گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ دنوں میری سالگرہ کا دن تھا ۔ میرے تمام دوستوں نے بشمول سوشل میڈیا کےاتنے مبارکباد کے پیغامات بھیجے کہ دل خوش ہو گیا۔
بلکہ قمر جلالوی صاحب کے اشعار دل و دماغ میں گھومنے لگے۔؎
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے۔۔۔
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو۔۔
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو۔۔نہ جانے کیسے خبر ہو گئ زمانے کو۔۔
میں تمام خواتین و حضرات کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔اللہ آپ لوگوں کو خوشیاں عطا کرے آمین۔
اس کائنات میں محبت سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔۔سب کچھ محبت ہے انسان سے انسان پھر انسان سے کائنات اور پھر کائنات سے خدا تک کا
سفر محبت ہی تو ہے۔ کل کے دن کی سب سے اہم بات یہ ہوئی کہ ہمارے یار وجاہت علی عمرانی ہمارے مشترکہ دوست حفیظ الحسن کو لے کراچانک میرے گھر پہنچ گیے اور اپنے ساتھ لاۓ گیے میری سالگرہ کے کیک کو کاٹ کر ایک تقریب کا سماں پیدا کر دیا۔حفیظ الحسن ہیں تو پکے ڈیرہ وال مگر فرانس میں رہتے ہیں اور اس کو یوں آٹھ ھزار میل دور اچانک اپنے سامنے دیکھ کر بس یہی زبان سے نکلا ۔۔۔؎
اے ذوق کسی ہمدمِ دیرینہ کا ملنا۔۔ بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے۔۔
بلکہ خوشگوار حیرت میں یاد آیا ؎
محبت اس طرح بھیجو
کہ جیسے خواب آتا ہے!
جو آتا ہے!
تو دروازے پہ
دستک تک نہیں ہوتی!
بہت سرشار لمحے کی،
مدھُر چُپ میں ۔۔
کسی ہلکورے لیتی
آنکھ کی خاطر!
کسی بے تاب سے ملنے
کوئی بے تاب آتا ہے !
ان کے آنے بعد لطیف صاحب بھی محبت کے پھول لے کر آن پہنچے اور محفل کو دوبالا کر دیا۔
بہر حال اس ملاقات میں کئی موضوعات زیر بحث آے اور فیصلہ یہ ہوا کہ ہم لوگ ڈیرہ کے ماحول میں علمی ادبی سماجی اتحاد و محبت کی سرگرمیوں کے فروغ میں جو بھی کردار ادا کر سکتے ہیں کرتے رہینگے اور اپنے اس قافلے میں جو بھی شامل ہو گا شامل کرتے جائینگے۔ان شاء اللہ ۔المیہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے سے محبت ختم ہوتی جارہی ہے۔ نہ باپ کو بچوں سے، نہ شوہر کو بیوی سے، نہ بندے کو اپنے رب سے، نہ شاگرد کو استاد سے، نہ مالک کو نوکر سے، نہ دکاندار کو گاہک سے، نہ پرندوں اور جانوروں سے، نہ پنچھی اور پھولوں سے، نہ موسم سے نہ بارش سے، حتیٰ کہ اپنے آپ سے بھی نہیں۔ ہر شخص بس ٹائم پاس کر رہا ہے۔ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری زندگیوں میں محبت واپس لے آئے اور ہمیں سب سے محبت کرنے والا بنائے۔ آمین۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر