سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ حکمران پھر سے صوبوں کے آئینی اور مالیاتی اختیارات کم کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان سابق آمر پرویز مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔
بدھ 13 مئی کو پی پی پنجاب کے سربراہ قمر زمان کائرہ نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے مابین قومی سلامتی، کرونا وائرس اور 18 ویں ترمیم سمیت دیگر اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی۔
پی پی رہنما قمر زمان کائرہ کے مطابق گفتگو میں سابق صدر زرداری نے کرونا پر فکر مندی اور حکومتی فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جب سال 2008 میں پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو ملک دہشت گردی اور نفاق کا شکار تھا، ہم نے قومی اتفاق رائے سے سوات آپریشن کیا اور امن لیکر آئے، ملک میں اناج کا بحران تھا، آٹے پر جھگڑے ہو رہے تھے۔ ہم نے ملک کو خوراک میں خود کفیل کیا۔
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے حکمران پھر ملک کو پرویز مشرف دور کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ بلوچستان ناراض تھا، آغاز حقوق بلوچستان پیکیج دے کر انہیں ساتھ جوڑا، مشرف آمریت کی وجہ سے وفاق خطرات کی زد میں آچکا تھا، ہم نے صوبوں کو آئینی اور مالیاتی اختیارات دیکر وفاق کو مضبوط کیا۔
ٹیلی فونک گفتگو میں سابق صدرآصف زرداری نے کہا کہ حکمران پھر سے صوبوں کے آئینی اور مالیاتی اختیارات کم کرنا چاہتے ہیں، حکمرانوں نے ملک میں موجود تمام اتفاق رائے برباد کر دیا ہے۔ کرونا کے حوالے سے آنے والا وقت زیادہ مشکل اور کھٹن ہوگا، جس کے لئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ مگر یہ حکومت اتفاق رائے کو برباد کر رہی ہے۔ بد قسمتی سے حکومت کرونا وائرس کی وباء سے لڑنے کی بجائے اپوزیشن سے لڑ رہی ہے۔
قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ سابق صدر نے کہا کہ ملک میں اناج کا بحران تھا، آٹے پر جھگڑے ہو رہے تھے، ہم نے ملک کو خوراک میں خودکفیل کیا، ہم نے خیبر پختونخوا کو نام دیا اور گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ