نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

قومی اقتصادی کونسل نے ترقیاتی پروگرام کیلئے 1324 ارب روپے منظور کرلیے

حکومتی غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ آئندہ مالی سال میں سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 1324 ارب روپے منظور کرلیے گئے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے اضافی 100 ارب روپے کے ساتھ 650 ارب روپے منظور کرلیے گئے۔

قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 674 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی گئی۔

قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں عالمی وبا اور انسداد کورونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی منصوبے منظور کرلیے گئے۔

خیال رہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مجموعی ترقیاتی فنڈز کا حجم 1600 ارب روپے تھا۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 2.3 رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ رواں سال جی ڈی پی شرح نمو 3فیصد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4 رہی۔

ذرائع وزارت خزانے کے مطابق زرعی شعبے کا ہدف 2.9 فیصد اور صنعتی شعبے کا ہدف0.1 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ 2020-21 میں سروس سیکٹر کا ہدف 2 اعشاریہ 8 فیصد رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔ تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فیصد اور کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی میں کمی ہوگی۔ آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی 11 سے کم ہو کر 6.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

حکومتی غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ آئندہ مالی سال میں سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

وسائل کی کمی کے باعث متعدد اداروں کےلیے ترقیاتی فنڈز میں کمی اور 1200 ارب روپے تک خرچ ہونے کے امکانات ہیں۔

آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 12 جون کو پیش کیا جائے گا اور اطلاعات ہیں کہ کورونا وائرس کے سبب معیشت کو جو نقصان ہوا اس کے باعث بجٹ کے اہداف کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزارتوں کی طرف سے دی گئی بجٹ تجاویز پر بھی مزید کٹ لگایا گیا ہے۔

بجٹ کا حجم 7 ہزار 600 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال میں وفاق کی خالص آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 200 ارب روپے ہو گا جبکہ خسارے کا تخمینہ 2 ہزار 896 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

About The Author