نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان کی خبریں

ملتان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

ٹکرز

ملتان

ڈپٹی کمشنر عامر خٹک کی طرف سے آج یوم عاشور پر15 ہزار عزاداروں میں لنگرتقسیم کرنے کے انتظامات مکمل

لنگر تقسیم کرنے کے مقامات کی تعداد 10 سے بڑھاکر15 کردی گئی

عزاداروں کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے بھی15ہزار بوتلوں کا انتظام مکمل

منظم انداز میں لنگر تقسیم کرنے کے لئے رضا کاروں کی خدمات بھی کر لی گئیں

مرد اور خواتین کے لئے کھانے کے علیحدہ علیحدہ انتظامات کئے جائیں گے

:لنگر دوپہر 12 بجے سےدن 2 بجے کے درمیان تقسیم کیا جائے گا

گھنٹہ گھر میں لنگر تقسیم کرنے کے لِے 3 کیمپس لگائے جائیں گے

گھنٹہ گھر میں5 ہزار اور شاہ شمس دربار میں 3 ہزار عزاداروں میں پانی کی بوتلیں اور لنگر تقسیم کیا جائے گا

شاہ شمس دربارمیں دوپہر کے علاوہ سہ پہر 5 بجے بھی لنگر و نیاز تقسیم ہو گی

چوک کچہری،حرم گیٹ،سورج میانی اور چوک کمہاراں والا میں بھی لنگر تقسیم ہو گا

مسجد ولی محمد چوک بازار، ساہی چاون اور چوک گھنٹہ گھر میں بھی لنگر تقسیم کیا جائے گا

ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی نائٹ شفٹ کی طرف سے ماتمی جلوسوں کے روٹس پر صفائی کے انتظامات مکمل

کمپنی کے ورکرز رات بھر جلوسوں کے روٹس پر صفائی میں مصروف رہے

بوہڑ گیٹ،حرم گیٹ اور پاک گیٹ کے ایریا میں بہترین صفائی

اندرون شہر سے برآمد ہونے والے جلوسوں کے راستے بھی صاف ستھرے کر دئے گئے

آڑی لال شاہ،گھنٹہ گھر،شاہ شمس روڈ اور چوک کمہارنوالہ میں بھی روٹس صاف کر دئے گئے

گلگشت،سورج میانی،قاسم بیلہ اور مظفرآباد میں بھی صفائی ستھرائی کا کام مکمل

جلوسوں کے روٹس پر چھڑکاو بھی کردیا گیا

محکمہ سول ڈیفنس کے700 رضا کار آج ضلع میں سیکیورٹی کے لئے خدمات سر انجام دیں گے

محکمہ سول ڈیفنس فورس ماتمی جلوسوں کے 22 مقامات پر پولیس کے شانہ بشانہ موجود رہے گی

سول ڈیفنس کے رضاکار 15 مقامات پر لنگر کی تقسیم کے فرائض بھی سرانجام دیں گے

ضلعی انتظامیہ کے یہ خاموش سپاہی صلے کی پروا کئے بغیر ہر سرگرمی میں پیش پیش رہتے ہیں

قرنطینہ اور احساس کفالت سنٹرز میں سول ڈیفنس فورس نے بے مثال کاکردگی کا مظاہرہ کیا

پرائس چیکنگ اور تجاوزات کے خلاف مہم میں سول ڈیفنس فورس فرنٹ فٹ پر کردار ادا کررہی ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 

استاد اور شاگرد کے قدیمی تعزیے۔

تحقیق و تحریر ۔محمد ہمایوں ظفر

 

ملتان

ملتان میں تعزیہ داری کی تاریخ بہت قدیم ہے۔اور ملتان وہ واحد شہر ہے جہاں یوم عاشور پر ایک سو سے زائد تعزیوں کے ماتمی جلوس برآمد ہوتے ہیں

ان سب تعزیوں میں بناوٹ اور تاریخی لحاظ سے استاد اور شاگرد کے تعزیے بین الاقوامی شہرت کے حامل ہیں۔ امیر تیمور کے دور میں شروع ہونے والی تعزیہ داری

اپنی تاریخی روایات کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ آغاز میں کھجور کی چھڑیوں اور بانسوں سے تعزیہ تیار کیا جاتا تھا ماتمی جلوس امام بارگاہوں تک محدود تھے۔

رفتہ رفتہ تعزیوں کی تیاری میں لکڑی‘ کاغذ اور دیگر اشیاءاستعمال ہونے لگیں۔ انگریز دور میں ہندووں کی جانب سے اس روایت کی مخالفت کی گئی

تو شیعہ سنی متحد ہو گئے۔ انگریز حکومت نے 1845ءمیں تعزیوں کے لائسنس کے اجراءکے ساتھ ساتھ باقاعدہ روٹس متعین اور جلوس کے آغاز اور اختتام کے وقت مقرر کئے۔

ہر تعزیہ ملتان دستکاری کا خوبصورت نمونہ ہے لیکن استاد اور شاگرد کے تعزیے تعزیہ داری کی تاریخ میں خاص مقام رکھتے ہیں

کسی دور میں تعزیہ سازی میں چنیوٹ خاصا مشہور تھا یہاں کے چوب کار زیارتیں تیار کرتے تھے استاد پیر بخش اور شاگرد محکم الدین کا رشتہ بھی اسی کام کے دوران پختہ ہوا۔

استاد کا تعزیہ۔

استاد پیر بخش نے 1810میں تعزیے کا کام شروع کیا گیا اور 1835ءمیں اسے مکمل کیا۔بعد از اسے ملتان میں زیارت کے لئیے رکھوایا گیا۔یہ خالص ساگوان کی لکڑی سے تیار کیا گیا ہے۔

بناوٹ کے لحاظ سے اس تعزیہ میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی صرف اوپر والی منزل کے جھروکوں کو نئے انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔

تعزیے کی اونچائی 27 فٹ اور چوڑائی 8 فٹ ہے۔ اس کی سات منزلیں 35 حصوں پر مشتمل ہیں۔

اس کا وزن 70 من ہے۔اور اسے 50 آدمی مل کر بانسوں کی مدد سے اٹھاتے ہیں۔

شاگرد کے تعزیہ۔

شاگرد محکم الدین نے یہ تعزیہ اپنے استاد کے تعزیے کے کچھ عرصہ بعد تیار کیا۔

ایک روایت کے مطابق شاگرد دن کو استاد کے ساتھ تعزیہ تیار کرتا اور رات کو اپنا تعزیہ تیار کرتا۔

اس تعزیے کی پہلی زیارت بوسیدہ ہو گئی

تو استاد علی احمد نے دوسری زیارت تیار کی وہ 1943 میں آگ لگنے سے خاکستر ہو گئی

تو اس کا تیسرا اور موجودہ تعزیہ استاد عنایت چنیوٹی نے تیار کیا۔ پہلے دو تعزیے دستکاروں نے تیار کئے

جبکہ موجودہ تعزیہ کی تیاری میں مشینی کام کا بہت عمل دخل ہے۔شاگرد کے تعزیے کی اونچائی تقریباً 25 فٹ اور چوڑائی 12 فٹ ہے۔

اس تعزیے کو ایک سو کے قریب عزادار مل کر اٹھاتے ہیں۔

تعزیوں کی بناوٹ میں چوب کاری کا فن نمایاں نظر آتا ہے جو خاصا محنت طلب ہے۔ دستکاروں نے نفاست‘

مہارت اور مذہبی عقیدت کے ساتھ لکڑی کے کٹ ورک سے شاہکار زیارتیں تخلیق کی ہیں۔

تعزیوں کو بغور دیکھیں تو اس کی ہر منزل‘

ہر کونہ اور گوشہ محرابوں‘ کھڑکیوں‘ کبڑوں اور آرائشی میٹریل سے مزین ہوتا ہے۔ نقش کاری‘ مینا کاری

شیشہ کاری میں اتنی مہارت دکھائی گئی ہے کہ دیکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔

حضرت امام حسینؓ کے روضہ مبارک کی شبیہ کے طور پر سجائے گئے

یہ استاد اور شاگرد کے تعزیے دستکاروں کی جادوئی انگلیوں کا کمال ہیں

جن میں مذہبی عقیدت اور محنت کے رنگ نمایاں نظر آتے ہیں۔

About The Author