نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ کیسے حادثے کا شکار ہوا؟؟

نقصانات کاتخمینہ لگانے کیلئے جدید آلات سے لیس پی آئی اے کی 7رکنی ٹیم خصوصی ٹیم پہنچی

کراچی میں پی آئی اے کا طیارہ کیسے حادثے کا شکار ہوا؟؟

تحقیقات کے لیے ائیربس کمپنی کے ماہرین فرانس سے پاکستان پہنچیں گے ۔

نقصانات کاتخمینہ لگانے کیلئے جدید آلات سے لیس پی آئی اے کی 7رکنی ٹیم خصوصی ٹیم پہنچی۔

ٹیم نے بلڈنگ مٹیریل کا جائزہ لیا۔حادثے کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے اسٹرکچر کی جانچ پڑتال کی گئی۔

پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،

شناخت کے بعد چونتیس میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں ۔

کراچی میں ہونے والے طیارہ حادثے کو تین روز گزر گئے ۔

ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جائے وقوع سے ملبہ اٹھانے کا کام جاری رہا۔

نقصانات کاتخمینہ لگانے کیلئے جدید آلات سے لیس پی آئی اے کی 7رکنی ٹیم خصوصی ٹیم پہنچی۔

ٹیم نے بلڈنگ مٹیریل کا جائزہ لیا۔حادثے کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے اسٹرکچر کی جانچ پڑتال کی گئی۔

دورے کے موقع پر اس بات کا تعین بھی کیا گیاکہ کتنی عمارتیں جزوی اور کتنی مکمل تباہ ہوئی۔

پی آئی اے کے ساتھ سول ایوی ایشن سمیت سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی ٹیمیں مشترکہ کام کرتی رہی۔حتمی رپورٹ وفاقی حکومت کے حوالے کی جائیگی

مسافر نفیسہ زہرہ کی بڑی بہن اور دیگر اہلِ خانہ جائے حادثہ پرپہنچے۔بڑی بہن طاہرہ کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں پتا تھا یہ حادثہ ہوجائے گا
طاہرہ۔بہن نفیسہ

پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں معاونت کے لئے ایئر بس کمپنی کی ٹیم فرانس سے کراچی پہنچےگی

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم کےخصوصی طیارے کی لینڈنگ کا اجازت نامہ جاری کیا گیا ہے۔

اجازت نامے کے مطابق طیارے کے عملے کو کراچی ائر پورٹ پر اترنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔

ایئر بس ٹیم ٹیکنیکل معاونت کے علاوہ تباہ شدہ جہاز کے ملبے سے شواہد بھی اکٹھا کرے گی ۔اور26 مئی کو واپس فرانس روانہ ہو جائے گی۔۔

دوسری جانب پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے ۔

تحقیقاتی بورڈ کو کراچی ائرپورٹ رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ کے چار مقامات پر نشان ملے ہیں۔ ‏

کیمرے کی فوٹیج کے مطابق ‏لینڈنگ ‏کرتے وقت جہاز کے گیئر کو ڈاؤن نہیں کیا گیا ۔

میتوں کا ڈی این اے کے ذریعے شناخت کا عمل جاری ہے ۔

شناخت مکمل ہونے کے بعد چونتیس میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں ۔

About The Author