لودھراں: خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیم بیداری کے زیراہتمام لودہراں پائلٹ پراجیکٹ کے آفس میں ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس کی میٹنگ اور ٹریننگ سیشن ہوا جس میں اے ڈی سی جی عبداللطیف خان ، ایم ایس ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈاکٹر شوکت علی اعجاز ، ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسر مدثر عباس ہاشمی ، جماعت اہلسنت کے ضلعی امیر حافظ اکرم کانجو ، سماجی رہنما چوہدری برکت علی ریاض ، سیاسی و سماجی رہنما جیکب آفتاب ، ایل پی پی کے سی ای او ڈاکٹر عبدالصبور خان ،سیاسی و سماجی شخصیت عفت طاہرہ سومرو ایڈووکیٹ،معروف سماجی رہنما اور کالم نگار اے ڈی انجم، انسداد تشدد خواتین تھانے کی ایس ایچ او سمیت بیداری کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عنبرین عجائب و دیگر نے شرکت کی۔
میٹنگ میں تمام طے پایا کہ بچوں پر تشدد کے خاتمے ، کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ، بچوں اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور جب بیداری کا پراجیکٹ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا تو لودہراں کی سول سوسائٹی اس نیک کام کو جاری رکھے گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔
شرکاء نے خاص طور پر ڈی پی او لودہراں ملک جمیل ظفر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بیداری کے ساتھ مل کر لودہراں میں بچوں پر جنسی ، جسمانی اور ذہنی تشدد کی روک تھام کی مہم چلا رکھی ہے اور اے ڈی سی جی کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بطور اسسٹنٹ کمشنر لودہراں چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جس کے بعد دیگر جگہوں پر بھی چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں۔
آخر میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عبداللطیف خان اور لودہراں پائلٹ پراجیکٹ کے سی ای او ڈاکٹر عبدالصبور خان نے ٹریننگ کے شرکاء میں سرٹیفیکٹ تقسیم کئے اور بیداری کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر عرفان اعوان نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
صحافیوں کی تربیت کے لئے بیداری کے زیر اہتمام تقریب
لودھراں: خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیم بیداری کے زیراہتمام گزشتہ روز لودھراں کے صحافیوں کے لیے ایک روزہ ٹریننگ کا اہتمام بیداری آفس لودھراں میں کیا گیا جس میں معروف سماجی رہنما اور ایکسپرٹ سلیم ملک نے بچوں پر ذہنی ،جسمانی تشدد اور کم عمری کی شادی کے حوالے سے آگاہی فراہم کی اور بچوں پر جسمانی ذہنی تشدد کی اقسام اور ان کے حوالے سے تدارک پر مفصل گفتگوکی۔ صحافیوں کو مثبت رپورٹنگ کی اہمیت اور افادیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے معاشرے میں بچوں پر ذہنی اور جسمانی تشدد ناقابل برداشت عمل ہے اور بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت تشدد کی بجائے پیار و محبت سے کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے شرکائے ٹریننگ کو مختلف حوالہ جات بھی دیئے اور بچوں پر جسمانی ذہنی تشدد اور کم عمری کی شادی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے حوالے سے کم عمری کی شادی کے انتہائی نقصان ہیں اور اس کے ساتھ بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی سے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور یہ مسائل بعدازاں خواتین کی صحت کے حوالے سے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس اہمیت پر زور دیا کہ بچوں کو کھیلنے دیں انہیں وقت سے پہلے ذمہ داریاں نہ دیں۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں کے سوالات اور ان ایشوز پر ہونے والے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر سماجی تنظیم بیداری کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عنبرین عجائب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ دنیا بھر میں اسلامی ممالک نے بچیوں کی شادی کے حوالے سے عمر کا تعین کررکھا ہے جہاں بچیوں کی شادی 18 سال یا اس سے زائد عمر میں کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے پاس اس سلسلے میں موثر طور پر قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے کم عمری کی شادی پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کے لئے ان کے ذہنی افکار کے مطابق ان کی تربیت کریں۔ بچوں کے ذہنی استطاعت کے حوالے سے انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچے کے ساتھ دوستانہ ماحول رکھیں اور ان پر جسمانی تشدد نہ کریں تو وہ بچہ آپ کا بہترین دوست اور معاشرے کا مفید شہری بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی کی روک تھام کے سلسلے میں میڈیا ایک بہترین کردار ادا کرسکتا ہے اور آپ لوگوں کی جانب سے ایسی نشاندہی پر حکومت اور سماجی تنظیمیں بہتر طور پر اپنا کام کر سکتی ہیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ شیخ سعید احمد نے بچوں کے حقوق پر موثر خطاب کیا اور صحافیوں سے خطاب میں کہا کہ رپورٹنگ کے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کہ خاص طور پر ریپ کے قصوں میں یکدم کی شناخت کو کو سامنے نہ جا سکے تاکہ اسے انصاف کے حصول میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے ے اس موقع پر معروف سماجی رہنما ڈسٹرکٹ بار لودھراں کے ممبر محمد طفیل ٹھاکر ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں پر جنسی ،جسمانی اور ذہنی تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اسی طرح کم عمری کی شادی بھی ہمارے معاشرے میں ایک سنگین مسئلہ ہے جس کا تدارک کیا جانا مناسب ہے ۔سماجی تنظیم بیداری کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ملک عرفان اعوان کی جانب سے سے تمام پروگرام کو آرگنائز کیا گیا اس موقع پر انہوں نے ضلع لودھراں کے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے مسائل کو اجاگر کرنا چاہئے جس میں بچوں پر جنسی جسمانی ذہنی تشدد کار فرما ہوں۔
آخر میں ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن شیخ سعید احمد اور معروف سماجی رہنما طفیل ٹھاکر نے ٹریننگ مکمل کرنے والے تمام صحافیوں میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ ٹریننگ میں شریک ہونے والوں میں سید باقر رضوی ،ملک عطااللہ اعوان، رانا آصف حنیف، مرزا رجب علی علی ،مشتاق بھٹہ ،سید حسنین شاہ، خلیل احمد گل، راناشاکرمحمود، شیخ معراج احمد، عبد القیوم رحمانی ، یامین بخاری، شہزاد حسین ، آفتاب بھٹہ اور دیگر شامل تھے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون