رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم ۔۔۔۔۔۔۔
کل علی الصبح آنکھ کیا کُھلی کہ جیسے درد کا خنجر دل میں گھونپ دیا گیا ہو۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ پتہ چلا کہ کامریڈ نتھو کا بدن کچھ دیر پہلے دل کے حملے کے ہاتھوں ہار گیا۔ آنکھوں پہ یقین نہیں آ رہا تھا مگر یقین کرنے کے سوا کوئی چارہ ھی نہیں تھا کہ فیس بک اکاؤنٹ سے یہ روح فرسا خبر ھم تک جس کامریڈ کے ذریعہ پہنچی وہ تھے کامریڈ راہول ! جو کامریڈ نتھو کے بیٹے کیطرح ھے ، جو کامریڈ نتھو کا شاگرد ھے اور کامریڈ نتھومل کا یار اور انقلابی ساتھی ھے ۔ انقلابی جذبوں نے ہمیں اگرچہ ہر درد اور ہر کرب سہنے کا ایک حوصلہ بخشا ھے مگر اسداللہ خان غالب کا یہ شعر بھی بڑے غضب کا ھے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل ھی تو ھے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں ؟
روئیں گے ھم ہزار بار کوئی ہمیں رلائے کیوں ؟
پھر کل کے دن کے سب امور حسبِ معمول چلتے رھے اور کامریڈ نتھو کی یاد میں آنکھیں بھی چھلکتی رہیں ۔ مگر جب شام کو کامریڈ نتھو کے انقلابی ساتھیوں کے ذریعہ اس کو وداع کرنے کا منظر دیکھا تو بس سارے درد رفو ہو گئے۔ عزم ، ہمت اور حوصلہ آنسوؤں پہ غالب آگیا۔ چھلکنے والی آنکھیں سوشلسٹ سویرے کے یقین سے روشن ہو گئیں۔
آخری رسومات کے جلوس کے ساتھ سرخ پھریرے تھامے غمزدہ مگر پر عزم کامریڈ نتھو کے انقلابی ساتھیوں کے فلک شگاف نعرے بتلا رھے تھے کہ کامریڈ نتھو محنت کش طبقے کو اس طبقاتی نظامِ زر کے دکھوں، اذیتوں، ذلتوں، رسوائیوں ، مہنگائی ، بدامنی اور خجالت کے عذابوں کی نجات سوشلسٹ انقلاب کے جس مقصد ، جس آدرش اور جس خواب کو اپنی آنکھوں میں سجائے محنت کشوں کی زندگیوں میں سکھ اور سکون کی جو روشنی بھرنا چاہتا تھا وہ اس روشنی کو اپنی لا زوال جدوجہد سے اپنے وداعی سفر کے شریک ہر ساتھی کی آنکھوں میں منتقل کر گیا ھے۔۔
کامریڈ نتھو کے ساتھیوں کے نعرے دراصل کامریڈ نتھو کو وچن (اقرار اور وعدے) تھے سوشلسٹ انقلاب کی منزل پر پہنچنے کے غیر متزلزل یقین کے۔ کیا وقار تھا، کیا آب و تاب تھی اور کیا شان تھی ان نعروں کی کہ "کامریڈ نتھو تیرا مشن ادھورا، ھم سب مل کے کریں گے پورا” ، ” کامریڈ نتھو کی جدوجہد کو لال سلام ، لال سلام” ، ” کامریڈ نتھو کی عظمت کو لال سلام ، لال سلام” ، "مزدوروں کے ساتھی کو لال سلام، لال سلام "، کسانوں کے ساتھی کو لال سلام، لال سلام”، ” طالب علموں کے ساتھی کو لال سلام، لال سلام”، "کامریڈ لال خان کے ساتھی کو لال سلام ، لال سلام” ۔۔۔۔۔
کامریڈ نتھو کے انقلابی ساتھیوں کے جوش جذبے، عزم اور حوصلے نے عظیم انقلابی استاد کامریڈ ٹراٹسکی کے وہ الفاظ یاد دلا دئیے جو انہوں نے زخمی حالت میں فوت ہونے سے پہلے ادا کئے تھے کہ ۔۔۔۔۔
” آج بھی اس کرہِ ارض پر مارکسزم کا پرچم ھی وہ واحد پرچم ھے کہ جس کیلئے ہزار بار مرا جا سکتا ھے اور ہزار بار جیا جا سکتا ھے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر