سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، قیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روک دیا
ہائی کورٹس نے قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا
صوبائی حکومتوں نے قیدیوں کو رہا کرنے کرنے کا فیصلہ کیا تھا
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس اور صوبائی حکومتوں کو قیدیوں کو رہا کرنے کے مذید احکامات دینے سے بھی روک دیا
وفاق، تمام ایڈووکیٹس جنرل، آئی جی اسلام آباد، انتظامیہ کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔
صوبائی ہوم سیکرٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات، پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف کو بھی نوٹس جاری کئے گئےہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان کو بھی نوٹس جاری کیا گیاہے۔
کیس کی سماعت بدھ کو دوبارہ ہوگی
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ہائی کورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا درخواست گزار کے حق دعویٰ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھا رہاکرونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کرونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے،کرونا کے باعث اجازت نہیں دے سکتےکہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کردیئے جائیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا ملک کو کرونا وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے۔ دیکھنا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیاہائی کورٹس سو موٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہائی کورٹ نے اپنے حکم سے منشیات اور نیب مقدمات میں گرفتار ملزمان کو ضمانت دے دی۔دنیا میں محتاط طریقہ کار کے زریعے لوگوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور