نومبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رمضان علیانی

تصویریں بولتی ہیں ۔۔۔ محمد رمضان علیانی

کیا وہ اجتیاطی تدابیر کے طور پر گھر میں نہیں رہنا چاہتے؟ اس کے باوجود بھی ہم پولیس والوں سے اچھے انداز سے پیش نہیں آتے۔

گزشتہ روز لیہ میں سٹی لیہ کے تھانہ دار اشرف ماکلی پر ایک شخص جو کہ تبلیغی جماعت کے قرنطینہ سنٹر میں تھا اس نے ایس ایچ او پر چھری کا حملہ کر دیا جس کی وجہ سے یہ آفیسر زخمی کو گیا جسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ میں داخل کروایا گیا اور اب اس کی حالت بہتر ہے گزشتہ روز ہی رات کے وقت ضلعی پولیس سربراہ نے اس کی عیادت کی غرض سے ڈپٹی کمشنر لیہ کے ہمراہ ہسپتال کا دورہ کیا اور وہیں پر یہ تصویر بنی ہے جس میں اقبال حسن ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لیہ اپنے ماتحت آفیسر اور اپنی پولیس ٹیم کے ایک رکن کو اس کی بہادری پر سلیوٹ کر کے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔

کتنا فخر محسوس کر رہے ہیں آفیسر اپنے نوجوان کی خدمات پر اور اس سے بھی بڑھ کر جو جوابی سلیوٹ اشرف ماکلی نے اپنے آفیسر کو اپنے زخموں اور پریشان کے باوجود کیا ہے اس کو کہتے ہیں اس نےاپنی زمہ داری کا بھرپور جواب دیا
اشرف ماکلی صاحب کے زخموں کے باوجود اپنے آفیسر کو اس طرح جواب دینا واقعی ہی ایک ہمت اور حوصلے کا کام ہے اس نے یہی بتایا ہے کہ میں اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر اپنی زمہ داری پوری کروں گا ایک پولیس افسر سے ایسا ہی عوام چاہتی ہے جو اشرف ماکلی صاحب نے کیا ہے

ہمارے معاشرے میں پولیس پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں کہ پولیس والے اگر ٹھیک ہو جائیں تو کرائم ختم ہو جائیں گے پولیس والے کرپٹ ، بددیانت اور سیاسی لوگوں کے پے رول پر ہیں وغیرہ وغیرہ کبھی ہم نے ان کی ڈیوٹی پر بھی توجہ دی ہے ہر پولیس ملازم چوبیس گھنٹے ان ڈیوٹی ہے ہم گرمیوں میں رات کو بھی اگر گرمی محسوس ہو تو صاحب استطاعت لوگ گھر میں ایئر کنڈیشنڈ چلا لیتے ہیں جب کہ پولیس والے جون میں دوپہر کو بھی معمول کی ڈیوٹی دھوپ میں کرتے ہوئے عوام کی حفاظت کرتے ہیں

دسمبر کی رات کو بارش میں بھی انہوں نے کبھی انکار نہیں کیا۔ پولیس والوں کی بھی اولادیں ہوتی ہیں اور وہ بھی ان سے اتنا پیار اور خیال رکھنا چاہتے ہیں جتنا ہم عوام خواہشاتِ رکھتے ہیں۔ ہر پولیس والا چاہتا ہے کہ میں اپنے بچوں پر توجہ دوں لیکن وہ اپنی ڈیوٹی کی خاطر یہ سب باتیں عوام کی حفاظت کے لیے نظر انداز کر جاتا ہے۔ شادی خوشی ہو یا کوئی غمی موت فوت انہوں نے پہلی ترجیح اپنی ڈیوٹی کو دینی ہے۔

پولیس والا بھی چایتا ہے وہ سفید کاٹن کلف شدہ زیب تن کرے لیکن عوامی خدمت کا جذبہ ایسی خواہشیں پوری نہیں ہونے دیتا۔
اج کل کروانا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پولیس والے آپ کو ہر چوک پر ڈیوٹی دیتے ہوئے نظر آئیں گے کیا انہیں کروانا وائرس سے بچاؤ نہیں کرنا چاہیے؟

کیا وہ اجتیاطی تدابیر کے طور پر گھر میں نہیں رہنا چاہتے؟ اس کے باوجود بھی ہم پولیس والوں سے اچھے انداز سے پیش نہیں آتے۔ کیا ہم اتنا بھی نہیں کر سکتے کہ ان کو دھوپ میں ڈیوٹی پر مامور دیکھ کر پانی کی ایک ٹھندی بوتل ہی لے کر دیں۔

کوئی فروٹ وغیرہ بھی دے آیے بے شک ایسی چیزوں سے ان کو سختی سے منع ہے لیکن ہم اپنی محبت کے اظہار کے طور پر کر سکتے ہیں یہ بھئ نہ کریں کم از کم انہیں سلیوٹ تو کر سکتے ہیں اس کے لیے تو کوئی رکاوٹ نہیں ہے پولیس کو اپنا مخافظ سمجھیں اور ان سے تعاون کریں تو انشاء اللہ ملک میں امن قائم ہوگا اور عوام کو بھی تحفظ ملے گا۔

About The Author