کسی بھی جمہوری ملک کی طرح امریکہ میں بھی قانون سازی اس وقت مشکل ہوجاتی ہے جب دونوں ایوانوں میں الگ الگ جماعتوں کی اکثریت ہو۔
امریکہ کی قومی اسمبلی میں، جسے یہاں ایوان نمائندگان کہتے ہیں، ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔ اس کے 435 حلقوں کے انتخابات ہر 2 سال بعد ہوتے ہیں۔ 2018 کے انتخابات میں ڈیموکریٹس نے 232 اور ری پبلکنز نے 198 نشستیں جیتی تھیں۔
ایوان بالا سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ری پبلکنز کی اکثریت ہے۔ اس کے 100 ارکان ہیں جن کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن ہر 2 سال بعد ایک تہائی ارکان کا براہ راست انتخاب ہوتا ہے۔ 2018 کے انتخابات کے بعد ری پبلکنز کی تعداد 53 اور ڈیموکریٹس کی تعداد 45 ہے۔ 2 ارکان آزاد ہیں لیکن وہ ڈیموکریٹس کا ساتھ دیتے ہیں۔
اس سال صدارتی انتخاب کے ساتھ حسب معمول ایوان نمائندگان کی تمام نشستوں پر الیکشن ہوں گے اور سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈیموکریٹس اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اصل لڑائی سینیٹ کی ہوگی جس کی 35 نشستیں داؤ پر لگیں گی۔ ان میں ری پبلکنز کی 23 اور ڈیموکریٹس کی صرف 12 نشستیں ہیں۔ ڈیموکریٹس کو سینیٹ میں اکثریت کے لیے 4 نشستوں کی ضرورت ہے۔
میں نے تمام حلقوں اور امیدواروں کا جائزہ لیا ہے اور میرا خیال ہے کہ ری پبلکنز کی 14 اور ڈیموکریٹس کی 10 نشستیں محفوظ ہیں۔ وہ انھیں بآسانی جیت جائیں گے۔ 11 نشستوں پر سخت مقابلہ ہوگا۔
اگر ڈیموکریٹس نے سینیٹ میں اکثریت حاصل کرلی تو صدر ٹرمپ کو دوبارہ انتخاب کا بھی خاص فائدہ نہیں ہوگا اور ان کے لیے اگلے چار سال بہت مشکل ثابت ہوں گے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر