نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پورسے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

آواز حقوق جام پور ۔۔

جامپور کے تمام مسائل کے مجرم کون صحافی یا سول سوسائٹی ۔۔۔تحریر آفتاب نواز مستوئی جام پور میں ھونے والی ھر نا انصافی ‘ ظلم وستم ‘ قبضہ مافیاء چٹی دلالی اور تمام بے پناہ مسائل کے

مجرم صرف صحافی باقی پورے شہر کے تمام ” زور آور موثر طبقات ” زم زم کے دھلے .۔۔۔.علمی ادبی مذھبی سماجی و سیاسی تاریخ کا عظیم ترین شہر جامپور جسے آج تک اسمبلیوں میں یا اقتدار کے ایوانوں میں نمائندگی نصیب نہیں ھو سکی اسکے مجرم ” صحافی ” شہید ذوالفقار علی بھٹو دور کی

منظور شدہ جام پور شوگر ملز پتوکی چلی گئی ۔ شہباز شریف کے پہلے دور کا منظور شدہ دانش سکول فاضل پور چلا گیا

مجرم ” صحافی "انڈس ھائی وے المعروف قاتل روڈ جب اس شہر بے نوا سے ” دو رویہ ” بن کر گذرنے لگی تو اسے بھی ” صحافیوں ” نے نہ گزرنے دیا ۔ 1997 سے 38 کروڑ روپے کی لاگت سے بچھی پائپ

لائن گل سڑ رھی ھے اور شہر کو سوئی گیس کا کنکشن نہیں مل سکا یہ بھی ” صحافیوں ” کا جرم ھے ۔. گزشتہ پندرہ سالوں سے منظور شدہ پاکستان کا دوسرا بڑا ٹوبیکو ریسرچ سینٹر رکھ عظمت والا آج تک نہیں بن پایا اسکے مجرم ” صحافی "۔ 2010 کے سیلاب کے کے بعد ایرانی حکومت کی جانب سے

دس بیڈ کا ھسپتال حاجی پور چلا گیا مجرم ” صحافی ” چوٹی چوک سے لیکر جنرل بس اسٹینڈ تک روڈ کے غربی کنارے ساڑھے تین کروڑ روپے کی لاگت سے سیوریج لائن بچھائی جا رھی تھی جسکا 70 فیصد کام مکمل ھو چکا تھا اسے بھی ” صحافیوں ” نے عدالت سے سٹے آرڈر لیکر رکوا دیا تھا

تاکہ فیصل کالونی عوامی کالونی کھوسہ کالونی سمیت غربی علاقوں کے مکین سیوریج کے گندے پانی میں اذیت ناک زندگی بسر کرتے رھیں ۔

نام نہاد ماڈل سٹی پراجیکٹ کے ساتھ جو کچھ ھوا پورا شہر کھنڈر بنا دیا گیا ٹریفک چوک سے قدیم ترین ” بڑ کا درخت ” کاٹ دیا گیا سکول نمبر 1 کی تاریخ ساز عمارت گرا دی گئی اس جرم کے شریک کار بھی ” صحافی ” من مانے طریقے سے بغیر کسی پلاننگ اور ڈیزائننگ کے سڑکیں بنیں سیوریج لائن بچھی

پورے شہر کا بیڑا غرق ھوتا رھا اور ھو چکا یہ گناہ بھی ” صحافیوں "کے کھاتے میں ۔۔اوقاف ‘ میونسپل کمیٹی سمیت سرکاری املاک پر ھر دور اقتدار میں ” وقت کے شاھوں کے کاسہ لیسوں اور حاشیہ برداروں ” نے دیدہ دلیری کے ساتھ قبضے کیے پلازے بنائے

یہ سب کچھ بھی ” صحافیوں ” کے ایماء پر ھوا ۔مندو والا ( جہاں اب عوام کے تعاون سے ) مولانا عبید اللہ سندھی پارک بنا ھوا ھے اور بلدیہ کی عدم توجہی کا شکار ھے یہاں ترکی ھسپتال بن رھا تھا وہ بھی ” صحافیوں ” نے مظفر گڑھ بنوا دیا ۔ڈی. سی او غازی امان اللہ خان نے 50 لاکھ روپے کی لاگت سے

پارک بنوا دیا اس پر قبضہ اور عدالتوں سے سٹے آرڈر بھی ” صحافیوں ” نے لیا اور پھر 8 سال تک. پورے شہر کی گندگی کا مرکز بھی ” صحافیوں ” نے بنائے رکھا ۔. شہر میں جتنا چوریاں ڈکیتیاں ھوتی ھیں موٹر سائیکل چھینے جاتے ھیں یا چوری ھوتے ھیں

وہ بھی ” صحافی ” کرواتے ھیں جتنے مجرم رنگے ھاتھوں پکڑے جاتے ھیں وہ بھی ” صحافی ” چھڑوا کر لے جاتے ھیں علاقے میں رسہ گیری اور چٹی دلالی بھی ” ” صحافی ” کرتے ھیں ۔سابقہ دور میں بھاری ٹریفک شہر سے گزرنے پر احتجاج ھوتے تھے

کوئی کاروائی نہیں ھوتی تھی ” صحافی ” نہیں ھونے دیتے تھے اب احتجاج ھوا مقدمہ درج ھوا گرفتاریاں ھوئیں یہ سب بھی ” صحافیوں ” کا کیا دھرا ھے ۔ جنوبی اور شمالی جانب سے بائی پاس کے بجائے جتنا بھی بھاری ٹریفک کا گزر ھوتا ھے

وھاں بھی ” صحافیوں ” کا ناکہ ھوتا ھے جو بھتہ لیکر شہر کی طرف بھیج دیتے ھیں ۔جام پور کا تحصیل ھیڈ کوارٹر ھسپتال بد ترین بد انتظامی کا شکار ھے ڈاکٹرز موجود ھیں ادویات نہیں عملہ نہیں کروڑوں روپے کی بلڈنگز بنی ھوئی ھیں

ان میں نہ مشینری ھے نہ ضروری سامان یہ جرم بھی ” صحافیوں ” کا ھے ۔کوٹلہ چونگی سے گدارہ کالونی نالہ سون پر مین فورس سپورٹ سیوریج لائن کا منصوبہ دو سال سے رکا ھوا ھے یہ بھی ” صحافیوں ” نے روک رکھا ھے ۔لنڈی پتافی ڈسپوزل اسکیم اور کوٹلہ چونگی ڈسپوزل اسکیم کی چالیس سالہ مشینری اور بوسیدہ الیکٹرانک موٹریں جو آئے روز جل جاتی ھیں

یہ بھی ” صحافیوں ” کی کارستانی ھے ۔پورے شہر کے واٹر فلٹریشن پلانٹ ناکارہ ھوچکے ھیں اسکے ذمہ دار بھی ” صحافی ” ھیں ۔شہر کی علمی ادبی سماجی تقریبات کا مرکز سول کلب کھنڈر کی حالت میں ٹیکسی اسٹینڈ بھی ” صحافیوں ” نے بنا رکھا ھے ۔محمدیہ کالونی اور میونسپل پارک کے ارد گرد سیوریج کے پانی کی جھیل بھی ” صحافیوں ” نے بنا رکھی ھے ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے

تعمیر شدہ شہر کی اکلوتی اعظم شہید لائبریری بھی ” صحافیوں ” نے ویران کر رکھی ھے ۔پورے شہر میں تجاوزات اور جگہ جگہ موٹر سائیکل اسٹینڈ بھی ” صحافیوں ” کی وجہ سے ھیں اور ۔۔۔اور ۔پورے شہر میں بلیک میلر ‘ بھتہ خور ۔بھی "صحافی ” ھیں ۔ ان کے علاوہ بھی جتنے اور جرم بنتے ھوؑ ں ڈال دیں سب ” صحافیوں ” کے کھاتہ میں ۔۔۔

فرد جرم عائد ھو گئی جرائم کی فہرست بھی طویل ترین ھے اور تمام جرائم ھیں بھی سنگین نوعیت کے پھر ان کو سزا بھی سنگین نوعیت کی ملنا چاھئیے ۔۔سوشل میڈیا پر نہایت ھی آسانی کے

ساتھ خود مدعی خود گواہ خود وکیل اور خود ھی جج بن کر فیصلہ صادر کرنے والے تمام اھل علم وبصیرت اور بہت ھی ” خوبصورت الفاظ ” کے ساتھ تحریریں پوسٹ کرنے والے ” دانشوروں ” کی خدمت میں التماس ھے کہ دنیا کی ھر عدالت ھر ملزم کو صفائی کا موقع دیتی ھے وہ اپنے اوپر لگے الزام کی صفائی اور وضاحت نہ دے سکے

تو پھر وکیل سرکار ثبوت فراھم کرتا ھے طویل جرح ھوتی ھے پھر کہیں جا کر اس پر فرد جرم عائد ھوتی ھے اور جرم کی نوعیت کے مطابق سزا سنائی جاتی ھے ۔نیز فیصلوں میں الفاظ کا چناو اور املاء کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ھے ۔عرض اتنا ھے کہ پہلے تو یہ تعین کریں کہ آپکے نزدیک ” صحافی ” ھے کون ؟ حقیقی معنوں میں کسی اخبار یا چینل سے وابستہ ورکرز کتنا لوگ ھیں ۔؟

جب بھی کوئی احتجاج ۔میٹنگ ۔سماجی سیاسی تقریب ھوتی ھے میڈیا سے وابستہ کتنا ورکنگ لوگوں کو مطلع کیا جاتا ھے ؟

اور جب بھی کسی ایشو کو اجاگر کیا جاتا ھے کتنا وکلاء کتناء علماء کتنا تاجر کتنا کونسلر لیول کے لوگ یا کسی بھی سیاسی جماعت کے عہدیدار ورکرز شامل ھوتے ھیں ؟ شہری مسائل پر کس مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع میں کوئی خطیب بات کرتا ھے

یا قرارداد پاس ھوتی ھے ؟ شہر کے کسی بھی اھم مسلے پر کبھی تاجروں یا بار ایسوسی ایشن نے قرارداد منظور کی ؟ کبھی شہریوں کا نمائندہ وفد اسسٹنٹ کمشنر ‘ڈپٹی کمشنر یا کمشنر سے جا کر ملا ؟ یہ جو ایم پی اے ایم این اے یا وزراء جام پور آتے ھیں ان کے سامنے ” ان کے کسی چاھنے والے ” نے کبھی کوئی آواز بلند کی ؟

شہری مسائل پر کب کہاں کس طبقے کے نمائندہ افراد نے کوئی پریس کانفرنس کی یا پریس ریلیز جاری کیا ؟۔۔۔۔۔

جو لوگ انتخابات کے موقع پر ” وڈے چوھدری ” بن کر ھر گلی ھر محلے ھر دروازے پر ” وقت کے عزت مآب جہاں پناہ سردار معظم ” کیلیے ووٹ کی بھیک مانگ رھے ھوتے ھیں

ان میں سے ” زم زم یا عرق گلاب میں دھلی اپنے زعم میں کسی مقدس اور پار سا شخصیت ” کو کبھی کسی نے جام پور ضلع کے قیام یا جام پور کے حقوق کی بات کرتے سنا ؟

 

جس کے پاس ان سوالات کے جوابات ( دلائل اور ٹھوس ثبوت کےساتھ )ھیں توبسم اللہ ھرفورم پر مناظرہ ‘

مکالمہ کیلیے بندہ نا چیز اپنے ساتھیوں سمیت حاضر ھے ۔۔


راجن پور

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل راجن پور زبیر اعجاز کی زیر صدارت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے رمضان بازار لگانے کے لئے ٹینڈر کھولنے بارے اجلاس منعقد ہوا۔

اس موقع پر کمیٹی کے ممبران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلانگ فہد بلوچ،ایکسین ہائی وے،ایکسین پبلک ہیلتھ،اسسٹنٹ کمشنر جام پور ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ،

ایکسٹرا اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت مارکیٹ کمیٹی ،چیف آفیسر مونسپل کمیٹی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر کمیٹی کے سامنے ٹینڈر کھولے گئے جس میں تین فرم نے حصہ لیا۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل راجن پور زبیر اعجاز کا کہنا تھا کہ

یہ ٹینڈر پیپرا قوانین کو مدنظر رکھ کر کھولے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب ماہ صیام کے دوران عوام کو سستی اور معیاری اشیا فراہم کرنے کے لئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے ۔

اس مرتبہ رمضان بازار 25شعبان سے فعال کر دئے جائیںگے۔ہمارا مقصد لوگوں کو سہولیات فراہم کرنا ہے


روجھان

فروغ امن و محبت آخوت ہم آہنگی کے لیے ڈپٹی کمشنر راجن پور کی ہدایت پر روجھان کے نواحی موضع کچہ کراچی میں لگایا گیا لگائے جانے والے کیمپ میں پاک فوج کے

 

کرنل عدنان ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک کے ہمراہ وزٹ ۔
امروز روجھان کے نواحی موضع کچہ کراچی میں ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک کی ہدایت پر علاقے میں فروغ امن و محبت کے لیے کچے کی عوام کے لیے طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے

اور تعلیم کے فروغ کے لیے کیمپ لگایا گیا جہاں پر کچے کے علاقائی لوگوں میں راشن تقسیم کیا وزٹ کے موقع پر اسسٹنٹ کمشنر روجھان محمد عابد شبیر خان لغاری ڈپٹی کمشنر راجن پور

احمر نائیک کیمپ کے وزٹ کے دوران کرنل عدنان کے ہمراہ تھے محمکہ صحت ،محمکہ تعلیم کے افسران بھی لگائے گئے

کیمپ میں شریک تھے ڈپٹی کمشنر راجن پور کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں عوام کی فلاح بہبود اور

تعلیم و صحت و دوسری بنیادی سہولیات فراہمی اور فروغ کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔

کچے کے رہائشی لوگوں نے اس اقدام کو احسن اقدام قرار دیا

اور پاک فوج اور ضلعی و تحصیل انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ۔

ضامن حسین بکھر ڈسٹرکٹ بیورو چیف  روجھان


حاجی پورشریف

(ملک خلیل الرحمن واسنی)

حاجی پورشریف پولیس کی کم نفری ،سہولیات کی کمی پولیس کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی موثرگشت نہ ہونے کی وجہ سے حاجی پورشریف،بکھرپور،سونواہ،نور پور،

نواں شہر،میراں پور،ملکانی،ٹوآر و دیگر نواحی علاقے غیر محفوظ چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں روز بروز اضافہ پولیس کیلئے چیلنج بن گیا،
داخلی وخارجی راستوں پر پولیس ناکے،

دیگر ملحلقہ قصبوں اور دیہاتوں میں پولیس چوکیوں کا قیام بے حد ضروری،ہوٹل منی سینما گھروں میں تبدیل،جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ،جہاں رات گئے تفریح کےنام پر جرائم پیشہ افراد اور

انکے سہولت کار پلاننگ کرتے ہیں اور پھر کاروائیاں کی جاتی ہیں.متعلقہ حکام وافسران سے فوری کاروائی اور اصلاح واحوال کا مطالبہ

تفصیل کیمطابق گزشتہ دنوں نامعلوم چوروں نے رات کو حاجی پورشریف شہر میں موجود مہار ذیشان کلاسرہ کی کریانہ کی دوکان کو نقب لگا کر لاکھوں کا قیمتی سامان اور نقدی چوری کرلی جس

پر محکمہ پولیس کے فنگر پرنٹ سکارڈ نے مبینہ چوروں کے فنگر پرنٹ لیکر لیبارٹری روانہ کردیئے ہیں ،بڑھتی ہوئی چوری کی ان وارداتوں پر شہریوں سمیت تاجروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پولیس گشت موثر بنانے کا مطالبہ کیا ہے

قبل ازیں تاجر برادری حاجی خیر محمد بٹھل،جام عبدالرشید برڑہ،صاحبزادہ میاں یوسف فرید ،مہار عبدالمجید کلاسرہ،مہار تنویر احمد کلاسرہ،چوہدری شاہد اقبال،جام کریم نواز مہیسر،حسن اقبال من،ثناء اللہ بٹ،عبدالحمید مہیسر،و دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ

حاجی پورشریف اور نواحی علاقوں میں چوری ڈکیتی کی وارداتیں تیزی سے ہورہی ہیں مبینہ طور پرپولیس اور جرائم پیشہ افراد نےگٹھ جوڑ کررکھا ہے اور مبینہ طور پر تھانے کے اندر جرائم پیشہ افراد کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے جرائم پیشہ افراد کو سخت سزائیں نہ ملنے کے باعث گزشتہ کئی ماہ سے حدود تھانہ حاجی پور شریف میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج نافذ ہے

کوئی ایک رات خالی نہیں جب واردات نہ ہوئی ہو انہوں نےآئی جی پنجاب پولیس، ایڈیشنل آئی جی سائوتھ پنجاب پولیس ، آر پی او ڈیرہ غازی خان ڈی پی او راجن پور سے اپیل کی ہے کہ تھانہ حاجی پور شریف میں آئے روز ہونے والی وارداتوں پر کنٹرول کیا جائے تاکہ

شہری امن کی نیند سو سکیں ،داخلی وخارجی راستوں پر پولیس ناکے،دیگر ملحلقہ قصبوں اور دیہاتوں میں پولیس چوکیوں کا قیام بے

حد ضروری ہے شہر بھر کے ہوٹل منی سینما گھروں میں تبدیل ہیں جو کہ جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ ہیں جہاں رات گئے تفریح کےنام پرغیر اخلاقی اور انڈین فلموں کی سرعام نمائش کیجاتی ہے ،جرائم پیشہ افراد اور انکے سہولت کار پلاننگ کرتے ہیں

اور پھر کاروائیاں کی جاتی ہیں.اس حوالے سے ہائوس اسٹیشن انچارج پولیس حاجی پورشریف کو اس پر فوری ایکشن لینا چاہیئے،تاکہ حقیقی معنوں میں معاشرتی و اخلاقی برائیوں پر قابو پایا جاسکے اور ایک پر امن معاشرہ تشکیل پاسکے.

About The Author