شہریارخان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سی آر شمسی صاحب سے تعلق کیا بتاؤں؟۔۔ وہ چچا بھی تھے کہ ابو جی کے ساتھ ان کا گہرا تعلق تھا، پھر ہم بھی اس شعبہ میں داخل ہوئے تو شمسی صاحب سے ہماری بھی دوستی ہو گئی۔ وہ یونین کا فارم لے کر آئے تھے۔ فارم بھروایا، تصویر مانگی، بیگ سے یونین کا کارڈ نکالا اس پہ تصویر لگائی۔۔ کارڈ میرے حوالہ کیا اور بولے کہ یونین کی تحریک میں ایکٹو ہو جاؤ۔ ہم نوجوان تھے، سمجھے بات یہاں ختم ہو جائے گی لیکن ہر مظاہرہ، ہر فیس دی پریس پروگرام اور ہر احتجاجی دھرنا کے لیے شمسی صاحب کا فون آیا کرتا، غصے سے کہتے تم ایکٹو نہیں ہو رہے۔۔ میں شرمندہ ہو کر ہنس پڑتا پھر ایک روز وہ دفتر داخل ہوئے ہمارے کئی دوست ان کی آواز سنتے ہی دائیں بائیں ہو گئے۔ میں انہیں خالد اطہر صاحب کے پاس لے گیا، وہاں وہ زیادہ دیر نہیں بیٹھے، بولے نیوز روم میں چلتے ہیں ۔۔ وہاں عمیر حمید مہر اور عبد الجبار ذکریا ہی رہ گئے تھے۔۔ شمسی صاحب نے پھر بھی ویسے ہی بات کی جیسے مجمع سے خطاب کرتے ہوں، مجھے کہا کل نوائے وقت کے باہر دھرنا ہے وہاں ضرور آنا ۔۔میرے ابو جی بھی نوائے وقت میں ہی تھے، میں اس دھرنا میں شرکت کے بعد مستقل ہوگیا لیکن شمسی صاحب کی طرح نہیں۔
زاہد ملک ایک ایونٹ میریٹ میں کروا رہے تھے وہاں شمسی صاحب نے کہا ملک صاحب میرے ورکر کو تنخواہ نہیں دیتے اور فائیو سٹار ہوٹل میں لاکھوں خرچ کر دیتے ہیں۔
پھر اس یونین کو نظر لگ گئی، دھڑے بندیوں نے ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا لیکن شمسی صاحب ویسے ہی رہے، ہم سے شاکی تو ہوئے ناراض تھوڑی دیر کے لیے ہوا کرتے ۔۔۔ چند روز پہلے فون آیا نثار عثمانی صاحب کے لیے شمعیں روشن کریں گے لازمی آنا ۔۔ میں نے اپنی مجبوری بتائی تو کہنے لگے میں چار سال سے ویلا ہوں۔۔ چلو بیٹھ کے بات کرتے ہیں کسی روز۔۔۔۔ لیکن وقت نے مہلت ہی نہیں دی ۔۔ اللہ کریم شمسی صاحب کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے، ان کے بچوں اور دوستوں اور ساتھیوں کو صبر دے، آمین
یہ بھی پڑھیے:
یارب مجھے صحافی کیوں بنایا؟۔۔۔ شہریارخان
مزید صحافتی حجام۔۔ شکریہ چوہدری صاحب۔۔۔ شہریارخان
م اور ش ۔۔ ف اور چ کی کہانیاں اور بااختیار وزیر اعظم۔۔۔ شہریارخان
بشکریہ:شہریاریاں ڈاٹ کام
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر