اپوزیشن کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ حکومت نے قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور کرا لیا۔ اب بڑی فون کال پر بڑا ٹیکس لگے گا۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے فنانس بل میں ترامیم پیش کیں۔ اس کے بعد قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے شق وار منظوری دے دی۔ اپوزیشن نے تیس ترامیم پیش کیں، لیکن سب مسترد ہوگئیں۔ وزیراعظم عمران خان کا ایوان میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف غیرحاضر رہے۔ پانچ منٹ سے زائد کی فون کال پر 75 پیسے ٹیکس کی منظوری بھی دے دی گئی۔ اجلاس کل صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قومی اسمبلی نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔۔۔ آٹھ ہزار چار سو ستاسی ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ منظور کیا گیا ۔۔۔۔ قومی اسمبلی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں دس فیصد اضافے، نوسو ارب روپے کے وفاقی ترقیاتی بجٹ اور پانچ ہزار آٹھ سو انتیس ارب روپے کے ٹیکس ریوینیو ہدف کی منظوری دی۔۔ ن لیگ کے چودہ اور پیپلزپارٹی کے دو اراکین بجٹ منظوری کے موقع پر غائب رہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی پارلیمنٹ نہیں آئے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی تحریک ایوان میں پیش کی جس پردو مرتبہ زبانی رائے شماری میں اپوزیشن ارکان کی آواز بلند رہی، تیسری مرتبہ زبانی رائے شماری کو پیپلز پارٹی نے چیلنج کیا۔۔ ووٹنگ کے بعد 138 کے مقابلے میں 172 ووٹوں سے تحریک منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی نے فنانس بل کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد اور حکومتی ترامیم منظور کر لیں۔
ایوان نے پانچ منٹ سے طویل موبائل فون کال پر پچہتر پیسے ٹیکس، ایک ہزار سی سی تک مقامی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی، پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس اور درآمدی ڈیری مصنوعات پر اعلان کردہ ٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترامیم کی منظوری دی۔۔ فنانس بل میں ترمیم کے ذریعے نئی شق کا اضافہ بھی کیا گیا جس کے تحت ارکان اسمبلی کو اب ائیر ٹکٹس کے بجائے واؤچر دیے جائیں گے جنہیں کیش کروایا جا سکے گا، حکومتی ترمیم کی اپوزیشن نے بھی مخالفت نہیں کی۔۔۔
بجٹ منظوری کے موقع پر پیپلزپارٹی کے چھپن میں سے چوون اراکین ایوان میں حاضر تھے۔۔۔کرونا وائرس سے متاثرہ دو اراکین ایوان میں نہیں آئے۔۔مسلم لیگ ن کے چوراسی میں سے چودہ اراکین بجٹ منظوری کے موقع پر غائب جبکہ ستر اراکین حاضرتھے۔۔۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی بجٹ منظوری کے اہم ترین موقع پر ایوان میں موجود نہیں تھے۔
فنانس بل پر ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، گرفتاری کا اختیار ایف بی آر کے پاس نہیں ہو گا بلکہ وزیر خزانہ کے پاس ہو گا۔ شوکت ترین نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ افراد کی فہرست ہے ہمارے پاس جو جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
سالانہ اڑھائی کروڑ سے زائد آمدن والا اگر ٹیکس نہیں دے گا تو اسے پکڑا جائے گا۔ شوکت ترین نے کہا کہ 74 سال میں پہلی مرتبہ اس حکومت نے غریب کے لیے روڈ میپ دیا ہے، 40 لاکھ غریب لوگوں کو گھر ملیں گے، صحت کارڈ ملیں گے اور سہولیات ملیں گی۔
ان دو ماہ میں مزید بہتری آئے گی۔ صرف مہنگائی کا چیلنج رہ گیا ہے، جس پر آہستہ آہستہ قابو پا لیں گے، حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔
حکومت نے مالی سال 22-2021 کیل کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں۔
ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئے1ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں۔
آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا۔
گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے۔
ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,، گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔
آئندہ مالی سال حکومت 1 ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی۔ اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ