نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیا سال، نئے عہد۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بات نئے سال کے عہد کی ہورہی تھی، انٹرنیٹ کھنگالا توبعض دلچسپ باتیں سامنے آئیں۔ تاریخ کے مطابق تقریباً چار ہزار سال قبل قدیم شہر بابل کے رہنے والے نئے سال کے شروع میں ایسے عہد کرتے تھے ۔

محمد عامر خاکوانی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نئے سال کا پہلا دن ۔ اتوار کی چھٹی کے بعدپیر کا دن ہمیشہ قدرے سست اورپھیکے رنگوں والا ہوتا ہے۔ یکم جنوری کا دن البتہ ایک خاص قسم کا جوش وخروش اور مثبت لہروں سے لبریز ہوتا ہے۔ نئے سال کے نئے عہد جنہیں گورے نیو ائیر ریزولوشن کہتے ہیں، ان کی توانائی ساتھ شامل ہوجاتی ہے۔ صبح میری اہلیہ نے پوچھا، کس موضوع پر کالم لکھیں گے۔ میں نے جواب دیا، نیو ائیر ریزولوشن پر لکھنے کا سوچا ہے۔ اگلا فقرہ تھا، ہر سال آپ اس پر لکھتے ہیں، کیوں؟ ایک لمحے کے لئے سوچا اور پھرجواب دیا، اس لئے کہ مجھے ہر بار لگتا ہے ،اس پرضرور لکھنا چاہیے۔
دفتر آ کر سوچتا رہا کہ آخر نئے سال کے عہد یا ریزولوشن کے حوالے سے کالم کیوں لکھاجائے؟کئی اہم سیاسی موضوعات منہ پھاڑے کھڑے ہیں۔ ان پر لکھنا قدرے آسان ہے۔ کچھ دیر بعد یہی جواب ملا کہ سال کے شروع میں موٹی ویشنل، انرجی سے بھرپور کالم لکھنا اچھا لگتا ہے اور پھر میں خود بھی ہر سال اپنے آپ سے کچھ باتیں کرنے، کچھ نہ کرنے کی کمٹمنٹ کرتا ہوں،۔اس بہانے وقت کے تیز رفتار ریلے پر بہتی زندگی کی ناو کو چند لمحوں کی خاطر سہی، مگر کسی پڑاﺅ پرٹھیرا کر نظر ڈالنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔ کچھ چیزوں کا محاسبہ، بعض باتوں کی یا ددہانی اور چند ایک اہم مگر زندگی میں مسنگ چیزوں کو شامل کرنے کی آرزو۔ زندگی ویسے پلس ، مائنس کا کھیل ہی ہے۔ ہم ہمیشہ اس میں کچھ چیزیں شامل کرنا اور کچھ سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔ آسانیاں اور سکون ہمیں پسند ہے، مشکلات، پریشانیوں سے زندگی کو پاک رکھنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ صرف یہی ہے کہ زندگی ہماری شرائط پر نہیں چلتی۔وہ اپنے ایک خاص حساب کتاب سے ہمیں کچھ دیتی اور کچھ سے محروم رکھتی ہے۔ قدرت کی تقسیم تو اپنی جگہ، مگر بہت کچھ ہم اپنی سستی، کمزوری اور درست پلاننگ نہ ہونے سے بھی ضائع کر بیٹھتے ہیں۔ کئی شاندار مواقع ہمارے بالکل نزدیک موجود ہوتے ہیں۔ ہم جرات ہی نہیں کر پاتے ۔ نیو ائیر ریزولوشن دراصل ہمیں اپنی پسند کی پلس، مائنس لسٹ بنانے کا موقعہ دیتے ہیں۔ہم کیا چاہتے ہیں، اس کے لئے کیا کر رہے ہیں، ان کی خاطر کس حد تک جا سکتے ہیں….نئے سال پر خواہشات کی ننھی منی فہرست بنانا دراصل قدرت کو اپنی طرف متوجہ کرنے ، اسے بتانے کا ایک بہانہ ہے۔ طلب سچی اور عمل میں استقامت رہی تو کچھ نہ کچھ حاصل ہو ہی جائے گا، اگر نہ ہوا ، تب بھی اپنی وش لسٹ بنانے میں کیا حرج ہے؟
بات نئے سال کے عہد کی ہورہی تھی، انٹرنیٹ کھنگالا توبعض دلچسپ باتیں سامنے آئیں۔ تاریخ کے مطابق تقریباً چار ہزار سال قبل قدیم شہر بابل کے رہنے والے نئے سال کے شروع میں ایسے عہد کرتے تھے ۔ جدید زمانے میں امریکیوں نے سب سے زیادہ نیو ائیر کمٹمنٹس کے ٹرینڈ کو آگے بڑھایا ۔ مختلف سروے رپورٹوں کے مطابق چالیس سے پچاس فیصد امریکی اپنی انفرادی سطح پر نئے سال کے نئے عہد استوار کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ عہد جن سات آٹھ چیزوں کے حوالے سے کئے جاتے ہیں، ان میں سرفہرست وزن گھٹانا ہے۔ یہ تو کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ اس عظیم کوشش میں کتنے فیصد لوگ ناکام ہوتے ہوں گے؟ (اس کالم نگار کو کم از کم اس کا بھرپور اندازہ ہے، جس نے برسوں پہلے سو کلو سے وزن بڑھ جانے کے بعد حساب کتاب ہی چھوڑ دیا ،رفتہ رفتہ وزن کی مشین جیسی منحوس ایجاد ہی سے نفرت ہوگئی۔)دوسرے نمبر پر روزانہ ورزش کا عہد کرنے والے لوگ ہیں، اس کے بعد فضول خرچی نہ کرنے کا عہد اورپھر اچھی خوراک کھانے، سگریٹ چھوڑنے،کیرئر میں بہتری لانے، گھروالوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے، نیا مشغلہ شروع کرنے اور گھر کی سجاوٹ وغیرہ جیسے عہد آتے ہیں۔ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ خاصی تعداد میں لوگ چند ہفتوں بعد حوصلہ ہار بیٹھتے ہیں ۔مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ٹارگٹ حقیقی رکھیں۔ جیسے صحت مند خوراک کی عادت ڈالیں، مہینے بعد دو تین پاﺅنڈ وزن کم ہونے پر اکتفا کریں، سال بعد بارہ چودہ کلو وزن کم ہوجائے گا۔اسی طرح یہ یاد رکھا جائے کہ کہیں نہ کہیں ، جلد یا بدیر آپ ٹھوکر کھائیں گے۔ کسی دعوت میں پیٹ بھر کر من پسند چیزیں اڑائیں اور پھرشرمندہ ہوکر حوصلہ ہار بیٹھے ۔کامیابی کا گرلیکن اپنے اہداف سے جڑے رہنے میں ہے۔ایک بار گر کر دوبارہ اٹھ بیٹھے، پھر سے شروع کر دیا۔ایک اہم ٹِپ یہ دی جاتی ہے کہ اپنے ساتھ کوئی پارٹنربنا لیں ۔ واک کرنی ہے تو میاں بیوی دونوں اکٹھا جانا شروع کریں۔جم جانے کا خیال ہے تو کسی دوست کو بھی آمادہ کر لیں۔ اس طرح ایک سستی کرے تو دوسرا اسے کھینچ جائے گا۔ شارٹ ٹرم ٹارگٹ رکھنا بھی ضروری ہے۔ ہر دو یا تین مہینے کے بعد اپنی نیوائیر کمٹمنٹس کو دیکھا جائے اور جہاں بہتری لائی جا سکے، لے آئے۔ آج کل واٹس ایپ گروپ بن گئے ہیں، کتابیں پڑھنے کے شوقین دوستوں نے گروپ بنا رکھے ہیں، ایک دوسرے سے کتابیں ، ان کی سمری شیئر کرتے رہتے ہیں، درس قرآن کا سلسلہ بھی اسی طرح چل رہا ہے۔
مجھے ذاتی طور پر یہ لگتا ہے کہ نیو ائیر ریزولوشن کے تین چار حصے ہونے چاہئیں۔ صحت پر خاص توجہ دینی چاہیے۔اپنی کھانے پینے کی عادات بدلنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ تین سال پہلے میں نے چینی سے جان چھڑا لی۔ چائے، گرین ٹی، دودھ ، کافی سب بغیر چینی کے پینے لگا،چند ہفتے دقت ہوئی، پھر مزا آنے لگا۔دو سال پہلے سوچا کہ نمک کم کرنا ہے۔ فیصلہ کیا سالن،شوربہ، دال ، انڈے وغیرہ پر کبھی نمک نہیں چھڑکنا۔یہ عادت بن گئی ۔اس سے ہائی بلڈ پریشر میں بہتری آئی۔ اس سال دسمبر ہی میں دو تین فیصلے کر لئے اور نئے سال سے پہلے ہی عمل درآمد بھی شروع کر دیا تاکہ عادت پڑجائے۔ ایک تو جو (Oats)کے آٹے کو اپنا لیا۔ گندم کے آٹے میں نصف جو کا آٹا ملا کر روٹی استعمال کرتا ہوں، اب تو جو کے آٹے کو دو تہائی کر دیا۔ جو کا آٹا فائبر سے بھرپور اور کولیسٹرول کم کرنے والا ، لو کیلوری صحت بخش چیز ہے۔لاہور میں تو چکی سے جوکا آٹا مل جاتا ہے، جو لے کر خود بھی پسوائی جا سکتی ہے۔ناشتے میں بھی جو کا دلیہ استعمال کرتا ہوں۔اسی طرح روزانہ تیس منٹ تیز واک کی عادت ڈال رہا ہوں۔ کھیرے، بند گوبھی، گاجر، ٹماٹر، بروکلی، ابلے کالے چنوں پر مشتمل سلاد کا بڑا پیالہ روز کھا رہا ہوں۔ بسکٹ کی جگہ سہ پہر میں اسی سے ہلکی پھلکی بھوک مٹائی جاتی ہے۔سوچ یہ ہے کہ وزن کم ہو یا نہ ہو، فٹ نیس بہتر ہونی چاہیے۔
اپنے کیرئر پر بھی فوکس کرنا چاہیے، معاشی آسودگی اس کے ساتھ جڑی ہے، جو زندگی میں آسانی پیدا کرتی اور بسا اوقات دیگر اہم اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ہمیشہ یہ سوچیں کہ پچھلے سال کیا میں اپنی ملازمت، کاروباروغیرہ میں بہترین پرفارم کر پایا؟نئے سال میں وہ کمی پوری کریں اور ضرورت پڑے تو بولڈ فیصلے کر گزریں۔میں نے اس سال تین کتابیں لانے کا ارادہ کیا ہے، اللہ نے چاہا تو پہلی کتاب کا نیا ایڈیشن اور کم از کم دو نئی کتابیں شائع کرانی ہیں۔
ریلیشن شپ زندگی میں بہت اہم ہے۔ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت بتانا اہم ہے۔ والدین کی خدمت ، بہن بھائیوں کے ساتھ تعلق استوار کئے رکھنا، ازدواجی رشتے میں دلکش رنگ بھرنا، بچوں کے ساتھ بہترین وقت گزارنے کی پلاننگ کریں۔ اپنے ایک دوست کے پاس روزانہ کے کاموں کی لسٹ دیکھی ،خوشگوار حیرت ہوئی کہ ان میں سے ایک کام کسی رشتے دار کو فون کرنا تھا۔اس کا کہنا تھا کہ صرف
پانچ منٹ روزانہ اس کے لئے مختص کرنے سے اس کا اپنے عزیزوں اور دوستوں کے ساتھ تعلق ڈرامائی طور پر بہتر ہوگیا۔ تصور کریں کہ آپ کا سینکڑوں میل دور رہنے والا دوست کسی روز بغیر کسی کام، مطلب کے فون کرے تو کتنا اچھا لگے گا؟ نئے سال کے لئے اس آئیڈیے کو اپنی لسٹ میں ںشامل کیا ہے۔
جسمانی صحت کے ساتھ میں ذہنی صحت اور فکری ارتقا کو بہت اہمیت دیتا ہوں۔ انسان کو ہر سال اپنا
جائزہ لینا چاہیے کہ اس نے کتنی کتابیں پڑھیں اور پچھلی سال کے مقابلے میں کس قدر پختگی آئی؟ کتابیں زندگی میں حیران کن نئے ذائقے لاتی ہیں، فکشن کا مطالعہ ہمیں شاندار تجربات سے روشناس کراتا ہے۔دنیا کی بہترین کتابیںپڑھنا، دنیا کی شاہکار فلمیں دیکھنا، سریلی ترین آوازوں کو سننا چاہیے۔ اپنی آنکھوں اور کانوں کو نئے اور منفرد ذائقوں سے روشناس کرائیں۔کتابوں کے پڑھنے میں قرآن پاک ترجمہ سے پڑھنے اور سیرت کی کسی بھی اچھی کتاب کو ضرورپہلی ترجیح میں رکھیں۔اپنے مطالعے پر فخر کرنے والے کسی شخص نے اگر ابھی تک قرآن ترجمہ سے نہیں پڑھا تو اس پر حیرت ہوتی ہے۔ دنیا کی عظیم ترین کتاب کے بغیر آخر کس طرح اس کے مطالعے کی فہرست مکمل ہوسکتی ہے؟ تفسیر کے بجائے پہلے قرآن مجید ترجمہ سے پڑھیں، جتنی توفیق ملے ، اس پر غور کرتے رہیں۔تفاسیر کی کمی نہیں،ترجمہ سے پڑھنے کے بعد اپنے میلان کے مطابق کسی معروف تفسیر کا مطالعہ فرما لیں۔
(تین سال پہلے کی تحریر۔ خیال کو دہرانے کے بجائے اسے ہی معمولی سا ایڈٹ کر کے پوسٹ کر دیا ہے، اس کا مرکزی خیال پہلے جیسا تروتازہ ہے )

یہ بھی پڑھیے:

سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

About The Author