عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یکم جنوری، 2021 بروز جمعہ
پیاری دوست سائرہ رضوی!
آداب،
سب سے پہلے تو معذرت کہ تمہیں آج پہلی بار وقت پر نئے سال کی بدھائی نہ دے سکا- اس کی وجہ یہ تھی کہ میں جب گھر آیا تو کافی تھکا ہوا تھا اور گھر آتے ہی بستر پہ گرا اور سوگیا- آنکھ کھلی تو پتا چلا کہ 12 بج کر پچاس منٹ ہوچکے اور نیا سال شروع ہوئے پچاس منٹ گزر گئے- میں جلدی جلدی فریش اپ ہوا اور لیپ ٹاپ کھول کر بیٹھ گیا- وہاں پاکستان میں اُس وقت صبح کے پانچ بجنے میں کچھ منٹ باقی تھے اور تُم نہ تو فیس بُک پہ آن لائن تھیں اور نہ ہی کسی اور نیٹ ورکنگ سائٹ پر- ہاں وٹس ایپ میسنجر میں تمہارا مختصر میسج موجود تھا:
آداب، کہاں گم ہو، نیا سال مبارک…. سونے جارہی ہوں، کافی انتظار کے بعد….
یہ میسج تم نے پاکستانی وقت کے مطابق صبح کے 3 بجے بھیجا تھا گویا جب نئے سال کی مجھے مبارکباد دی ہوئی تھی، اُس وقت پیرس میں تو نیا سال شروع ہی نہیں ہوا تھا- ویسے ابھی پراگ میں میں بھی ایک بج کر 36 منٹ ہوئے ہیں اور وہاں سکینہ علی زیدی نیا سال مناکر گھر جاچکی ہیں اور مختصر سا پیغام ہے میرے لیے کہ تھکن بہت ہے اس لیے کل بات ہوگی-
یہاں پیرس میں کوویڈ-19 کے سبب کرفیو لگا ہوا ہے اور کہیں نئے سال کی تقریب نہیں ہوئی-
منفی ایک درجہ حرارت ہے اور میں نے کھڑکی کھول کر نیچے دیکھا تو دھند میں سب لپٹا ہوا تھا-
میں سوچ رہا تھا کہ گزشتہ سال کا اگر کوئی اہم ترین واقعہ میری زندگی میں ہوسکتا ہے تو وہ تُم سے ملاقات کا ہے- تمہیں یاد ہے کہ کیسے تم مجھے 9th arr اسکوائر میں ملیں تھیں جب تُم نے ٹوٹی پھوٹی فرانسیسی میں مجھ سے 1875ء میں قائم قدیم اوپیرا ہاؤس بارے پوچھا تھا،
میں نے تمہیں اردو میں اس بارے بتایا تھا اور پیشکش کی کہ تمہیں وہاں تک لے چلنے کی پیشکش کی تھی جو تم نے فوراً قبول کرلی تھی، ہم دونوں وہاں تک گئے، راستے میں ہی ایک دوسرے سے واقف ہوگیے تھے-
تُم وہیں ایک تھری اسٹار ہوٹل میں ٹھہری ہوئی تھیں جہاں سے دو دن بعد میں نے تمہیں اپنے فلیٹ میں منتقل ہونے کو کہا اور یوں تم میرے فلیٹ میں منتقل ہوگئی تھیں- اور یہیں اس فلیٹ میں ہم نے کئی دن اور کئی راتیں گزاریں اور بہت ساری باتیں کیں، تُم نے مجھے یہ آخری دن تک نہیں بتایا تھا کہ تُم نے میری کتاب "ساری کے نام..” پڑھ رکھی تھی-
یہ تو پیرس ائرپورٹ پہ تَم نے مجھے بتایا اور میرے حافظے کی داد دی اور آخری دھماکہ یہ کیا کہ تم رشتے میں اُس کردار کی بھتیجی لگتی ہو جسے میں نے "ساری” کے کردار میں ڈھال کر بعد از مرگ خطوط لکھے تھے –
مجھے یہ سب بہت عجیب لگا تھا، پھر میں نے سارے واقعات کو ترتیب کے ساتھ ریوائنڈ کیا تو مجھے ایسے لگا جیسے تُم مجھے شعوری طور پر وہاں 9th arr میں ملی تھیں- کیا میرا یہ احساس ٹھیک ہے؟ وہاں پاکستان میں کیا چل رہا ہے؟
سُنا ہے بلوچستان میں کریمہ بلوچ کی کینیڈامیں پراسرار موت پر بڑے بڑے مظاہرے ہوئے مگر کوریج زیرو…. لیکن یہ مظاہرے صرف بلوچستان ہی میں کیوں؟ کیا بلوچستان کے ہمسایہ صوبوں کے عوام ابتک اتنے باشعور نہیں ہوئے کہ وہ ایک ایسی نوجوان عورت کے پراسرار مارے جانے پر بے چین ہوں جو اُن کے پڑوس میں حقوق کی جنگ لڑ رہی تھی اور بلوچ قوم سے یک جہتی کریں-
بلوچ قوم ایک دوہراہے پہ کھڑی ہے جہاں پہ اس کی ہمسایہ اقوام کا اُن سے تعاون اور اظہار یک جہتی اُن کی جدوجہد میں شاؤنزم کو کم سے کم داخل ہونے دے گا- میں نے ویب نیوز سائٹس اور سوشل میڈیا پہ ہرنائی بلوچستان میں ایف سی کی چیک پوسٹپہ حملہ بارے پڑھا تو میں نے دیکھَا تو تفصیل سے پتا چلا کہ اس حملے میں جاں بحق ہونے والے زیادہ تر جوان سرائیکی سپیکنگ تھے اور کم عمر جوان تھے-
لیکن میں نے کہیں یہ اس بات پہ بحث ہوتی نہیں دیکھی کہ اچانک سے ایف سی، رینجرز سمیت بلوچستان، سابق فاٹا میں کم عمر بلوچ و پشتون اور سندھیوں کی تعینیاتی اور اُن کی بڑھتی ہوئی اموات کا کیا مطلب ہے؟
سندھی اور بلوچ اور سرائیکی ان کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں اور ایسے میں بلوچ قوم کے خلاف اپریشن کے دوران بڑی تعداد میں سرائیکی نوجوان کی بھرتی اُن کو بلوچ اقوام سے دور کردے گی اور اُن میں تلخی کو گہرا کردے گی….
یہ باتیں وہاں کوئی سوچ رہا ہے تو مجھے ضرور بتانا….. تمہیں وقت ملے تو بلوچستان میں بلوچ اکثریتی علاقوں کا دورہ کرنا اور وہاں کی نوجوان عورتوں سے مکالمہ کرنا، مجھے اُن کے خیالات جاننے میں انتہائی دلچسپی ہے – وہاں سُنا ہے فرزانہ مجید جیسی نوجوان خواتین اب قومی تحریک کی سرخیل بنی ہیں-
ویسے تمہیں کیا لگتا ہے کیا بندوبست پنجاب کے عوام اٹھ کر وفاق کو بچانے کی سعی کریں گے؟ کیا سرائیکی قوم کے نوجوان بلوچ قوم سے اپنا تعلق بحال کرنے لیے راست اقدام اٹھائیں گے؟ مجھے بہت سارے ایسے خطرات وفاق پر منڈلاتے نظر آرہے ہیں- وقت نکال کر اپنا خیال لکھ بھیجو
والسلام
تمہارا دوست
یہ بھی پڑھیے:
اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی
کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی
مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی
About The Author
Tags: ) Sarah Khan Alizeh Shah Ary News Asim Azhar awareness broadcastjournalist bullyingawareness culture Daily Swail empowerment Esra Bilgiç Falak Shabir Geo News Hareem Shah Joe Biden Marvi Sarmad Minahil Malik online onlinespaces parenting Rohi Tv sisterhood storytelling urdu urduadab UrduStory Uzma Khan woman بدرعباس عابدی خط ڈیلی سویل زمیں زاد کی خبر عامر حسینی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر