سپریم کورٹ میں سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی ٹریبونل کے فیصلہ کے خلاف اپیل پر سماعت میں عدالت عظمی نے ٹریبونل کے فیصلہ کے خلاف حکم امتناع دے دیا۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہانی بخاری صاحب آپ کی اپیل تو ہم سن ہی لیں گے، پہلے حکم امتناع کی درخواست پر دلائل دیں۔
قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہامیرا موکل قاسم سوری پانچ ہزار سے زاہد ووٹوں کے مارجن سے جیتا،میرے موکل کے 25973 ووٹ جبکہ رنر اپ نے 20089 ووٹ لیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیاضمنی الیکشن ہو چکا ہے؟
نعیم بخاری نے جواب دیا کہ تاحال نہیں ہوا، اس کیس مین نادرا نے غیر معیاری سیاہی کی بنا پر 52 ہزار ووٹ مسترد کردیے،غیر معیاری سیاہی کا ذمہ دار میرا موکل کیسے ہو سکتا ہے؟میرے موکل نے 25 ہزار ووٹ لیے۔
جسٹس فیصل عرب نے کہا52 ہزار ووٹ تو تمام امیداروں کو ڈالےگئے ہونگے؟
جسٹس اعجاز نے کہا الیکشن ٹریبونل میں ایک الزام دھاندلی کا بھی تھا ،گواہوں نے دھاندلی کی عدالت میں گواہی دی انیس گواہ عدالت میں پیش ہوئے؟
قاسم سوری کے مدمقابل امیدوار لشکری رئیسانی نے عدالت سے کہا مجھے دو دن قبل نوٹس ملا ہے۔ اپنا دفاع کرنا چاھتا ہوں ۔عدالت وکیل کرنے کا موقعہ دے۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی کامیابی کالعدم قرار،این اے 265میں دوبارہ الیکشن کا حکم
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ کو پورا موقعہ دیا جائیگا ۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اسٹے آرڈر جاری کردیا۔
جسٹس عمرنے کہا کہ جب تک سماعت چل رہی ہے قاسم سوری بحال رہیں گے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور