نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اجلاس

اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بریفنگ دی کہ بینکنگ کورٹس میں کل 46,940 کیسز زیر التوا ہیں جن  کے  حل کے لیے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا  ہےکہ معاشی ٹیم کے ساتھ متواتر اجلاس کا مقصد معیشت کے پہئیے کو مزید تیز کرنا ہے۔ معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔

عمران خان نے ان خیالات کا اظہار معاشی ٹیم  کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

وزیر اعظم نے عالمی بنک کی طرف سے پاکستان کی کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کی رینکنگ میں اضافے پر متعلقہ اداروں اور ان کے اہلکاروں کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ پاکستان کے لیے بڑی کامیابی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ معاشی ٹیم کے ساتھ متواتر اجلاس کا مقصد معیشت کے پہئیے کو مزید تیز کرنا ہے۔ معاشی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ تعمیرات اور چھوٹے کاروبار کو ترویج دینا اب معاشی ٹیم کا مشن ہونا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع ملیں اور معیشت کا پہیہ چلے۔

اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بریفنگ دی کہ بینکنگ کورٹس میں کل 46,940 کیسز زیر التوا ہیں جن  کے  حل کے لیے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں  (ایس ایم  ایز) کے فروغ کے لیے آگاہ کیا گیا کہ اسمیڈا کے لیے ایک متحرک اورماہرافراد پر مشتمل بورڈ آف گورنرز قائم کیا جا رہا ہے۔ اسمیڈا کے سی ای او کی تعیناتی دسمبر تک ہو جائے گی اور 3 سالہ اسٹریٹجی منظور کی جائے گی۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ملکی سرمایہ کاروں کو بھی سہولیات دینا ہماری ترجیح ہے۔روپے کی قدر مستحکم ہوگئی ہے اور اسٹاک مارکیٹ کے اعشاریے اوپر جا رہے ہیں۔

عمران خان نے ہدایت کی کہ بیرون ملک  مقیم پاکستانیوں کے لیے ترسیلات میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔

وزیرِ اعظم کی ہدایت پر ایف ڈبلیو او نے تاجروں کی سہولت کے لئے  ایم نائن  پر ایکسل لوڈ کی عملداری ایک سال کے لئے موخر کر دی۔ یہ فیصلہ تاجر برادری کی درخواست پر لیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزراء مخدوم خسرو بختیار، علی زیدی ، عمر ایوب، حماد اظہر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین شریک ہوئے ۔

معاونین خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،  یوسف بیگ مرزا، شوکت ترین،  چیرمین ایف بی آر شبر زیدی،  چیرمین سرمایہ کاری بورڈ اور سینئر افسران بھی موجود تھے۔

About The Author