نومبر 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لب بند ،زبان بند، قلم بند، نظر بند || نذیر ڈھوکی

لب بند ،زبان بند، قلم بند، نظر بند والا زمانہ ختم ہو چکا، انسانی شعور جدت اختیار کر چکا ہے ، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ دہشت کے ذریعے ملک کو خاموش قبرستان بنا سکتا ہے ان کیلئے اطلاع ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے باشعور انسانوں کے دل سے موت کا خوف بھی نکال دیا ہے ۔

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے تو نہیں یاد اگر کسی کو معلوم ہو تو میرے اس سوال کا جواب دیکر میرے علم میں اضافہ کرنے کی عنایت کریں، میرا سوال انتہائی سادہ ہے سوال یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی تعمیر سوچ کیوں نہیں ہے ، انہیں اپنی زبان پر کنٹرول کیوں نہیں ہے اور معاشرتی رواداری سے اس قدر دور کیوں ہیں، اتوار کی رات ایک صحافی دوست وقار ستی کی ہمشیرہ کی شادی کی تقریب میں ایک دوست سے ملاقات ہوئی وہ دوست پیپلزپارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں چلے گئے تھے اور آج بھی پی ٹی آئی میں ہیں، کہنے لگے بھائی جان آپ پی ٹی آئی کے وزرا کی بیان بازی پر ناراض نہ ہوا کریں یہ بچارے مظلوم اور قابل رحم ہیں، میں نے پوچھا کہ وہ کیسے مظلوم ٹھہرے ؟ جواب میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے صبح صبح بنی گالا سے گالیوں کا ناشتہ کرکے نکلتےہیں پہر ٹی وی پر آکر حکومت مخالفین پر برستے ہیں اور اس کے بعد رات گئے تک عوام کی گالیاں کھاتے ہیں، میں نے مذاق کرتے ہوئے پوچھا اچھا یہ وجہ ہے گالیاں کھا کھا کر دنبے بن گئے ہیں؟میرے ساتھ تالی ملاتے ہوئے کہنے لگے خان تو بھاگ جائیں گے قربانی کے دنبے یہ ہی بنے گے ۔
اتوار کی صبح علم ہوا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ اور پیکا قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پیکا قانون کے مطابق میڈیا اور سوشل میڈیا پر حکومت کو ناگوار گزرنے والی خبر پر سزا ہوگی ، لطف کی بات یہ ہے یہ آرڈیننس ایک مخصوص فرد کا دفاع کرنے کی غرض سے جاری ہوا ہے اس سے بھی ذیادہ دلچسپ بات یہ ہے پچھلے چار دنوں سے وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کی لکھی ہوئی کتاب کی بک اسٹالز سے خریداری اس قدر بڑھی کہ مذکورہ کتاب نایاب ہوگئی ہے اب یہ سوال اہمیت اختیار کر چکا ہے کہ صفحہ نمبر 273 میں کیا لکھا ہے ؟ میں اس بات کے حق میں ہوں کہ کسی شخص کی ذاتی زندگی میں مخل ہونا نہ صرف غلط بلکہ غیر اخلاقی بات ہے کسی کے عیب کو تماشا بنانا قطعی طور غلط ہے ، مگر یہاں بات عمران خان کی بچھائی ہوئی بساط کی ہے جس نے سوشل میڈیا کا حقارت آمیز اور بے رحمانہ استعمال کیا، سچی بات یہ ہے عمران خان نے سیاسی تعصب کی بنیاد پر جو آگ بھڑکائی تھی اس آگ کی تپش اب ان کے گھر کے در اور دیوار کو پگھلا رہی ہے ۔ ایک بات ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ عوام فارسی محاورے ، تنگ آمد جنگ آمد ، کی پلسراط عبور کر چکے ہیں۔ جب عمران خان کے محل کو ریگیولرزئیز کیا جائے اور غریبوں کی دو مرلے کی جھونپڑی مسمار کی جائے تو خلق خدا تو آسمان کی طرف دیکھ کر فریاد تو کریگی، اس فریاد کو دبانے کیلئے پیکا قانون میں ترمیم کی جائے ایسے قانون کو کون مانے گا ؟ اس طرح کا قانون 22 کروڑ زندھ انسانوں کے ملک کو خاموش قبرستان بنانے کے مترادف ہے ۔
لب بند ،زبان بند، قلم بند، نظر بند  والا زمانہ ختم ہو چکا، انسانی شعور  جدت اختیار کر چکا ہے ، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ دہشت کے ذریعے ملک کو خاموش قبرستان بنا سکتا ہے ان کیلئے اطلاع ہے کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے باشعور انسانوں کے دل سے موت کا خوف بھی نکال دیا ہے ۔

۔یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author