کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف کے درمیان 14 سال قبل ہونے والے میثاقِ جمہوریت اور اس کی روشنی میں جمہوری اصولوں کی پیروی کا تجدید عہد نو کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ 1973ع کے آئین پر من و عن عمل کیا جائے، کیونکہ یہ ہی وہ واحد راستہ ہے، جو پاکستان کے روشن مستقبل کی جانب جاتا ہے۔ قومی اسیمبلی میں اپوزیشن کے رہنما و مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے بلاول ہاوَس کراچی پہنچ کر سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی۔ احسن اقبال، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، شاہ محمد شاہ اور دیگر رہنما بھی میاں شہباز شریف کے ہمراہ تھے، جبکہ فرحت اللہ بابر، نثار احمد کھڑو، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سید نوید قمر، وقار مہدی، عاجز دھامراہ اور دیگر پی پی پی رہنما بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ ملاقات کے دوران ملکی صورتحال اور حالیہ شدید بارشوں سے تمام صوبوں میں پیدا ہونے والی صورتحال اور عوام کو درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تما سیاسی پارٹیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ موسمیات کے دباوَ اور سخت موسم کو پیش نظر رکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ اقدامات اٹھائیں، جس کا کراچی سمیت پورے پاکستان سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھنا رکھنا چاہیئے اور قدرتی آفات کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا پلیٹ فارم نہیں سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خراب طرز حکمرانی کے خاتمے، مسلسل لوڈشیڈنگ، مہنگائی، واضح موقف سے عاری خارجہ پالیسی، بڑھتے ہوئے قرضوں، پارلیمنٹ کے غلط استعمال اور بنیادی حقوق کو سلب کیئے جانے سے اب عوام چھٹکارا پانے کے لیئَ منتظر ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی قیادت نے اتفاق کیا کہ ملک میں آئین و پارلیمان کی بالادستی، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی، جمہوری عمل کی حفاظت اور عوام کے آئینی و جمہوری حقوق کو بچانے کے لیئے مِل جُل کر جدوجہد کی جائے گی۔ اپوزیشن کے سرکردہ رہنما اِس پر بھی اتفاق کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیئے تمام آئینی آپشنز استعمال کیئے جائیں گے، کیونکہ اِس حکومت کی ناکامیاں اور نااہلیاں ملک و عوام کے لیئے عذاب بن گئی ہیں۔
دونوں جماعتیں نے موجودہ حکومت کی جانب سے احتساب کی آڑ میں جاری کاروائیوں کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت بھی کی۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید نوید قمر نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر کے شکر گزار ہیں، جو مشکل وقت میں اظہارِ یکجہتی کے لیئے آئے ہیں۔ یہ وقت نکتہ چینی کا نہیں بلکہ مِل بیٹھنے کا ہے۔ وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ موجودہ صورتحال میں وہ پوری قوم کو اکٹھا کرتے۔ انہوں نے کہا کہ کل اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس کے بعد آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ وہ سندھ میں بارش سے تباہ ہونے والی معیشت کو سہارہ دینے کے لیئے حکومت سندھ کی مشاورت سے ایک خطیر امدادی پیکیج کا اعلان کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے سیاست کو پراگندہ، گورننس کو ناکام اور معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ کے خلاف جو میڈیا میں خبر آئِی ہے اور جو اس میں الزامات لگائے گئے ہیں، وہ انتھائی سنگین ہیں، جن کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے، مذکورہ خبر سامنے آنے کے بعد حکومت، نیب اور خود وزیراعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، جبکہ اِس معاملے کی شروعات مشرف کے دور سے ہوئی تھی۔ انہوں مزید کہا کہ وفاقی حکومت ایک ایسا قانون پاس کروانا چاہتی تھی جس سے وہ جبری گمشدگیوں کو قانونی تحفظ دلانے کی کوشش کر رہی تھی لیکن حزب اختلاف نے اس مسودے کو مسترد کر دیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ