بھارت کورونا وائرس بحران کو مقبوضہ کشمیر میں ہندو آباد کار نوآبادیاتی قبضے کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے
سرحدی ضلع کپواڑہ میں بھاری توپ خانے منتقل
کورونا کے نام پر لوگوں کی ٹریکنگ کی جارہی ہے
پورے علاقے کی آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)اسی وقت جب دنیا کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے ،ہندوستان کی دائیں بازو کی حکومت اس وبائی مرض کواپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نریندر مودی کی حکومت ان سازشوں کو ہوادے رہی ہے جس سے مقبوضہ کشمیر میں ، آٹھ ملین مسلمانوں کو ہندو اقلیت کی حکمرانی میں دے دیا جائے۔
ہندوستان کی حکومت کرونا وائرس کے بحران کو بہانہ بنا کر کشمیر کے آٹھ ملین مسلمانوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔جب پچھلے سال 5 اگست کو نئی دہلی نے کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کردی تھی ، تو اس نے مقبوضہ علاقے کو ہندو قوم پرست آبادکار نوآبادیاتی منصوبے میں تبدیل کرنے کے لئے حکومت کا پہلا قدم قرار دیا تھا۔ ہندوستانی حکومت اور فوجی عہدیداروں کو املاک کے حقوق دے کر ، اب دوسرے مرحلے پر عمل پیرا ہے ۔ہندوستانی فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کو زمین ، مکانات اور نوکریاں دے کر ہندوستان یہاں آبادیاتی اعداد و شمار کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔یہ اس سے مختلف نہیں جو اسرائیل نے مغربی کنارے میں آباد کاروں کے ساتھ کیا ہے۔القمرآن لائن کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے نے نئے ڈومیسائل قانون کو "غیر قانونی کارروائی” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور نئی دہلی پر الزام لگایا کہ بی جے پی کے ہندوتوا بالادستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے COVID-19 کا استعمال کیا جارہا ہے۔
10 مارچ کو ، حکومت نے لوگوں کی ٹریکنگ کے لئے ایک -24 7 کنٹرول روم قائم کیا۔ اگرچہ اس طرح کے بڑے پیمانے پر نگرانی کے قوانین کو عام طور پر غیر آئینی اور ہندوستان میںبھی غیر قانونی سمجھا جاتا ہے ، لیکن اس کام کو وبائی مرض کے خلاف لڑنے کے نام پر انجام دیا جارہا ہے۔
قدرتی طور پر ، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کے ہر باشندے کو خوف ہے کہ یہ ہائی ٹیک نگرانی کے اقدامات مستقل کر دئے جائیں گے ۔
8 اپریل کو سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں دکھایا گیا تھا کہ بھارتی فورسز ضلع کپواڑہ کے گنج پنجگام میں بھاری توپ خانے منتقل کررہی ہیں – اس آبادی والے علاقے کو ایک اڈے کے طور پر استعمال کرکے سرحد کے دوسری طرف پاکستانی فوجی پوزیشنوں کو نشانہ بنایاجائے گا۔ جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ لیکن ہندوستانی فوج کی کشمیری شہریوں کو انتقامی حملوں کے خاتمے کے لئے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پنجگام کے ایک رہائشی نے میڈیا کو بتایا اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ وہ ایک دن اس علاقے میں داخل ہوجائیں گے اور ہم سب کو انسانی ڈھال بنا دیں گے تو ہم اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی ان مکانوں پرنہیں لگاتے۔ ہم خوف و ہراس کا شکار ہیں اورہمارے بچے اور بزرگ خوفزدہ ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک دل دہلانے والی تصویر سامنے آئی ہے جس میں چار سالہ معصوم بچے کی ماہ اپنے لخت جگر کی لاش کو لے کر نظریں آسمان کی طرف اٹھا کر زارو قطار رو رہی ہے۔ یہ تصویر ہر دیکھنے والے کا دل چیر دیتی ہے۔
ایک اور ماں اپنے جواں سال بیٹے کی ہلاکت پر خون کے آنسو رو رہی ہے جس نے اپنے جوان سال بیٹے کی شادی کے لیے کئی خواب اپنے دل میں سمو رکھے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی عزائم کو بے نقاب کرنے کے لئے ویڈیو لنک پربین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد
بیلجئیم (ساوتھ ایشین وائر)اسی وقت جب دنیا کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے ،ہندوستان کی دائیں بازو کی حکومت اس وبائی مرض کواپنے مذموم مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ نریندر مودی کی حکومت ان سازشوں کو ہوادے رہی ہے جس سے مقبوضہ کشمیر میں ، آٹھ ملین مسلمانوں کو ہندو اقلیت کی حکمرانی میں دے دیا جائے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کی اس صورتحال پر17اپریل کو ویڈیو لنک کے ذریعے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے ۔ جس میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ اورکشمیری رہنما شرکت کریں گے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس کانفرنس میں یورپی پارلیمنٹ میں صدر آل پارٹیز گروپ برائے کشمیرپروفیسر کلاس بوچنر،ممبر پارلیمنٹ کارلس پیگڈیمنٹ ،ممبر پارلیمنٹ برنارڈ زیمینیک ،سابق ممبر پارلیمنٹ فل بینین ،سابق ممبر پارلیمنٹ جولی وارڈ، سابق ممبر پارلیمنٹ فرینک شوابا ہوت،پروفیسر جوزف ایلے ،پروفیسر نذیر اے شال (ایگزیکٹو ممبرآرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن)اور بیرسٹرعبد المجیدت ترمبو (ایگزیکٹو ممبرآرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن)۔ کانفرنس کے منتظمین کے مطابق اس وباکے دوران بھی بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے پر اعلی برقرار رکھنے کے لئے ایسی تمام تر کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر:27 اپریل تک 2 جی انٹرنیٹ سروس کی اجازت
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے خطے میں 2 جی موبائل انٹرنیٹ سروسز میں پوسٹ پیڈ اور صرف تصدیق شدہ پری پیڈ سمز کے لئے 27 اپریل تک توسیع کردی ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق محکمہ داخلہ ، جموں و کشمیر حکومت کے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ موبائل ڈیٹا سروسزصرف 2G تک ہی محدود رہیں گی۔ پوسٹ پیڈ سم کارڈ ہولڈرز کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کی جائے گی۔ پری پیڈ سم کارڈز جب تک ویریفائی نہیں کئے جاتے ان پر سروس نہیں دی جائے گی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فکسڈ لائن انٹرنیٹ سروس جاری رھے گی۔دنیا میں دہشت پھیلانے والی مہلک کورونا وائرس جموں و کشمیر میں تیزی سے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جاری لاک ڈان کے دوران 4 جی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔القمرآن لائن کے مطابق گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے تناظر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے سے متعلق درخواست پر جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا۔ جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران جموں و کشمیر کے سرکاری وکیل کو ای میل کے ذریعے نوٹس جاری کیا اور ایک ہفتے کے اندر اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ لاک ڈان کے پیش نظر جموں و کشمیر میں 4 جی نیٹ ورک شروع کیے جانے کی ضرورت ہے، جبکہ حکومت وہاں 2 جی نیٹ ورک ہی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ بچوں کی پڑھائی ورچول کلاسز کے لیے 4 جی نیٹ ورک ضروری ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کا ایک کم عمر ڈویلپر کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد فراہم کررہا ہے
چودہ سالہ ڈویلپر کی ویب سائٹ لوگوں کو ٹیسٹنگ ، طبی سہولیات اور میڈیکل کنسلٹینسی فراہم کر رہی ہے
جموں(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں وکشمیر کا ایک کم عمر ڈویلپر کورونا وائرس سے لڑنے میں مدد فراہم کررہا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق چودہ سالہ اونکر سنگھ بٹرا نے لوگوں کو ڈاکٹروں سے رابطہ قائم کرنے اور میڈیکل سہولیات میں مدد کے لئے COVID Care جموں کی ویب سائٹ بنائی ہے۔ بی ایس ایف سینئر سیکنڈری اسکول میں دسویں جماعت کے طالبعلم نے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کی رضاکارانہ شراکت میں صارفین کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے یہ ویب سائٹ تیار کی ہے۔ جموں کے رہائشی اس ویب سائٹ کو COVID-19 سے متعلق امور کے بارے میں ڈاکٹروں سے بات چیت کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ لوگ اس پورٹ کو اپنے کوویڈ سیلف رسک اسسمنٹ کے ذریعے خود ٹیسٹ کرنے کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں جو اپولو ہسپتال کے ذریعہ حاصل ہوتا ہے۔اس کے ذریعے لوگ اپنی COVID-19 علامات کی اطلاع بھی دے سکتے ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک بار جب صارف اپنی علامات کی اطلاع دیتا ہے ، تب ایک طبی ٹیم صارف سے رابطہ کرلیتی ہے ۔جموں سے کوئی بھی شخص اپنے کورونا وائرس سے متعلق سوالات کے لئے ڈاکٹروں کے ساتھ آن لائن بات چیت کرسکتا ہے۔ ایک ڈاکٹر ایک وقت میں 50 کے قریب لوگوں سے رابطہ کرسکتا ہے۔
اونکر نے کہا کہ اس نے 17 گھنٹوں میں ویب سائٹ تیار کی۔ اونکر نے کہا کہ اگر ہماری ریاست میں فور جی نیٹ ورک دستیاب ہوتا تو ، میں اسے پانچ چھ گھنٹے میں بنا سکتا تھا۔القمرآن لائن کے مطابق اونکر نے حال ہی میں دنیا میں سب سے کم عمر EMF ریسرچرہونے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا ہے ۔جنوری 2020 میں ، اونکر نے ہندوستان کے صدر رام ناتھ کووند سے قومی چائلڈ ایوارڈحاصل کیا۔ انہوں نے دو کمپنیوں کی بھی بنیاد رکھی ہے۔ – 2018 میں بٹرا ٹیکنالوجیز اور 2019 میں یونائیٹڈ انڈیا پبلشنگ۔ اونکر اپنی اعلی تعلیم کے لئے بیرون ملک جانے اور اپنی تعلیمی تحقیق مکمل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اونکر جموں خطے میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے مرکزی حکومت سے مدد لے رہے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق لاک ڈاون کے درمیان اپنی کلاسوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، اونکر نے کہا ، خطے میں 4 جی کی عدم دستیابی کی کمی کے نتیجے میں کلاسیں سست ہوگئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جموں میں کورونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹروں کی تعداد 6 ہوگئی
جموں(ساوتھ ایشین وائر)جموں میں مزید دو ڈاکٹروں کے کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے سے صوبہ میں وائرس متاثرہ ڈاکٹروں کی تعداد 6 ہوگئی ہے، تاہم ان ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر کو صحتیاب ہوکر ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک متاثرہ ڈاکٹر کا نظام الدین میں منعقدہ اجتماع میں شرکت کرنے والے ایک رکن کے ساتھ براہ راست رابطہ ہوا تھا۔متاثرہ سبکدوش ڈاکٹر بڑی برہمنا میں ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کرنے کے بعد تبلیغی جماعت کے ایک کارکن جس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، کے ساتھ رابطے میں آیا تھا۔منگل کی صبح جموں سے تعلق رکھنے والے ممتاز ڈاکٹر کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ جن ڈاکٹروں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان میں گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں زیر تربیت ایک پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر بھی شامل ہے۔القمرآن لائن کے مطابق اس سے قبل جی ایم سی جموں میں محکمہ مائیکرو بیالوجی میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ ضلع ادھم پور سے تعلق رکھنے والی دانتوں کی ایک خاتون ڈاکٹر کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے تاہم ان کے کٹھوعہ میں تعینات شوہر، جو پیشے سے ایک ڈاکٹر ہی ہیں، اور دیگر رابطے میں آنے والوں کے ٹیسٹ منفی آئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ صوبہ جموں میں کشمیر کی نسبت وائرس متاثرین کی تعداد کافی کم ہے۔ تاہم دونوں صوبوں میں لاک ڈاون جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی فوجیوں کی کسانوں کی اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش ، کسانوں کاشدید پتھراو
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ کشمیر میں ، متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین کے آبائی علاقے سویہ بگ ضلع بڈگام میں بھارتی فوجیوں نے کسانوں کی زمین پر زبردستی قبضے کرلیا جس کی وجہ سے مقامی لوگ گھروں سے باہر آنے اور بھارتی فوج کے وحشیانہ اقدام کے خلاف مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فوجیوں نے زمین پر قبضہ کیا اور علاقے میں ایک فوجی کیمپ قائم کر لیا۔ بھارتی فوج کے اس اقدام سے ناراض ، مقامی لوگوں نے پابندیوں اور لاک ڈاون سے انکار کیا ، گھروں سے باہر آئے اور فوجیوں پر پتھرا وکیا۔ جس پرفوجیوں نے مظاہرین پر گولیوں اور آنسوگیس کے گولے برسائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقبوضہ کشمیر میں سیب کی صنعت اب تک کے بدترین مرحلے سے گزر رہی ہے
سات ماہ سے کولڈ سٹوریج میں ایک لاکھ ٹن سیب پڑا ہے
منڈی میں سیب درجہ حرارت کی وجہ سے خراب ہو رہاہے
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)کشمیر میں سیب کی صنعت اب تک کے بدترین مرحلے سے گزر رہی ہے۔ لاک ڈاون کے باعث سیب کے کاشتکاروں اورتاجروں کو کولڈ سٹوریج میں ذخیرہ شدہ سیبوں کی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے لیکن وہ کچھ نہیں کما رہے ہیں ۔لسی پورہ پلوامہ ، ایگلر شوپیاں ، اور شمالی کشمیر کے کچھ علاقوں میں واقع کولڈ سٹوریج میں ایک لاکھ ٹن سیب پڑا ہے۔
گذشتہ سال ہندوستان میں آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد طویل لاک ڈاون کی وجہ سے کشمیر میں سیب کی صنعت کو پہلے ہی بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا ، اور اس سے قبل غیر موسمی برف باری ، موسم کی خرابی اور قومی شاہراہ کو بار بار بند رکھنے کی وجہ سے سیبوں کے کاشتکار نقصان برداشت کر رہے تھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق حکومت نے حال ہی میں تاجروں کو سڑکوں پر محدود تعداد میں ٹرک کی اجازت کے ساتھ پھل برآمد کرنے کی اجازت دی تھی ، لیکن نئی دہلی کے آزاد پور میں فروٹ منڈی میں کام کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے کوئی خریدار نہیں ہے۔
نئی دہلی میں مقیم ایک ایجنٹ انیل آنند نے بتایا کہ حکومت ہمیں دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک صرف چار گھنٹے کے لئے دکانیں کھولنے کی اجازت دے رہی ہے ، لیکن خریدار نہیں ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک اور تاجر نے بتایا کہ جب کوئی خریدار نہیں آتا تو پھل منڈی میں رہ جاتا ہے اور شدید درجہ حرارت اسے خراب کر دیتا ہے۔
لسی پورہ میں قائم کولڈ چینز کے مالک ، اذان جاوید نے بتایا کہ سیب کا شعبہ اب تک کے بدترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔ پچھلے سال ، شاہراہ کی بندش نے سیب کا کاروبار تباہ کردیا تھا اور اب یہ لاک ڈاون کر رہا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کرایہ 15000روپے فی ٹرک ہوتا تھا ، لیکن ڈرائیور اب فی ٹرک 35000روپے لیتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق تاجروں اور کاشتکاروں کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ سیب کو صرف سات مہینوں تک کولڈ سٹوریج میں محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ ایک تاجرعبدالحمید بھٹ نے کہا ، یہ سات ماہ کا عرصہ پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔بھٹ نے کہا کہ حکومت کی کوئی سکیم نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ریلیف ملنے کی امید نہیں ہے۔القمرآن لائن کے مطابق بیشتر تاجروں نے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کاروباری قرض لیا ہے اور کاشتکاروں نے کسان کریڈٹ کارڈ قرض لیا ہے۔ ان میں سے بیشتر کئی سالوں سے مارکیٹ کے غیر یقینی نرخوں ، خراب موسم اور ٹریفک کی نقل و حرکت پر پابندی کی وجہ سے اپنے قرضے ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اترپردیش: پہلے لاک ڈاون کے دوران 44 ہزار سے زائد گرفتاریاں
اترپردیش(ساوتھ ایشین وائر) بھارت میں لاک ڈان کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے اس دوران پولیس نے اہم رول ادا کیا ہے اور لاک ڈان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی ہیں۔ریاست اترپردیش میں پولیس کی جانب سے 24 مارچ سے 14 اپریل کے درمیان لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے پر تقریبا 18 ہزار 571 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 44 ہزار 16 گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق ریاست میں کورونا متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اعدادوشمار کے مطابق ریاست کے دارالحکومت لکھنو میں کورونا مثبت مریض کی تعداد تقریبا 75 ہے ایسے میں پولیس نے لاک ڈاون پر عمل آوری کو یقینی بنایا ہے، اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی ہیں۔القمرآن لائن کے مطابق لاک ڈاون کے پہلے مرحلے کے دوران پولیس نے 16 لاکھ 50 ہزار 149 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی جن میں سے 3 لاکھ 85 ہزار 566 گاڑیوں کے چالان کاٹے گئے، جبکہ 22 ہزار 632 گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ان کارروائیوں کے تحت چھ کروڑ 84 لاکھ 20 ہزار 460 روپے جرمانے کی شکل میں وصول کیے گئے۔اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پی وی راما شاستری نے بتایا کہ اتر پردیش میں لاک ڈان کے پہلے مرحلے کے دوران سبھی مقدمات اور گرفتاریاں وبائی ایکٹ کے تحت کیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی ایجنسیوں کا پاکستان پر مقامی نوجوانوں کو عسکریت پسند بنانے کا بے بنیاد الزام
پاکستان کشمیر میں سیکورٹی فورسز پر بڑے حملوں کی سازش کر رہا ہے، بھارتی ایجنسیاں
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات ہندوستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر بڑے دہشت گردی کے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق تازہ ترین رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے لشکر طیبہ کی مدد سے وادی میں دو نئے عسکریت پسند مزاحمتی محاذ اور تحریکِ ملت اسلامیہ گروہ تشکیل دیئے ہیں۔
مزاحمتی محاذ( ٹی آر ایف )کے بعد وادی کشمیر میں ایک اور نئی تنظیم، ٹی ایم آئی سامنے آئی ہے۔جس کے کمانڈر ، نعیم فردوس ، نے ایک آڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں سرگرم تمام عسکریت پسند گروپوں کو متحد ہوجائے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سنٹرل سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں تعینات ایک اہلکار نے بتایاکہ دونوں گروہ سوشل میڈیا پر اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعہ سرگرم عمل ہیں ۔ایجنسیوںنے بتایا کہ ایک آڈیو بیان میں ، ٹی آر ایف کمانڈر ابو انس نے مسلمانوں کوہندوستان کے خلاف جہاد میں شامل ہونے کے لئے ترغیب دی ہے۔ایک اور آڈیو میں تحریکِ ملت اسلامیہ کے آپریشن چیف کمانڈر نعیم فردوس کشمیر میں سرگرم تمام مجاہدین کو متحد ہونے کے لئے کہتے ہیں۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ نئے بننے والے گروپوں کی نظر دراصل مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے پر ہے تاکہ دہشت گردوں کے حملے کے بعد کوئی پاکستان پر انگلی نہیں اٹھا سکے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک اور سیکیورٹی اہلکار نے کہاکہ پاکستان یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کی وجہ سے کشمیر میں مقامی رد عمل ہوا ہے۔ لہذا وہ ان دوتنظیموں کو فروغ دے رہے ہیں۔
سیکیورٹی اداروں کے ان پٹ سے پتہ چلتا ہے کہ لگ بھگ 430 سے 450 تربیت یافتہ عسکریت پسند کشمیر میں دراندازی کے لئے تیار ہیں ۔
سیکیورٹی ایجینسیز کے مطابق ، نئے گروپوں کا بنیادی مقصد اسلحہ جمع کرنا اور سیاستدانوں اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کو آگے بڑھانا ہے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس