ہوگئے۔یہ سب سپر ہیرو ٹائپ فلمیں ہیں، آپ چاہیں تو پچاس، ساٹھ یا ستر سال کی عمر میں بھی انہیں دیکھ سکتے ہیں، ہمارے حساب سے انہیں دیکھنے کی عمر سولہ سال تک ہے۔ اس کے بعد انہیں دیکھنے پر تھوڑا بہت جرمانہ تو بنتا ہے۔ میں نے ٹک مارک کرنے کے لئے عبداللہ کے ساتھ چند ایک دیکھ لیں اور ان عجیب وغریب کرداروں کو پہچاننے کی کوشش بھی کی کہ یہ ٹونی سٹارک ہے اور یہ دیو ہیکل ہلک جبکہ یہ جو ہاتھ لمباکر کے نجانے کہاں سے بڑا سا ہتھوڑا منگوا لیتا ہے یہ تھور ہے ، فلاں کیپٹن امریکہ ہے۔اسی طرح مختلف حسینائیں یا غیر حسینائیں بھی دکھائی دیں اور وہ طاقتو ر ترین تھانوش یا اس قسم کے نام والا جو چٹکی بجا کر پوری دنیا ہی بدل دیتا ہے اور نجانے کتنوں کو غائب کر دیتا ہے۔ ایک خاص ایج گروپ میں آدمی ڈائی ہارڈ سیریز، مشن امپاسیبل سیریز، جیمز بانڈ ، فاسٹ اینڈ فیورس وغیرہ دیکھتا ہے ، اور تو اور سلویسٹر سٹالون، آرنلڈ اور وین ڈیم کی فلمیں بھی دیکھ لی جاتی ہیں جن کا تمام تر فوکس اپنی باڈی کی نمایش پر رہتا ہے، سپاٹ چہرے کے ساتھ وہ ہر فلم کے ابتدائی چند منٹس میں اپنی شرٹ کسی بہانے پھاڑ دیں گے اور پوری فلم ہاف سلیو یا سلیو لیس بنیان میں گزار دیں گے تاکہ دیکھنے والے ان کے بڑے ڈولے اور مسلز دیکھ کر مرعوب ہوتے رہیں۔ ایسے شوخے ہیرو ہمیں کبھی نہیں بھائے اور ان کی باڈی دکھانے اور متاثر کرنے کی ہر کوششم کمال مہارت سے ناکام بنائی۔ کہا جاتا ہے کہ نوجوانی میں ہر انرجی رکھنے والا شخص لیفٹ یا رائٹ ونگ انقلابیت کا رخ کرتا ہے، جو ایسا نہیں کرتا اس کے جذبے اور جوش پر شک کرنا چاہیے۔ چالیس سال کے بعد وہی ناکام انقلابی اگر بندے کے پتر بن کر معتدل نہیں ہوجاتے ، تب ان کی فکر اور سوجھ بوجھ پر شک کرنا چاہیے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بالکل اسی طرح ایک خاص عمر کے بعد فلم، ڈرامہ، سیزن میں دلچسپی رکھنے والے کو اپنا ذوق پختہ کرکے دنیا کی بہترین فلموں سے لطف اٹھانا چاہیے۔ آسکر ایوارڈ یافتہ فلمیں یا آسکر نامزدگی والی مشہور فلمیں یا مختلف یونرا کی نمائندہ فلمیںدیکھی جائیں۔لیجنڈری ہدایت کاروں اور نامور ادکاروں/اداکارائوں کو بھی فالو کیا جا سکتاہے کہ ان کا کون سا کام دیکھنے کے لائق ہے؟ آج کے دور میں یہ قطعی مشکل نہیں رہا۔ چند سو روپے کے عوض نیٹ فلیکس کا کنکشن مل جاتا ہے جہاں سینکڑوں فلمیں رکھی ہیں۔ دل چاہے تو پرائم ویڈیو امیزون کا کنکشن بھی لیا جاسکتا ہے۔ یوٹیوب پر بھی بہت کچھ مل جاتا ہے، بعض فری ایپس ایسی ہیں جہاں بہت سی فلمیں پڑی ہیں۔ جبکہ ٹورنٹ کی آپشن تو خیر ہے ہی، پرانی اور نایاب فلمیں ڈھونڈنے کے لئے ٹورنٹ بہترین ذریعہ ہے۔ ٹیلی گرام پر بہت سے چینل موجود ہے جہاں سے فلمز فری میں ڈائون لوڈ یا دیکھی جا سکتی ہیں۔ ’’شو مست ہے ‘‘ایک ایسا ہی ٹیلی گرام پرائیویٹ چینل ہے جہاں پر کئی سو فلمیں ایچ ڈی پرنٹ میں ہیں ، کچھ ہی عرصہ قبل بھارت میں ایک فلم KGF2نے تہلکہ مچایا، وہ فلم ٹورنٹ پر بھی نہیں مل رہی تھی،شو مست ہے چینل سے مجھے ایچ ڈی پرنٹ میں ملی۔ان کا واٹس ایپ اور فیس بک گروپ بھی ہے اور پہلے وہاں ممبر بننے کے بعد کچھ ریویوز وغیرہ لکھنے اور اچھا فلم بین ثابت کرنے کے بعد ٹیلی گرام چینل میں انٹری ملتی ہے۔ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر کسی کو دلچسپی ہو تو اب مواد کی کوئی کمی نہیں۔ دوردراز کے چھوٹے شہروں یا قصبات والے بھی دنیا کی بہترین کتابیں، ان پر بنی شاہکار فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔ اپنے فلمی ذوق کی تسکین بھی مشکل نہیں رہی۔ بہت سی انگریزی فلمیں اب ہندی /اردو ڈبنگ میں بھی دستیاب ہیں۔ ویسے تو انگریزی فلموں کو اوریجنل آوازکے ساتھ دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، ابتدا میں لب ولہجہ سمجھنا مشکل ہوگا تو سب ٹائٹلز کی مدد لی جا سکتی ہے۔ شروع میں فلم کی سپیڈ بھی کچھ سلو کی جا سکتی ہے ۔ اس سے مکالمے قدرے کم رفتار سے بولے جاتے ہیں اور انہیں سن کر اور سب ٹائٹل پڑھ کر فلم کا حقیقی لطف لیا جا سکتا ہے۔ کچھ عرصہ کی دقت کے بعد سننے ، سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی۔ فلم کے مختلف یانرا ہیں، ان میں سے بیشتر سے آپ واقف ہی ہیں، رومانٹک ، لو ڈرامہ ، ایکشن، ہارر، تھرل،سروائیول فلمز،ایپک یعنی رزمیہ فلمیں،ویسٹرن ،کامیڈی ، سائنس فکشن یا مکس تجرباتی یونرا وغیرہ ۔ اپنی پسند، مزاج اور طبع کے مطابق کوئی کیٹیگری منتخب کر لیںاور اس میں مشہور فلمیں دیکھیں یا دوچار مختلف یانرا کی نمائندہ فلمیں دیکھ لیں۔ نیٹ فلیکس وغیرہ میں اگر سرچ کرتے ہوئے ہارر، ایکشن، رومانٹک فلم لکھیں گے تو وہ بہت سی آپشن خود دے دیتا ہے۔ کسی سے آغاز کر لیں۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فلموں کی ریٹنگ کے مشہور ادارے آئی ایم ڈی بی IMDBکی ٹاپ فلموں کی لسٹ نکال لیں۔ فلم کی مقبولیت اور عوامی پزیرائی کے حساب سے یہ فہرست بنتی ہے۔یاد رکھیں کہ آئی ایم ڈی بی کی ہائی ریٹنگ ایسے نہیں ملتی، اس فلم میں کچھ ہوتا ہے۔ایک اور طریقہ روٹن ٹمایٹوRotten Tomatoesکی فہرست دیکھنے کا ہے۔ اس میں مختلف تبصرہ نگاروں کی آرا پر مبنی ریٹنگ جاری کی جاتی ہے، ہائی ریٹنگ والی فلم خاص تصور ہوتی ہے۔ نیٹ پر صرف چند منٹ کی سرچ سے آپ ایسی شہرہ آفاق فلموں کی فہرست بنا سکتے ہیں جنہیں دنیا بھر کے ماہرین مسٹ واچ قرار دیتے ہیں۔ لسٹ بنائیں اور پھر مختلف فورمز پر انہیں سرچ کرنا شروع کر دیں۔ بہت جلد آپ انٹرٹینمنٹ بلکہ کوالٹی انٹرٹینمنٹ کی ایک نئی دنیا میں پہنچ جائیں گے۔ بات ابھی چل رہی ہے، اگلی نشست میںان شااللہ تاریخ ساز ہدایت کاروں اور نامورفن کاروں کی بات ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر