نومبر 1, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سماج کی جھوٹی نفرتوں میں بسنے والے مجبور و بے بس محنت کش

آفتاب نواز

آفتاب نواز مستوئی جامپور


شیخ، بھنگی، کُٹاݨہ، خاکروب،مُصلی، سیور مین ــ پتہ نہیں سماج میں اس کمیونٹی کے کتنے نام ھیں ــ

دُکھ ھوتا ھے ان لوگوں کی حالت زار پر ـ کیونکہ یہ بھی تو انسان ھیں ماں باپ کی آنکھوں کا نور، بہنوں کے لعل، کسی کے سُہاگ، کسی کے ابو، اور انہیں ان گٹروں میں اترنے کا حکم دینے والے بھی انسان.. ان کو اس حالت میں،، تماشہ،، سمجھ کر دیکھنے والے بھی انسان جو ان گٹروں کی گندگی کا موجب ھیں وہ بھی انسان……

کیا دنیا بھر کے دیگر ممالک میں بھی سیور مین اس طرح گٹروں میں اتارے اور نکالے جاتے ھیں ـــ اور ھم جو خود کو بڑا،، حاتو خان، طُرم خان کہتے نہیں. تھکتے کبھی کسی لمحے ان،، غریب انسانوں کی حالت زار پر ترس کھایا؟

کبھی یہ بھی سوچا کہ ان سیور مینوں کیلیے گٹروں میں اترنے سے قبل ایک مخصوص قسم کا لباس اور ماسک ھوتے ھیں جنہیں پہن کر وہ ان گٹروں کو صاف کرتے ھیں ـــ

ھماری گلی محلے کا گٹر نالی بند ھو جائیں اور سیوریج کا پانی ان گٹروں سے باھر اچھلنا شروع کر دے اس لمحے ھماری کیفیت کیا ھوتی ھے کتنا گالیاں ان بے چاروں کو دی جاتی ھیں کتنا لغویات اور الزامات میونسپل کمیٹی پر عائد کیے جاتے ھیں ــ

دو لاکھ نفوس سے زائد آبادی کیلیے چھ سیور مین وہ بھی عملہ صفائی کے کوٹہ سے نظریہ ضرورت کے تحت، نئی بھرتی پر پابندی، ڈیلی ویجز ملازمین رکھنے پر پابندی پنجاب کی ھر میونسپلٹی کیلیے ترقیاتی فنڈز، خصوصی گرانٹیں، جملہ جدید مشینری ــ جبکہ جامپور کمیٹی گرانٹوں سے محروم، 82ماڈل کے دو پھٹیچر ٹریکٹر تین ٹرالیاں ایک سکر مشین وہ بھی دھکا سٹارٹ اور اکثر ورکشاپ میں ـــ

ان تمام مشکلات کے باوجود پھر بھی ھم شہریوں کی نظر میں،. بلدیہ جامپور کا تمام عملہ نا اھل،، تسلیم. مگر ذرا ایمانداری سے سوچئیے دو منٹ کیلیے آنکھیں بند کر کے سانسیں روک کر اپنے ضمیر سے ھی سوال کر لیجئیے کہ ھم شہری جو لغاری، دریشک، گورچانی گروپوں میں بٹے ھوئے ھیں اور جس کا اقتدار آتا ھے اپنی ذاتی جھوٹی انا کی تسکین کیلیے اپنے ناپسندیدہ شہریوں کے،، رگڑے بزریعہ،، بر سر اقتدار گروپ. ،، نکلواناشروع کر دیتے ھیں ـ

کب کس وقت کہاں کس فورم پر کس صاحب اقتدار کے سامنے جامپور اور جامپور کے شہریوں کے حقوق کی بات کی ھے..اور نہ سہی ھم میں سے کب کس نے کس لمحے ان سیور مینوں کی زندگیوں اور صحت کے بارے سوچا ھے ـ

ھیپاٹائٹس سی، بی، دمہ، تپ دق الغرض ھر موذی مرض کا حملہ انہی لوگوں پر، تین تین ماہ تک تنخواھوں اور میڈیکل کی سہولتوں سے محروم بھی یہی لوگ…. کیا جامپور میں کوئی بھی ایسا درد مند نہیں جو ان کو،. مخصوص لباس،، اور ماسک دلوا سکے ــ

کوئی ایسا مخیر یا سخی نہیں جو ان کے گھروں میں پڑے بیمار بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو علاج معالجے کی سہولتیں دے سکے؟

جامپور اتنا بے رحم تھا تو نہیں مگر،، دور حاضر کے چند خود پرستی کا شکار اپنی جھوٹی انا کے لبادے میں لپٹے،، ٹرڑے ٹیڈی، اندھے مُندھے،،. اپاھج لوگوں نے اس شہر کے پُر امـن پُر خلوص سماجی رویوں کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا ھے ــ

چلیں پھر سے اک نئے دور کا آغاز کرنے کا عزم کریں قطرہ قطرہ دریا بنتا ھے اس غریب اور حقیقی مستحق کمیونٹی کی بہتری کے چھوٹے چھوٹے منصوبے بنائیں ھر فورم پر ان کے جائز حقوق کی آواز بلند کریں،،ــ

چلے تو کٹ ھی جائے گا سفر آھستہ آھستہ ــ کوئی تو ھو جو بارش کا پہلا قطرہ بنے ـ منتخب نمائیندوں سے گلیاں، نالیاں، ٹف ٹائل کی صدائیں لگانے کے ساتھ ساتھ ایک صدا یہ بھی بلند کرتے چلیں کہ جناب یہ بھی پاکستانی شہری ھیں مسلمان ھیں سب سے بڑھ کر انسان ھیں حضورـ

ان کیلیے سرکاری رقبہ پر ایک کالونی بنوا دیجیے جسمیں ھسپتال، سکول، مسجد، کھیل کے میدان کی سہولت بھی ساتھ ساتھ ھو کوئی فنی تعلیم کا ادارہ بھی صرف اس کمیونٹی کیلیے مختص کروا دیجیے ـ

ماڈل ویلیج طرز پر ان کو بھی ایک،. جدید کالونی بنا دیجیے ـسرکار یہ بھی ووٹر ھیں ھر الیکشن میں جناب والا ان کے دروازوں پر بھی جاتے ھیں یہ بھی آپ ھی کو ووٹ دیتے ھیں ــ

بس آو عہد کرو سوشل میڈیا کو گالم گلوچ اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے ایسے سماجی دکھوں کے مداوا کیلیے استعمال کریں گے یقین جانیے انسانیت کی خدمت بہت بڑی عبادت ھے یہ بھی صدقہ جاریہ ھے انہیں کچھ دے نہیں سکتے کم ازکم ان کیلیے آواز تو بلند کر سکتے ھو ــ

دیکھتے ھیں کہ اس پوسٹ پر واہ واہ اور لائیک کی بجائے کتنا احباب اسے شئیر کرتے ھیں یا کاپی کر کے پوسٹ کرتے ھیں اور یہ بھی دیکھتے ھیں کہ کتنا دوست اپنے اپنے گروپ لیڈرز تک یہ صدا پہنچاتے ھیں شکریہ جیو سدا جیو ھر طرح کی کدورتوں اور نفرتوں سے مبری ا ھو کر محبتوں کے ساتھ انسانیت کی خدمت کرتے ھوئے مسکرا کے جیو ـــ آمین آواز حقوق جامپور…

About The Author