نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارت کی خبریں

بھارت سے نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے

بھارتی کسانوں نے 6 فروری کو تین گھنٹوں پر مشتمل ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔

بارہ سے تین بجے کے چکا جام احتجاج میں بھارت کی تمام ہائی ویز کو بلاک کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق کسانوں نے احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مودی سرکار نے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے قریبی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل کررکھی

ہے جبکہ آزادی اظہار رائے کو قابو کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

کسان احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے متعدد صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں


عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ریانا بھی بھارتی کسانوں کے حق میں بول پڑیں۔

کہا،، ہم بھارتی کسانوں پر مظالم پر بات کیوں نہیں کر رہے؟؟

ریانا نے بھارتی کسانوں پر مودی سرکار کے مظالم کے حوالے سے خبر بھی شیئر کی۔


ہیومن رائتس واچ نے بھی بھارت سے مظالم بند کرنے کا مطالبہ کر دیا

ٹوئٹ میں انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ بھارت سیاسی عزائم کے لیے کارکنوں کو جیل میں رکھنا بند کرے ،،

اور ان لوگوں کو فوری رہا کیا جائے جن پر جھوٹے مقدمے عائد کیے گئے ہیں


عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ریانا بھی بھارتی کسانوں کے حق میں بول پڑیں۔ کہا،،

ہم بھارتی کسانوں پر مظالم پر بات کیوں نہیں کر رہے؟؟

ریانا نے بھارتی کسانوں پر مودی سرکار کے مظالم کے حوالے سے خبر بھی شیئر کی۔


 

بھارتی کسانوں نے 6 فروری کو تین گھنٹوں پر مشتمل ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔

بارہ سے تین بجے کے چکا جام احتجاج میں بھارت کی تمام ہائی ویز کو بلاک کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق کسانوں نے احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مودی سرکار نے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے قریبی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل کررکھی ہے جبکہ آزادی اظہار رائے کو قابو کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

کسان احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے متعدد صحافیوں کے خلاف بغاوت کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں


بھارت نے نئی دلی میں دھرنے دینے والے کسانوں کا انٹرنٹ بند کردیا،، کسانوں نے احتجاج جاری رکھتے ہوئے بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

بھارتی دارالحکومت نئی دلی کے مضافات میں کئی مقامات پر کسان دھرنا دیے ہوئے ہیں،، کسانوں نے بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کر رکھا ہے،

بھارتی حکومت نے کسانوں کے مطالبات ماننے کے بجائے انھیں انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم کر دیا۔

کسانوں نے مودی سرکار کی کسان دشمن قوانین کے خلاف دو ماہ سے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

بھارت کے بانی موہنداس کرم چند گاندھی کے امریکا میں لگے مجسمے کو بعض نامعلوم افراد نے توڑ دیا ہے


میڈیا رپورٹ کے مطابق مہاتما گاندھی کے اس مجسمے کو اس کی بنیاد سے ہی اکھاڑ کر اسے نیچے پھینک دیا گیا۔

نامعلوم افراد نے مجسمے کو بنیاد سے ہی اکھاڑی کر نیچے گرادیا جبکہ مجسمے کا آدھا چہرہ بھی غائب تھا۔

مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تقریباً دو سو چورانوے کلوگرام وزنی یہ پیتل کا مجسمہ شمالی کیلیفورنیا کے شہر ڈیوس میں نصب تھا۔


عالمی شہرت یافتہ بھارتی کرکٹر سارو کنگولی کی طبیعت خراب ہسپتال داخل، 48 گھنٹے اہم

نئی دہلی :

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق کپتان اور بائیں بازو سے کھیلنے والے دنیا کے بہترین اوپنر میں سے ایک سارو کنگولی کو سینے میں تکلیف کے باعث دوبارہ اسپتال میں داخل ہونا پڑا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے 48 سالہ صدر سارو کنگولی کی دل کی تین شریانیں بند ہونے پر اسی ماہ اینجیوپلاسٹی ہوئی تھی جس کے بعد وہ گھر منتقل ہو گئے تھے تاہم اب انہیں دوبارہ سینے میں تکلیف ہوئی ہے۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مایہ ناز کھلاڑی کے دوبارہ سے کیے گئے تمام ٹیسٹس نارمل آئے ہیں اور ای سی جی میں بھی کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی ہے تاہم آئندہ 48 گھنٹوں میں دوبارہ اینجیوپلاسٹی کی جا سکتی ہے۔


بھارت میں کسان احتجاج ملک گیر بغاوت میں بدل سکتا ہے، امریکی نیوزایجنسی

نئی دہلی : امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ بھارت میں کسانوں کی حالیہ تحریک بغاوت کی شکل اختیار کرکے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

منگل کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقعے پر کسانوں کی احتجاجی ریلی کے بعد دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر سکھ مذہب اور

کسان تحریک کے جھنڈے لہرانے کے واقعات نے پوری دنیا میں مودی سرکار کی تباہ کُن پالیسیوں کی جانب متوجہ کرلیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے 2019 میں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت میں داخلی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔

مودی حکومت کی جانب سے پہلے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا کا یک طرفہ اقدام اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر مسائل سے دو چار کیا۔

اسی برس مودی سرکار نے شہریت کا متنازع قانون بنایا جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس قانون کے خلاف بھی بھارت میں احتجاجی لہر پیدا ہوئی

اور دہلی کے شاہین باغ میں طویل عرصے تک مسلمان مردوخواتین کا دھرنا جاری رہا۔

مودی حکومت کورونا وائرس کے معاشی و سماجی اثرات کا مقابلہ کرنے میں بھی ناکام رہی اور متنازع زرعی قوانین کی منظوری کے بعد مودی حکومت نے بھارت میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے دو مہینوں سے زائد عرصے سے وفاقی دارالحکومت کا گھیراؤ کررکھا ہے اور 26 جنوری کو لال قلعے

کی جانب مارچ کرنے کااعلان کیا تھا۔ گزشتہ روز ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے یہ احتجاج ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

زرعی ماہر اور سماجی کارکن دیویندر شرما نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کررہے

بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کردے گی۔ آپ کو آج جو غصہ نظر آرہا ہے اس کے کئی محرکات ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہورہا ہے۔

بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں۔ یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔

اس سے قبل مودی حکومت نے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی

اور بعدازاں اس احتجاجی تحریک کو تتر بتر کرنے کے لیے مختلف ہتھ کنڈے استعمال کیے۔

امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج نے بھارت کے قومی دن کی تقریب کو، جس میں وہ اپنی دفاعی قوت کی بھرپور نمائش کرتا ہے،

پس منظر میں دھکیل دیا۔ 26 جنوری 1950 کو بھارتی آئین منظور ہونے کی یاد منانے کے لیے منعقد ہونے والی فوجی پریڈ پر کسانوں کا احتجاج غالب آگیا۔

About The Author