ایس ای سی پی کے لاپتہ افسر ساجد گوندل بازیاب ہوگئے ہیں ۔ پولیس ذرائع کے مطابق مبینہ اغوا کاروں نے ساجد گوندل کو اسلام آباد کے نواحی علاقے روات میں چھوڑا۔
کچھ دیر قبل ساجد گوندل نے اپنے اہل خانہ کو بتایا کہ وہ گھر پہنچ رہے ہیں۔
ساجد گوندل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرپیغام دیا کہ وہ گھر واپس آگئے ہیں اور محفوظ ہیں ۔ انہوں نے ان تمام لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا جو انکی گمشدگی پر پریشان تھے۔
I am back and safe, and I am thankful to all friends who were worried for me.
— Sajid Gondal (@sgondal) September 8, 2020
صحافی اعزاز سید نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ساجد گوندل کی اہلیہ سجیلہ ساجد کا وڈیو بیان شئیر کیاہے جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ ساجد گوندل خیریت سے ہے اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ سرگودھا جارہا ہے۔ میں وزیر اعظم چیف جسٹس اور میڈیا کی سپورٹ پر شکرگزار ہوں ۔
ساجد گوندل خیریت سے رہا ہوگیا ہے وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سرگودھا جارہا ہے ۔۔ وزیراعظم عمران خان ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور میڈیا کی سپورٹ کا شکریہ ۔ سجیلہ ساجد گوندل pic.twitter.com/xGIhOgkLWq
— Azaz Syed (@AzazSyed) September 8, 2020
خیال رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کیشن آف پاکستان کے لاپتہ افسر ساجد گوندل کو دس میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا تھا ۔
اسلام آباد ہائیورٹ میں میں ساجد گوندل اغواء کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے اور پولیس زمینوں کے کاروبار میں لگی ہوئی ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ ابھی تک اسلام آباد ہائیکورٹ کو نہیں معلوم کہ ساجد گوندل کو کس نے اغوا کیا؟ آئی جی اسلام آباد سے مخاطب ہوتے کر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وفاقی کابینہ کو بتادینا چاہیے کہ اسلام آباد میں لوگ اغوا ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے آئی جی سے پوچھا آئی جی صاحب بتائیں کون ساجد گوندل کے گھر گیا ہے، جس پر آئی جی نے کہا کہ ڈی ایس پی کو بھیج دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا کسی وزیر یا کسی افسر کا بیٹا اغوا ہوجائے تو پھر آپ ڈی ایس پی کو بھیجیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی وزارت اور افسران زمینوں کے کاروبار میں لگی ہوئی ہے، یہ عدالت کے لئے بہت افسوسناک ہے۔ چودہ سو میل کے علاقے میں قانون کی حکمرانی نہ ہونا افسوس ناک ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر چئیرمین جاوید اقبال نے اس پر ایکشن لیا ہے تو کیا ان کو پتہ ہے کہ ساجد گوندل کو کس نے اغوا کیا ہے۔ جاوید اقبال کی جیوریسڈکشن صرف جبری گمشدگیوں تک ہے، تو کیا ان کو معلوم ہے کہ کس نے اغوا کیا ہے، جس پر آئی جی اسلام آباد خاموش رہے۔ اگر کوئی سرکاری اہلکار پولیس یا ایف آئی اے کے لوگ زمینوں کے کاروبار میں ملوث ہے تو وہ کیا کارگردگی دکھا سکتے ہیں؟ کیا مقامی پولیس کے بغیر ایسا ممکن ہے۔
چیف جسٹس نے ساجد گوندل کی ماں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس ماں کا میں کیا کروں جو عدالت میں میرے سامنے کھڑی ہے۔ وزارت داخلہ کے لوگ ہاوسنگ سوسائیٹی کے کیسز میں لگے ہیں، وہ لوگوں کے نہیں زمینوں کے کاروبار کے فیصلے کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سرکاری اہلکاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ لوگ مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں، لوگوں کو تحفظ نہیں دے سکتے تو دوسرے شہری آپ پر کیسے اعتماد کریں؟ یہاں قانون کی اور حکومت کی حکمرانی نظر نہیں آرہی تو لوگ کیسے محفوظ ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے وفاقی کابینہ یا وزیراعظم کو بتادیا ہے کہ وزارتوں کے افسران اور خفیہ ایجنسیز زمینوں کے کاروبار میں لگے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آئی جی صاحب آپ نے اس عدالت کو مطمئن کرنا ہے کہ آج کے بعد ایسے واقعات نہیں ہونگے، آج کے بعد کوئی اغوا نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے مخاطب ہو کر کہا کیا یہ عدالت ایسے بیٹھ سکتی ہے کہ لوگ اغوا ہوں اور آئین کا یہ بڑا ادارہ خاموش رہے۔
ساجد گوندل کون ہیں؟
ان کاتعلق سرگودھاکے چک نمبر26شمالی سے ہے۔انہوں نے اپنے کیریئرکاآغازاسلام آبادکے ایک مقامی اخبارسے بطورصحافی کیاتھا،اس کے بعدوہ جرمن کے ایک نشریاتی ادارے کے ساتھ وابستہ رہے، پھر ڈان اخبارکے ڈیسک پرکام کرتے رہے،،،محمدعلی جب چیئرمین ایس ای سی پی بنے توانہوں نے ان کاانتخاب بطورپبلک ریلیشن افسرکے کیاکیونکہ وہ پڑھے لکھے اورقابل تھے،،،،ذاتی دوستوں کے مطابق وہ سیاسی نظریات کے اعتبارسے تحریک انصاف سے ہم آہنگی رکھتے تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف جب پانامہ کامعاملہ زیربحث آیااوراس میں اسحٰق ڈاراوران کے اہلخانہ کی کمپنیوں کی معلومات کے حصول کے لئے جب سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی بھی زیر عتاب آئے توبعض ذرائع کے مطابق ساجدگوندل کوبھی وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی مگر انہوں نے انکارکردیا۔انہوں نے کہاتھاکہ وہ ایک پیشہ ورافسرہیں اورکسی سیاسی مہم جوئی کاحصہ نہیں بن سکتے ۔۔۔۔۔۔۔۔
صحافت سے منسلک رہنے کی وجہ سے ان کے کئی صحافیوں سے تعلقات ہیں۔وہ معلومات جوقانون اورقاعدے کے مطابق دی جاسکتی ہیں انہو ں نے بلاجہجک فراہم کیںمگرانہوں نے کبھی کسی صحافی کوحساس نوعیت کی معلومات فراہم نہیں کیں۔
اس وقت ساجدگوندل اہلخانہ کے ساتھ شہزادٹاﺅن میں رہائش پذیرہیں۔۔۔۔۔۔۔ان کے اہلخانہ کے مطابق ایک شخص خاتون کے ہمراہ اسن کے گھرآئے اوران کے بارے میں معلومات حاصل کیں جس پران کے بچے نے فارم ہاﺅس پران کے موجودہونے کے بارے میں بتائے۔
ساجدگوندل جمعرات کی شب انڈے اورڈبل روٹی لینے کے لئے نکلے تھے مگرگھرواپس نہ آئے۔ان کے اہلخانہ نے تھانہ شہزادٹاﺅن میںدرخواست جمع کرادی ہے۔۔۔ان کی بازیابی کے لئے ہائی کورٹ میں بھی رٹ دائرکی جارہی ہے۔
واضح رہے سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کو گزشتہ شام اغواءکرلیاگیا ۔ کہاجارہاہے کہ انہیں ہائی پروفائل شخصیت کے کاروبار سے متعلق کسی صحافی سے رابطے کے شبہے پرنامعلوم افراد نے اغوا کیا۔ان کی گاڑی نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر(این اے آرسی)کے قریب سے ملی ہے لیکن تاحال ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوا۔ان کی گمشدگی کے بعدٹویٹرپر #BringBackSajidGondalٹاپ ٹرینڈکررہاہے۔پولیس کے مطابق واقعہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ