طارق عزیز اپنی فلموں سے بھی زیادہ تب مشہور ہوئے جب ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی بنائی اور یہ بائیں بازو کے نوجوان معراج محمد خان کے ساتھ اس پارٹی میں ائے او ر اپنی شعلہ بیان تقریروں میں ملک کے عوام میں زبردست مقبول ہوئے۔لیکن انکی مزید مقبولیت تب بھی بنی جب انہوں نے پیپلزپارٹی کے تاریخی ہالا کنونشن میں بھٹو کے ملک میں انتخابات لڑنے کے فیصلے او ر پھر پارٹی میں وڈیرے سردار جاگیردار میر پیر دھڑا دھڑ شامل کرنے پر بھٹو کے سامنے دھواں دار تقریریں کیں۔ “انتخاب نہیں انقلاب پرچی نہیں برچھی” انکے تب نعرے بنے ہوئے تھے جو کہ اؐصل میں انکے ساتھی اور طالبعلم رہنما رشید حسن خان کی این ایس ایف کے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ رشید حسن خان ہی تھے جنہوں بھٹو کو پہلا سیاسی پلیٹ فارم مہیا کیا تھا جب وہ ڈائو میڈیکل کالج کے صدر کی حیثیت سے بھٹو کو طلبہ کے جلسے سے خطاب کرنے کو ڈائو میں لائے تھے (بعد میں جام ساقی میر تھیبو والے بھی بھٹو کو حیدرآباد میں جامعہ عربیہ ہائی اسکول کے گرائونڈ
پر طلبہ جلسے سے خطاب کرنے کو لائے تھے۔)
ہالا کنونشن میں معراج محمد خان اور طارق عزیز کی ایسی مخالفانہ پر شعلہ بیان تقریروں پر انکا چیئرمین ذولفقئار علی بھٹو سخت غصہ ہوا تھا اور جواب میں ایسی ہی بلکہ ان سے بھی زیادہ دھواں دار تقریر داغتے ہوئے اپنے ہی ان ساتھیوں کے خوب لتے لیے تھے۔
بھٹو نے اپنی ہالا کنونش کے اس تقریر میں معراج محمد خان اور طارق عزیز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا: “ تمپہں کیا پتہ! میں تمہارے باپ مائوزے تونگ سے بیجنگ میں ملا ہوں۔ کیا تمہیں پتہ ہے کہ امریکہ ٹیکنالوجی میں کتنا ایڈوانس ہو چکا ہے کہ وہ واشنگٹن میں وئیٹ ہائوس سے بلوچستان کی پہاڑوں پر خیر بخش مری کی جنگ سیٹلائیٹ کے ذریعے دیکھ سکتا ہے۔”
باقی پھر تاریخ ہے اسی معراج ممحمد خان اور طارق عزیز کے ساتھ انکے قائد عوام نے کیا کیا۔ اپنے اقتدار میں معراج محمد خان کو مری مینگل بزنجو کے ساتھ بلوچستان باالمعروف حیدرآباد سازش کیس میں گرفتار کر کر قید رکھا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر