فہمیدہ یوسفی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماں کا لفظ ذہن میں آتے ہی د ل میں جیسے سکون سا اتر جاتاہے ایک تحفظ کا احساس جاگ جاتا ہے اس خالق نے اپنے خلق کرنے کی صلاحیت ایک ماں کو دیکر اس کے تین درجے بلند کردیے اپنے آپ کو ستر ماوٌں سے بڑھ کر چاہنے والا قرار دیا ہے ۔ ماں کا دل تو اتنا بڑا ہوتا ہے جس میں دونوں جہاں سماجاتے ہیں ۔ ماں کے لیے اس کا ہر بچہ لاڈلا ہوتا ہے چاہے کالا ہو یا گورا چاہے فرمانبردار ہو چاہے نافرمان وہ تو ہنس کر اپنے بچے کو گلے لگالیتی ہے کیونکہ قدرت نے اسے محبت کے خمیر سے گوندھا ہے ۔ ریاست بھی تو ماں جیسی ہوتی ہے اس کا بھی تو فرض ہے کہ وہ اپنے ہر بچے کے لاڈ اٹھالے ۔ضدی ہو تو اس کو ڈانٹ کر سمجھا کر منالے اس کے آگے اس کی پسند کا کوئی کھلونا رکھ کر اپنی منوالے۔ کبھی کبھی ہوتا ہے کہ روتے بلکتے بچے پر ماں کو شدید غصہ آجاتا ہے وہ اس کو تھپڑ ماردیتی ہے لیکن پھر گلے لگاکر چپ بھی کرواتی ہے اپنے بجے کو قتل نہیں کردیتی ہے ۔
تحریک لبیک کی طرز سیاست سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن اس بات سے بھی ہرگز انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ریاستی جبر اور تشدد کسی بھی مسلے کا حل نہیں ہے اور جب معاملہ ناموس رسالت کا ہوتو بات جیت کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ سمجھ داری اور ملکی حالات کا تقاضہ بھی یہی کہتا ہے کہ معاملات کو افہام اور تفہیم سے حل کیا جائے۔
تاہم اتوار کے روز جو کچھ لاہور میں ہوا اس سے جگ ہنسائی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا ۔پہلے ریاست کی جانب سے طاقت کا استعمال پھر دھمکیاں اس کے بعد نہ صرف مذہبی جماعتوں اور مختلف شعبہ ہائے فکر کی جانب سے ردعمل پر معاملات کو بات چیت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور معاملات حل بھی ہوجائینگے لیکن اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ اس طرح کی کوئی ڈیمانڈ سامنے نہیں آئیگی یاپھر کوئی اور گروپ اس طرح سے ریاست کے سامنے اپنی طاقت کامظاہرہ نہیں کریگا۔ پاکستان کے اندونی معاملات اتنے آسان نہیں ہیں۔ تحریک لبیک کو بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے ورنہ یہ متشددانہ رویہ اور مزاج ماں کو بھی نقصان پہنچا دیگا لیکن دوسری جانب ریاست کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سیاست کے بجائے طاقت کا استعمال صرف نقصاندہ ہی ہے۔ آگ کو آ سے بجھانے کی کوشش خطرناک ہے۔ ریاست ماں جیسی ہے اس کو ان بگڑے بچوں کو سنوارنا ہوگا دشمن کے نہیں اپنے بچوں کو بھی پڑھانا ہوگا ۔
یہ بھی پڑھیے:
لینڈ مافیا نے سمندر کو بھی نہیں چھوڑا مینگرووز خطرے میں|| فہمیدہ یوسفی
پاکستان کا سمندری نمک بہترین زرمبادلہ ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔ فہمیدہ یوسفی
کون ہیں ہم لوگ ،انسان ہیں یا درندے؟۔۔۔ فہمیدہ یوسفی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر