اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ نامزد ہونے والی پہلی پاکستانی نژاد خاتون

صدر بائیڈن لینا خان کو اس عہدے پر تعینات کر کے اینٹی ٹرسٹ قوانین کو موثر اور طاقتور بنانے کی کوشش کریں گے

امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ نامزد ہونے والی پہلی پاکستانی نژاد خاتون

امریکی صدر جو بائیڈن نے کولمبیا یونیورسٹی کی پاکستانی نژاد قانون کی پروفیسر لینا خان کو امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کے کمشنر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ صدر بائیڈن لینا خان کو اس عہدے پر تعینات کر کے اینٹی ٹرسٹ قوانین کو موثر اور طاقتور بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ دیو ہیکل ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجاراداری پر قابو پایا جا سکے۔

امریکی سینیٹ اب 32 سالہ لینا خان کی نامزدگی پر بحث کرے گی اور اگر ایوانِ بالا توثیق کر دیتا ہے تو لینا فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی تاریخ کی سب سے کم عمر کمشنر بن جائیں گی۔

امریکی صدر کے اس اعلان کے بعد لینا خان نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ ان کے لیے بہت اعزاز کی بات ہے اور اگر سینیٹ ان کے نام کی توثیق کر دیتی ہے تو وہ کام کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔
لینا خان کے علاوہ کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ایک اور پروفیسر، ٹم وو کو وائٹ ہاؤس کے مشیر کی حیثیت سے رکھنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بائیڈن زیادہ مداخلت پسندانہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کے لیے کمر کس رہے ہیں، جس میں انضمام اور دیو ہیکل کمپنیوں کی مارکیٹ میں طاقت کو چیلنج کرنا شامل ہے۔

امریکی سینیٹ کے اینٹی ٹرسٹ پینل کی سربراہی کرنے والی سینیٹر ایمی کلبوچر نے ان نامزدگیوں سے قبل ایک انٹرویو میں کہا کہ ’میرے خیال میں ٹم وو اور لینا خان جیسے لوگوں کے بارے میں جو دلچسپ بات ہے وہ یہ کہ وہ خلل ڈال رہے ہیں۔ میں کہتی ہوں کہ ہمیں ابھی کچھ خلل کی ضرورت ہے۔‘
لینا خان کون ہیں؟
لینا خان برطانیہ میں آباد ایک پاکستانی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ جب وہ 11 برس کی ہوئیں تو ان کا خاندان امریکہ ہجرت کر گیا تھا۔

امریکہ میں ہی ان کی تعلمیم مکمل ہوئی اور کچھ عرصہ قبل انھوں نے ٹیکساس کے ایک کارڈیالوجسٹ شاہ علی سے شادی کی۔ وہ ولیمز کالج اور ییل لا سکول سے فارغ التحصیل ہیں۔

لینا خان نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے شعبہِ قانون میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، جہاں وہ اجارہ داریوں کو کنٹرول کرنے کے قوانین (اینٹی ٹرسٹ لا)، صنعتوں کے بنیادی ڈھانچے کے قانون، اور اجارہ داریوں کی روک تھام کی روایات کے بارے میں پڑھاتی ہیں اور تحقیقی مقالے لکھتی ہیں۔

ان کے اینٹی ٹرسٹ قوانین پر تحقیقاتی مقالے کو معتبر حلقوں میں بہت زیادہ سراہا گیا ہے اور اُن پر انھیں کئی ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔ اور یہ تحقیقاتی مقالے ییل لاء جرنل، ہارورڈ لاء ریویو، کولمبیا لاء ریویو اور شکاگو یونیورسٹی لاء ریویو میں شائع ہونے کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔

لینا خان کی تحقیق پر نئی بحث کا آغاز
چند سال قبل اپنے زمانہِ طالبِ علمی میں انھوں نے ’ایمیزون اینٹی ٹرسٹ پیراڈوکس‘ کے عنوان پر تحقیقی مقالہ لکھا جو ییل لا جرنل میں شائع ہوا۔ اس مقالے میں انھوں نے اُس زمانے کے اس اتفاقِ رائے کو منتشر کر دیا کہ اجارہ داریوں کی اینٹی ٹرسٹ قوانین کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ یہ اتفاقِ رائے سنہ 1970 کی دہائی میں طے پایا تھا۔

اُس وقت تک اینٹی ٹرسٹ قوانین کی توجہ قیمتوں کو کم رکھنے کی طرف مبذول رہی تاہم پالیسی بنانے والوں نے کمپنیوں کی جانب توجہ نہیں دی تھی۔

کیونکہ ایمیزون نے صارفین کے لیے مصنوعات کی قیمتیں کم کر دی تھیں اس لیے اس کی مارکیٹ میں اجارہ داری کی جانب کسی نے توجہ نہیں دی اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے مداخلت سے گریز کیا۔

لیکن جب لینا خان کے تحقیقی مقالے نے اس اجارہ داری کو ڈیجیٹل مارکیٹ اور انٹرنیٹ صارفین کے لیے خطرہ قرار دیا تو لوگوں نے اینٹی ٹرسٹ قوانین کے بارے میں نئے زاویے سے سوچنا شروع کیا۔ انٹرنیٹ کے دور میں اجارہ داری کے قوانین کے بارے میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوا۔ کئی مخالفین نے لینا خان کے مقالے کی عورت بیزاری کی صورت میں بھی مخالفت کی۔

کانگریس میں خدمات
اس سے قبل لینا خان امریکی کانگریس کی ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے اینٹی ٹرسٹ قوانین، کمرشل اور انتظامی قانون کے وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں، جہاں انھوں نے ڈیجیٹل مارکیٹوں میں ذیلی کمیٹی کی تفتیش کی رہنمائی میں مدد کی۔

پروفیسر لینا خان فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کمشنر روہت چوپڑا کے دفتر میں قانونی مشیر اور اوپن مارکیٹس انسٹی ٹیوٹ میں قانونی ڈائریکٹر بھی رہ چکی ہیں۔
اس سے قبل لینا خان کو امریکی میگزین ٹائم کی 100 متاثر کن رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس کا اعلان انھوں نے خود سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹائم میگیزین کی خبر شیئر کر کے کیا تھا۔ لینا خان نے کہا ’میں ٹائم کی جانب سے دیے گئے اس اعزاز کے لیے ان کی مشکور ہوں۔‘

ٹائم کی ٹاپ 100 رہنماؤں کی فہرست میں ان ابھرتے ہوئے لیڈروں کی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے جو مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خدمت موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں ان کے اس کردار کو سراہا گیا ہے جس میں وہ ان بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داریوں کو چیلنج کر رہی ہیں۔

سینیٹر الزبتھ وارن کی حمایت
امریکی سیاستدان اور قانون کی سابق پروفیسر، الزبتھ این وارن جو میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی امریکہ کی سینیئر سینیٹر ہیں، نے کہا ہے کہ ’بہت لمبے عرصے سے دیوہیکل ٹیک کمپنیوں نے مقابلے کے کھلے میدان کو کچلنے کا کھیل کھیلا ہوا ہے۔‘

سینیٹر وارن جو کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے بائیں بازو کے کیمپ سے تعلق رکھتی ہیں نے کہا کہ ’ہمارے اعداد و شمار کا استحصال کرنے اور نامعلوم معلومات پھیلانے کے لیے ان (دیو ہیکل کمپنیوں) نے اپنا اثر و رسوخ اور طاقت بڑھائی ہے۔‘
’یہ (دیوہیکل کمپنیاں) سمجھتی ہیں کہ یہ اتنی زیادہ طاقت ور ہو چکی ہیں کہ ان کا کوئی احتساب نہیں کر سکتا ہے، لیکن یقین ہے کہ لینا خان انھیں غلط ثابت کر دیں گی۔‘

سینیٹر الزبتھ وارن نے مزید کہا کہ ان کے یقین کی وجہ یہ ہے کہ لینا خان نے ییل لا جرنل میں شائع ہونے والے اپنے معرکہ آرا مضمون ’ایمیزون کا اینٹی ٹرسٹ پیراڈاکس‘ 2017 میں شائع کیا تھا — جب وہ ابھی بھی قانون کی طالبہ تھیں۔ ’مجھے یہ مزید کہنا چاہیے کہ وہ جدید اینٹی ٹرسٹ قوانین کی تحریک میں ایک اہم دانشور رہنما بن چکی ہیں۔‘

سینیٹر نے کہا کہ ان کی تحریروں اور وکالت نے سکالرز، وکلا، کارکنوں اور سرکاری عہدیداروں کو بگ ٹیک کمپنیوں کے بارے میں مختلف انداز سے سوچنے پر مجبور کیا ہے۔

الزبتھ وارن نے لینا خان کے بارے میں مزید کہا کہ وہ حکومت میں بھی ایک اہم شخصیت رہی ہیں، جو بے شمار منتخب عہدیداروں کو مشورے فراہم کرتی ہیں۔ وہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں کام کر چکی ہیں اور ہاؤس جوڈیشل کمیٹی کی عدم اعتماد سے متعلق کمیٹی میں شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لینا کی گہری معلومات اور زمینی حقائق دریافت کرنے کے عزم نے نہ صرف ارتکازِ طاقت کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے بلکہ اس کے حل کے طریقہ کار کی راہ بھی دکھائی ہے۔

سینیٹر وارن کہتی ہیں کہ ’گوگل، ایپل، فیس بک اور ایمیزون‘ جیسی دیو ہیکل کمپنیوں کو اس وقت بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جن پر اینٹی ٹرسٹ قوانین میں سُقم ہونے کی وجہ سے قابو پانے میں مشکلات حائل ہیں، اور ان قوانین کو نافذ کرنے اور اجارہ داریوں کا مقابلہ کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ یہ کمپنیاں ہماری معیشت، ہمارے معاشرے اور جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے لینا خان کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔‘
دنیا کی طاقتور ٹیک کمپنیاں بمقابلہ لینا خان
لینا خان ڈیجیٹل مارکیٹوں میں مسابقت کے ماحول کو سازگار اور برابری کی سطح پر بحال کرنے کے لیے اہم کردار ادا کریں گی۔

وہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے میدان میں سب سے آگے ہیں جو کہتی ہے کہ پولیسنگ، انضمام اور مقابلوں کی روک تھام کے لیے روایتی نظام اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے معاشی اور سیاسی طاقت کے ارتکاز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع  کے مطابق، اینٹی ٹرسٹ قوانین کی کمیٹی کے سربراہ ایمی کلو بچر نے، صدر بائیڈن کے لینا خان کے انتخاب کی تعریف کی ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں کہا ’ہمیں سب کی ضرورت ہے کیونکہ ہم دنیا کی سب سے بڑی اجارہ داریوں پر کام کرنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں،‘ اور صدر بائیڈن مسابقت کی پالیسی کے بارے میں اپنی وابستگی کو واضح کر رہے ہیں۔

سیٹیزن ایڈوائزری گروپ نے کہا کہ وال سٹریٹ جرنل نے لینا خان کے کانگریس کے عملے کے رکن کی حیثیت سے اور ان کے کام کے تجربے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی نامزدگی ’اس امید کی علامت ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ایک زیادہ جارحانہ انداز اپنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘

لینا خان کے مخالفین

پروفیسر لینا خان نے اس سے قبل اپنے ایک آرٹیکل میں وال سٹریٹ جرنل کی اس طاقت کی بھی نشاندہی کی تھی جس کے ذریعے یہ ادارہ ’پالیسیوں کو متاثر کرنے، اصول و ضوابط کو تشکیل دینے، اور ایجنسی کی سطح پر ان اینٹی ٹرسٹ اور صارفین کے تحفظ کے قوانین کے نفاذ کے عمل کو بھی متاثر کرے گا۔‘

بہرحال اس نامزدگی کے بعد پروفیسر لینا خان کو سینیٹ سے اس کی توثیق حاصل کرنا ہو گی جہاں انھیں مخالفت کا بھی سامنا کرنا ہو گا۔ امریکی ریاست یوٹا کے رکنِ کانگریس، سین مائیک لی نے رواں ماہ کے اوائل میں پروفیسر لینا خان کی ممکنہ تقرری پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ لینا خان اس سے آگے ایک پُرجوش کیریئر رکھتی ہے، لیکن اُن کے پاس لاء سکول میں کام کرنے کا چار برس سے کم کا تجربہ ہے، اور ان کے پاس ایف ٹی سی کمشنر جیسے اہم کردار کے لیے ضروری تجربہ نہیں ہے۔

وال سٹریٹ جرنل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اینٹی ٹرسٹ قوانین کے نفاذ کے بارے میں ان کے خیالات بھی دانشمندانہ نہیں ہیں یہ بے بنیاد بھی ہیں۔‘
ڈیجیٹل کمپنیوں پر سخت گرفت
ذرائع  کے مطابق، کھری بات کہنے والی لینا خان اور ٹِم وو دونوں کا نظریہ ہے کہ اینٹی ٹرسٹ قوانین میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ پرانے قوانین نے امریکی ٹیک کمپنیوں کو مارکیٹوں پر غلبہ حاصل کرنے کی اجازت دی ہے۔

مثال کے طور پر، ٹِم وو نے کارپوریٹ طاقت کے ’نئے گلڈ ایج‘ کے طور پر طاقت کے ارتکاز پر تنقید کی ہے، اور سلیکون ویلی کی دیو ہیکل ٹیکنالوجی کمپنیوں کے عروج کو آج کے دور کے ڈاکوؤں سے تشبیہ دی ہے۔ صارفین کے ایک ایڈووکیسی گروپ نے لینا خان کی نامزدگی پر اپنے رد عمل میں کہا ’ایف ٹی سی میں ایک نیا دن۔‘

اگر پروفیسر لینا خان کی سینیٹ سے توثیق ہو جاتی ہے تو فیڈرل ٹریڈ کمیشن میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت ہو جائے گی۔

اس سے قبل وہ ایف ٹی سی کمشنر روہت چوپڑا کے معاون اور بائیں طرف جھکاؤ رکھنے والی نیو امریکہ فاؤنڈیشن اور اس کے اجارہ داری سے بچنے والے ’سپِن آف‘ اور ’اوپن مارکیٹس انسٹی ٹیوٹ‘ میں معاون کی حیثیت سے کام کر چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: دنیا کی بہترین خاتون باس؟

تحریر ثقلین امام :بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام

%d bloggers like this: