طاہر ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمقائد اعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے افضل باجوہ چوھدری ریاض شوکت پراچہ ظفر اللہ خان انیق ظفر کے ذریعے شمسی صاحب سے تعارف ھوا چکوال سے تعلق رکھنے اور پنڈی اصغر مال میں رہائش پذیر ھونے کی وجہ سے ملاقاتیں بڑھ گئیں۔
۔ان دنوں ہم چاندنی چوک راولپنڈی رھتے تھے۔
شمسی صاحب راولپنڈی اسلام آباد کے اکثریت صحافیوں کے لئے استاد کا درجہ رکھتے تھے ان کی شدید خواہش تھی کہ وہ نمل یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے طلبہ کو لیکچر دینا چاہتے تھے، لیکن ایسے ٹیچر یونیورسٹی کے وارے میں نہیں انتظامیہ کے نزدیک یہ لوگ نوجوانوں کو سوالات اٹھانے پر مجبور کرتے ہیں جب مجھ سے ملنے یونیورسٹی آتے تو میں انہیں طلبہ کے بیچ کلاس روم میں کھڑا کردیتا ۔
چکوال سے تعلق رکھنے والے ایس ایس پی اسلام آباد میجر ر امتیاز شام کو گھر آتے شمسی صاحب ہمراہ ہوتے اور یوں خوب محفل جمتی ، شمسی صاحب کی کمٹمنٹ آئین جمہوریت آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے ساتھ لازوال تھی۔
انہوں نے مالی مفادات کی خاطر قلم کی حرمت پر کبھی سمجھوتہ نہ کیا ۔
آمریتوں میں بھی دلیری آزادی صحافت کا کیس لڑا ۔
اس ملک میں جب آزادی صحافت کی تاریخ لکھی جائے گی شمسی صاحب کی خدمات کو سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے شیدائی تھے ۔
ایک دفعہ آئی ایس پی آر کے کشمیر پر ہمیں ریڈیو مذاکرہ میں مدعو کیا گیا وزیراعظم عمران خان کی یو این میں تقریر کے پس منظر پر گفتگو تھی اب جب پروگرام کی کمپیئر وزیراعظم عمران خان کی تقریر کو تاریخی قرار دینے لگے تو شمسی صاحب نے انہیں بھٹو اور بینظیر کی تقاریر سننے کا مشورہ دیا اور پھر ان تقاریر پر کشمیر کے حوالے سے گفتگو فرمانے لگے ریڈیو انتظامیہ اب بے بس تھی ۔
چند ماہ قبل اپنی کتاب کا مسودہ لے گھر آئے اس پر والد محترم سے پیش لفظ لکھوانا چاہتے تھے والد صاحب نے مضمون تحریر کیا پھر ان کی مصروفیات آڑے آ گئیں۔
کئی دفعہ ملاقات کا وقت طے ھوا لیکن زندگی نے مہلت نہ کی شمسی صاحب یوں عجلت میں بچھڑ جائیں گے سوچا نہ تھا اب اللہ تعالٰی مجھے توفیق دے تو شمسی صاحب کی اس آرزو کو آپ دوستوں کے تعاون سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا وعدہ کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیے:
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا المیہ ۔۔۔ طاہر ملک
میڈیا: خبروں اور تبصروں میں اقلیتی برادری کہاں؟۔۔۔ طاہر ملک
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر