اکتوبر 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

25اپریل2020:آج ضلع راجن پور میں کیا ہوا؟

ضلع راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

حاجی پورشریف

ملک خلیل الرحمٰن واسنی

ضلع راجن پورکے علاقوں میں این آر ایس پی،اخوت،

خوشحالی بنک،یو بینک،و دیگر سماجی قرضے دینے والے اداروں کے ملازمین نے قرضوں کی واپسی کے لیے کرونا لاک ڈاؤن کے مارے لوگوں کا جینا محال کردیا

اور قسطیں ادانہ کرنے والوں کو بار بارقرضہ واپسی کی یاد دہانی کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے

حکومت وقت اور متعلقہ ادارے نوٹس لیں۔تفصیل کے مطابق ایک طرف تو پوری قوم کرونا وائرس اورلاک ڈاؤن کے باعث سخت اذیت کا سامنا کر رہی ہے

تو دوسری طرف اس مشکل ترین صورتحال کے باعث ضلع راجن پورکے ہزاروں مرد و خواتین این آر ایس پی اوراخوت ،خوشحالی بنک،یو بینک جیسے اداروں کے ملازمین کے قرضہ واپسی کے تقاضوں سے خوف زدہ ہیں

۔شہریوں کے مطابق کرونااورلاک ڈاؤن کے باعث جہاں کاروباری امور ٹھپ ہونے سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔وہاں پر ان اداروں سے قرض لی گی رقم کی قسطوں کی ادائیگی میں بھی انہیں مشکلات درپیش ہیں۔حالات اتنے مشکل ہو چکے ہیں۔

کہ ان قسطوں کی ادائیگی سے قاصرہیں۔لیکن ان اداروں کے نمائندوں کے مطابق قسطوں کی ادائیگی ضروری ہے بصورت دیگران کے خلاف کاروائی ہوگئی

جس سے لوگ خوف وہراس کا شکارہیں جبکہ اس ضمن میں حکومت نے بھی ان اداروں کو تاحال کوئی واضح ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔

شہریوں اور اس سلسلے میں مثاترین محمد اسلم سومرو،محمد آصف زبیر،امیر بخش کھوسہ،خلیل برڑہ،عارف برڑہ،عرفان و دیگر نے

نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار اور اعلی عدلیہ سے فوری نوٹس لیکر قسطوں کی ادائیگی بمعہ پرافٹ 6ماہ تک موخر کرنے کے مطالبہ کیا ہے۔


حاجی پورشریف

ملک خلیل الرحمٰن واسنی

حاجی پورشریف میں پینے کا پاک صاف میٹھا پانی نایاب،داجل کینال کی بندش کے سبب جوہڑ نماتالاب خشک ،اہل علاقہ 20سے 40روپے فی کین مضر صحت غیر معیاری پانی لینے پر مجبور ،

اکثر نقل مکانی پر مجبور۔ بارہا مختلف فورم پر شکایات بے سود یا ردی کی ٹوکری کی نذر،پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی/واٹرفلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کامطالبہ

ٹاؤن کمیٹی حاجی پورشریف کی شہری آبادی کم و بیش 60ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور اسکی حدود و گردونواح میں لاکھوں کی آبادی ہے جو پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی سے محروم ہے۔

اورستم بالائے ستم ہر دور میں لاکھوں کروڑوں روپے کے فنڈز فائلوں کی نذر تو کردیئے گئے مگر عوام کو تاحال اس حوالے سے کوئی ریلیف نہ مل سکا۔

چاہے وہ پرانی واٹر سپلائی اسکیم ہو جو کہ 1980 میں قائم کی گئی جس کو تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے وہاں اب واٹر فلٹریشن کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔

اور سیاست کی نظر ہوچکی ہے۔ فاضل پور قطب کینال سے‏ 2001میں شروع ہونیوالی متحدہ عرب امارات کے شہزادوں اور ہوبارہ فائونڈیشن کیطرف سے ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی خطیر رقم سے

واٹر سپلائی اسکیم متعلقہ انتظامیہ کی غفلت و لاپرواہی کے سبب جان بوجھ کر ناکام کرادی گئی۔جس کو 19سال بعداب دوبارہ بحال کیا جارہا ہے جوکہ متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کہ اگر آسکو ہی بحال کرنا تھا تو ناکام کیوں کیا گیا

اور پھر 2016 میں پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ راجن پور/جام پور کیطرف سے کم و بیش چار کروڑ روپے کی میراں پور کے قریب داجل کینال پر سولر واٹر سپلائی اسکیم کیوں بنائی گئی

جس کا کئی مرتبہ ایم این اے ، ایم پی اے صاحبان نے افتتاح بھی کیا مگر بدقسمتی سے پانی تاحال نہ مل سکا اور سکیم کرپشن کی نذر ہوگئی۔

مزید گذشتہ ہونیوالے ٹینڈرز 7.53 ملین کی لاگت سے چند ماہ قبل ضلع کونسل راجن پور کے فنڈز سے دوبارہ چار دیواری اورتعمیرومرمت کے نام پر فائلوں کی نذر تو کردیئے گئے

مگر عوام کو تاحال ریلیف نہ مل سکااب صورتحال یہ ہے کہ یہاں کے مکین 20سے 40روپے فی کین مضر صحت پانی بھروانے پر مجبور ہیں

یا اپنی مدد آپ کے تحت واٹر سپلائی اسکیم کی جگہ پر لگے ہینڈ پمپس سے بھروانے پر مجبور ہیں جس کے سبب 70فیصد آبادی بچےبوڑھےجوان،

مردوخواتین،پیٹ،معدہ،گردے،یرقان اور دیگر امراض کیساتھ ساتھ نامعلوم کتنی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں شکار ہورہے ہیں

یا خدانخواستہ شکار ہونگے مگر متعلقہ انتظامیہ اور مقتدر شخصیات کیطرف سے صرف اس معاملے کو فٹ بال بنانے زبانی جمع خرچ ،

طفل تسلیوں یا جھوٹے وعدوں یا دعووں کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوسکا جو انتہائی لمحہ فکریہ ہےویسے یہاں کی مقامی عوامی نمائندے اپنے سیاسی لیڈروں کے گن گاتے انکی خوشامدیں کرتے تھکتے نہیں۔

اور ترقیاتی کاموں کو گنوا گنوا کر لوگوں کو بے وقوف بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے مگر پینے کا پاک صاف میٹھا پانی حفظان صحت کے عین اصولوں کیمطابق تاحال میسر نہیں۔

اوریہاں کے مکیں مقدر کا لکھا سمجھ کر خاموش ہیں اور شاید کسی اعلی فورم پر ان کیخلاف آواز بلند کرنے سے بھی قاصر ہیں اور نقل مکانی پر مجبور ہیں اور کئی ایک خاندان فاضل پور،

راجن پور،جام پور،ڈی جی خان بھی شفٹ ہوچکے ہیں لیکن ماہ صبر،ماہ صیام مقدس رمضان المبارک کی وساطت سے ان مقدس لمحات میں متعلقہ حکام اور مخیر حضرات سے اپیل و پرزور مطالبہ کیا ہے

کہ فاضل پور سے پاک صاف میٹھے پانی کے ٹینکر اس ماہ میں روزانہ کی بنیاد پراگر یہاں بھجوائے جائیں تو کئی زندگیاں موت کی آغوش میں چپکے سے جانے اور لاعلاج بیماریوں کا شکار ہونے سے بچ سکتی ہیں

اور صدقہ جاریہ بھی ہے، اس تجویز کو قابل عمل بنایا جاسکتا ہے اور یہ ممکن ہے اور اس پر اتنے زیادہ اخراجات بھی نہیں آئیں گے جب تک پنجاب آب پاک اتھارٹی کیطرف سے کچھ نہیں کیا جاتا۔

اور بھی اگر کچھ نہیں تو ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی کھرل،اسسٹنٹ کمشنر جام پورسیف الرحمن بلوانی،ایڈمنسٹریٹر ٹاؤن کمیٹی حاجی پورشریف ذوالقرنین حیدر بھی چاہیں تو ممکن ہوسکتا ہے۔


جام پور ،راجن پور

( آفتاب نواز مستوئی سے )

ڈپٹی کمشنر ذوالفقارعلی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے اور آب و ہوا کو خوشگوار بنانے میں درختوں کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔

درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو صحت مند اور صاف ماحول فراہم کرنا ہے۔ یہ باتیں انہوں نے میڈیا نمائندگان کو ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام بارے تفصیلات بتاتے ہوئے کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو چاہیے کہ نہ صرف اپنے حصے کے پودے لگائیں بلکہ ان کی مکمل آبیاری اور حفاظت بھی کریں۔

پروگرام بارے تفصیلات بتاتے ہوئے ڈویژنل فاریسٹ آفسیر اظہر حسین اور سب ڈویژنل آفسیر فاریسٹ محمد نوید نے بتایا کہ محکمہ جنگلات راجن پور فارسٹ ڈویژن موجودہ مالی سال 2019-20 میں ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت

وزیراعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق انہار کے کنارے 100 ایونیومیل،نہری، ذخیرہ جات میں 300 ایکڑ، بیلہ فارسٹ میں 500 ایکڑ رقبہ پر شجرکاری کا کام مکمل کرنے کے

آخری مراحل میں ہے۔اس کے علاوہ حکومت پنجاب کی ہدایات اور سکیم کے مطابق زمینداروںکو درختوں کی تعداد میں اضافہ میں شامل کرنے کے لئے 50 ایکڑ رقبہ پر کام جاری ہے۔

جس کے لئے حکومت کی طرف سے کسانوں کو شجر کاری کی مد میں 70% ادائیگی کرے گی۔علاوہ ازیں ضلع بھر میں تقریباََ22 لاکھ سایا دار ،

پھل دار اور اچھی کوالٹی کے لکڑی کے حامل درختان کی اقسام کے پودے اگائے جا رہے ہیں۔حکومت پنجاب کی ہدایت پر کسانوں کو

نرسریوں سے محکمہ جنگلات رعایتی/ سبسڈی ریٹ مبلغ02 روپے فی پودہ پر فراہم کرے گا

تاکہ زیادہ سے زیادہ شجر کاری ہو۔محکمہ جنگلات راجن پور ماہ اپریل تک مختص شدہ ٹارگٹ شجر کاری میں سے تقریباََ95% تا98% کا ہدف حاصل و مکمل کرے گا۔

About The Author