نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

14اپریل2020:آج بھارت میں کیا ہوا؟

بھارت سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بھارت:

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لاک ڈوان میں توسیع کردی،، ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ

اکیس روزہ لاک ڈوان آج ختم ہورہا ہے لیکن بھارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسسز کے باعث لاک ڈاؤن 3 مئی تک جاری رہے گا،،

جس میں تمام صوبوں اور اضلاع کو مانیٹر کیا جائے گا جہاں کیسسز کم ہیں وہاں کچھ نرمی دی جائے گی ۔


بھارت:

انڈیا میں پے در پے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات رونما ہونے پر امریکی میڈیا بھی بول اٹھا، امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق کورونا وائرس کی آڑ میں بھارت میں مذہبی منافرت کو ہوا دی جارہی ہے۔

دبئی میں ایک کمپنی نے اپنے بھارتی چیف اکاؤنٹنٹ کو مسلم مخالف پوسٹ لگانے پر نوکری سے ہی فارغ کر دیا۔

بھارت میں مذہبی منافرت کو ہوا دینے پرعالمی میڈیا نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی۔۔۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ

اتر پردیش میں مسلمان سبزی فروشوں کو شکایت ہے کہ آر ایس ایس کے انتہا پسند لوگوں کو ان سے خریداری نہیں کرنے دیتے، بلکہ افواہ پھیلاتے ہیں کہ مسلمان کورونا وائرس پھیلاتے ہیں۔

نئی دہلی میں دودھ بیچنے والے مسلمان دکاندار محمد حیدر کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرف سے خوف نے گھیر رکھا ہے، ہندو انتہا پسند معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہیں۔

بار بار کورونا کو مسلمانوں سے جوڑنے پر سماجی کارکن کویتا کرشنان نے بھارتی میڈیا اینکروں کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ کہتی ہیں کہ تاریخ کے صفحوں میں ان لوگوں کو نفرت پھیلانے والا لکھا جائے گا،، کورونا کو مذہب سے جوڑنا شرمناک ہے۔

دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں بھی بھارتی اتنہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا سلسلہ جاری ہے۔

دبئی کی ایک کمپنی نے اپنے بھارتی چیف اکاؤنٹنٹ کو مسلم مخالف پوسٹ لگانے پر نوکری سے فارغ کر دیا۔ ایک ہفتے کے دوران بھارتیوں کو نوکری سے نکالے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔


بھارت:

بھارتی ماں سکوٹی پر 1400 کلومیٹر سفر کرکے لاک ڈاؤن میں پھنسے بیٹے کو گھر لے آئی
” انڈین ایکسپریس” کے مطابق تلنگانہ کے شہر نظام آباد کا 19 سالہ محمد نظام الدین 12 مارچ کو اپنے دوست کو چھوڑنے نیلور، آندھرا پردیش گیا تھا اور 23 مارچ کو واپسی کیلئے ٹرین کی بکنگ کروائی تھی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام ٹرینز معطل ہوگئیں۔ نظام الدین نے کئی روز تک گھر واپس جانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا.

بالآخر اس کی والدہ سرکاری اسکول ٹیچر 48 سالہ رضیہ بیگم اپنی اسکوٹی پر 1400 کلو میٹر کا سفر طے کرکے مصیبت میں پھنسے بیٹے کو واپس گھر لے آئیں۔

رضیہ بیگم کا کہنا ہے ’میرا بیٹا اب میرے پاس ہے اور میں بےحد خوش ہوں، گاڑی کرائے پر لیتی تو پولیس جگہ جگہ روکتی اور شاید آگے جانے کی اجازت بھی نہ دیتی، لہٰذا اپنی اسکوٹی پر جانے کا فیصلہ کیا.
انہوں نے بتایا ’میں نے 5 اپریل کو اپنے سفر کا آغاز کیا اور اس بارے میں کسی کو نہیں بتایا، گھر سے کچھ دور پہنچنے پر میں نے اپنے بیٹے کو کال کی اور کہا کہ میں اسے لینے آرہی ہوں، راستے میں مجھے جہاں پیٹرول پمپ نظر آتا میں رک کر پیٹرول بھروا لیتی اور کچھ دیر خود کو اور اپنی اسکوٹی کو آرام بھی دیتی. پولیس جگہ جگہ روکتی رہی لیکن میرے پوری کہانی سنانے پر آگے جانے کی اجازت دے دیتی رہی۔

ان کے بیٹے نظام الدین نے بتایا کہ والدہ 23 سے 24 گھنٹوں کا سفر طے کرکے انہیں لینے پہنچیں، جس کے بعد وہ دونوں اسی روز شام کے وقت اپنے گھر کے لیے روانہ ہوگئے۔

رضیہ بیگم کے مطابق وہ گزشتہ 25 برس سے اسکوٹی چلا رہی ہیں. ان کے شوہر 14 سال پہلے انتقال کرگئے تھے.

About The Author