مسلم لیگ نون کے دوست اور پاکستان کا کمرشل میڈیا جو شریف خاندان کو بھٹو بنا کر پینٹ کرنے کی جدوجہد میں رہتا ہے۔ میڈیا کا تمام تر ذریعہ آمدنی گزشتہ کم از کم 35 سال میں شریف خاندان رہا ہے۔ شریف خاندان کی امیج بلڈنگ کرنے کی بھونڈی کاوشیں کی جاتی ہیں۔اور نواز شریف کے عروج و زوال کو بھٹو کی طرح کی کہانی بنا کر پیش کرنے کی جدوجہد کی جاتی ہے۔اسی طرح ہمارے کچھ دوست کہتے ہیں کہ بھٹو بھی نواز شریف کی طرح پیرا شوٹر تھا۔
پیرا شوٹر پہلے اپنی وزارت سے مستعفی ہوتا ہے۔پھر مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کو چیلنج کرتا ہے۔ لیاقت باغ راولپنڈی میں پولیس پر وحشیانہ تشدد کرتی ہے کہ وہ اور اس کے ساتھ صرف ایک شخص باقی کھڑے رہ جاتے ہیں پورا مجمع بھاگ جاتا ہے۔
پھر وہ پاکستان کے ذہین فطین لوگوں کو اکٹھا کرکے ایک سیاسی جماعت بناتا ہے۔
الیکشن آنے پر سیاسی جماعت ایک منشور اور مینیفیسٹو کے تحت الیکشن لڑتی ہے
الیکشن میں پورے پاکستان میں چنیدہ یعنی پانچ فیصد الیکٹیبلز اس کی اپیل کو منظور کرکے اس کے ساتھ شامل ہوتے ہیں
بقیہ تمام الیکٹیبلز فوج کی چھتری میں انجمن شوکت اسلام کی جانب سے الیکشن لڑنا پسند کرتے ہیں۔
پورے ملک میں پی پی پی کے امیدواروں پر تشدد ہوتا ہے بھٹو پر کم از کم پانچ بار قاتلانہ حملہ اسی الیکشن کی مہم میں کیا جاتا ہے۔
میرے حلقہ سے اس وقت امیدوار پی پی پی قومی اسمبلی اللہ دتہ کمہار جو درانتیاں بنانے کا کام کرتا تھا کو علاقہ کے سردار چھتر مارتے ہیں اور وہ بھاگ کر لاہور جا کر پناہ لے لیتا ہے۔
الیکشن ہوتے ہیں تو عوامی لیگ پہلے نمبر پر اور پی پی پی دوسرے نمبر پر آتی ہے۔
یحییٰ خان اگر انتقال اقتدار کرتا تو مغربی پاکستان کا وزیر اعلٰی بھٹو مقرر ہوتا اور وفاقی حکومت مجیب الرحمان بناتا۔
مگر یحییٰ خان شرط پیش کرتا ہے ، غلام اسحاق خان کی مانند کہ پہلے مجھے صدر منتخب کروانے کا وعدہ کرو
مجیب الرحمن صاف انکار کردیتا ہے
اب یہ یاد رکھیں اس پورے پروسیس میں حکومت سازی کے لیے
بھٹو سے کسی طرح کا کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوا۔
اس کے بعد انڈیا مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیتا ہے پاکستان کی 90 ہزار فوج ہتھیار ڈال دیتی ہے قیدی بن جاتی ہے
دنیا مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش مان لیتی ہے اور مجیب الرحمان جو مغربی پاکستان کی قید میں ہوتا ہے اسے جنگی قیدی قرار دے دیا جاتا ہے۔
اب فوج کے اندر بغاوت ہوتی ہے
اس پورے پروسیس میں کسی ضیاع الحق نے یہ نہیں کہا کہ بھٹو
کا کلہ قائم ہے۔
باقی تاریخ آپ کی کی ساتھ نہیں کھڑی ہوئی ہے لیکن دل میں خیال پالنے میں کیا جاتا ہے پالتے رہیں
پورے ملک میں پی پی پی کے امیدواروں پر تشدد ہوتا ہے بھٹو پر کم از کم پانچ بار قاتلانہ حملہ اسی الیکشن کی مہم میں کیا جاتا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر